لاہور کی بینکنگ کورٹ نے مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خاندان کے خلاف مالیاتی اسکینڈل میں منی لانڈرنگ کا چالان جمع نہ کروانے پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا۔
عدالت نے شوکاز نوٹس کے ذریعے ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب سے 16 دسمبر کو جواب طلب کر لیا۔
لاہور کی بینکنگ کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں کہا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود مقدمے کا چالان کیوں جمع نہیں کروایا گیا؟
عبوری حکم میں لاہور کی بینکنگ کورٹ نے کہا ہے کہ صبح ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے چالان جمع کروانے کا بیان دیا تھا، کیس کی دوبارہ سماعت پر ایف آئی اے کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا۔
عدالت نے اپنے عبوری حکم میں مزید کہا ہے کہ ایف آئی اے نے مقدمے کا چالان بھی عدالت میں پیش نہیں کیا۔
بینکنگ عدالت لاہور کی جانب سے آئندہ سماعت پر ڈائریکٹر ایف آئی اے اور پراسیکیوٹر کو جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
صبح کو سماعت میں کیا ہوا؟
اس سے قبل آج صبح سماعت کے دوران لاہور کی بینکنگ جرائم کورٹ نے شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف شوگر مل کے ذریعے منی لانڈرنگ اور مالیاتی اسکینڈل کے مقدمے میں ایف آئی اے کے وکیل پر اظہارِ برہمی کیا۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز دورانِ سماعت لاہور کی بینکنگ جرائم کی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے حاضری کے بعد شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دے دی۔
ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چالان مکمل کر لیا ہے، جو اسپیشل کورٹ سینٹرل میں جمع کرا دیں گے۔
بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ پچھلے حکم کے تحت چالان تو یہاں بینکنگ کورٹ میں جمع ہونا تھا۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ہمارا اس عدالت پر اعتراض ہے کہ یہ کیس نہیں سن سکتی۔
جس پر بینکنگ کورٹ کے جج برہم ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ دائرہ اختیار کا معاملہ طے نہیں ہوا، ایف آئی نے خود کیسے طے کر لیا؟ آپ عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں، پہلے چالان لائیں پھر دائرہ اختیار پر فیصلہ کرائیں۔
ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ہم یہاں چالان آج ہی جمع کرا دیتے ہیں، 7 والیومز پر مشتمل عبوری چالان تیار ہے، مگر ایف آئی اے بورڈ نے چالان اسپیشل جج سینٹرل کے پاس جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
جج نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہدایات تو عدالت کے حکم کے خلاف ہیں، پہلے چالان اس عدالت میں جمع کرائیں۔