سابق وزیرِاعظم پاکستان محترمہ بینظیر بھٹو کے 14 ویں یوم شہادت کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، اس سلسلے میں مرکزی تقریب محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے آبائی شہر لاڑکانہ میں ہر سال منعقد ہوتی ہے جس میں دنیا بھر سے سیاسی رہنما، کارکنان اور بی بی شہید کے چاہنے والے بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔
27 دسمبر 2021ء کو منعقد ہونے والی یوم شہادت کی تقریبات کے حوالے سے ہفتے کی صبح ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ طارق منظور کی زیر صدارت دربارہ آر کلکٹریٹ بلڈنگ لاڑکانہ میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں انتظامی افسران کی بڑی تعداد کے علاوہ پولیس اور رینجرز افسران بھی موجود تھے۔
اجلاس میں 27 دسمبر کو لاڑکانہ ڈویژن میں سیکیورٹی کے علاوہ دیگر انتظامی معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور سیاسی قیادت کی ہدایات کی روشنی میں اہم فیصلے کیے گئے۔
یوم شہادت کے موقع پر حفاظتی انتظامات کے حوالے سے سندھ پولیس کے اسپیشل سیکیورٹی یونٹ ایس ایس یو کے علاوہ سندھ پولیس سے سیکڑوں افسران اور اہلکار بھی لاڑکانہ میں تعینات کیے جائیں گے۔
لاڑکانہ ڈویژن خاص طور پر گڑھی خدا بخش میں ٹریفک کے انتظامات کو معمول پر رکھنے کے لیے کراچی سے ٹریفک پولیس افسران اور اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی بھیجی جاتی ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئر پرسن محترمہ بینظیر بھٹو
سابق وزیر اعظم پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئر پرسن محترمہ بینظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں بھرپور منصوبہ بندی سے کیے گئے حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔
بینظیر بھٹو لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اسلام آباد جا رہی تھیں اور لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے کارکن بینظیر بھٹو کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے۔
اس دوران جب وہ پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے گاڑی کی چھت سے باہر نکلیں تو نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کردی تھی، اس کے بعد بینظیر کی گاڑی سے کچھ فاصلے پر ایک زوردار خودکش دھماکا بھی کیا گیا تھا۔
دھماکے میں بینظیر بھٹو کی گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا لیکن ڈرائیور اسی حالت میں گاڑی کو بھگا کر راولپنڈی جنرل اسپتال لے گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئی تھیں۔
بینظیر کی وصیت کے مطابق پیپلز پارٹی کی قیادت ان کے بیٹے بلاول زرداری بھٹو کو سپرد کی گئی تھی جو کہ اب پارٹی کے سربراہ ہیں۔