وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ ہم نے آج لائحہ عمل بنانا ہے، یہ سیاسی جماعت کا مسئلہ نہیں ہے، اس نظام کے ذریعے حکمران آ جاتے ہیں اور امیر سے امیر تر ہو جاتے ہیں، چہرے نہیں نظام کو بدلنا ہو گا، سندھ کے لیے یہ فیصلے کا وقت ہے، سندھ کا دارالحکومت کراچی وزیرِ اعلیٰ سے بھیک نہیں مانگ رہا ہے۔
کراچی میں پی ٹی آئی کی آل اسٹیک ہولڈرز کانفرنس سے اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نظام ہونا چاہیے کہ جو منتخب ہو وہ کام کرنے پر مجبور ہو، سندھ اسمبلی میں آواز اٹھاتے رہیں گے، چاہے جتنی بار کہا جائے کہ تم اقلیت ہو، 2013ء کا بلدیاتی قانون آئین کے مطابق نہیں، اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک عوام بااختیار نہیں ہوں گے، ملک کے بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے، مقامی حکومتوں کا مضبوط ہونا ضروری ہے، سیاست چند خاندانوں کے قبضے میں ہے، وہ چاہتے ہیں کہ وہ مالدار ہوں اور تمام اختیارات ان کے پاس ہوں۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ماسٹر پلان کے تحت کام ہو رہا ہے، وہاں میئر کو اختیارات حاصل ہیں، میئر کے پاس شہر کو چلانے والے اختیارات ہیں، وہاں بنیادی تعلیم، ٹرانسپورٹ، پانی، سیوریج کا نظام میئر کے پاس ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اختیارات کی منتقلی کا وعدہ پورا نہیں کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ چند خاندانوں کے قبضے میں سیاست ہے، جب تک عوام کو بااختیار نہیں کیا جائے گا بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے، ہم جو مطالبے کر رہے ہیں وہ ہمارے نئے بلدیاتی قوانین میں شامل ہیں، ہم لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کے پی کے کی طرح کا قانون لایا جائے، ہم کراچی پلان کے لیے سندھ حکومت کے ساتھ بیٹھے تھے، کراچی، لاڑکانہ اور حیدر آباد کا جو آئین میں اختیار ہونا چاہیے اس کے لیے اب ہم انتظار کرنے کو تیار نہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ہم آواز اٹھائیں گے، ہم عدالت بھی گئے ہیں، آپ سب بھی پٹیشن کو جوائن کریں، تمام اسٹیک ہولڈرز کی ایک نمائندہ کمیٹی بنائی جائے، ہم نے مطالبات آپ کے سامنے رکھ دیئے ہیں، آپ ترمیم کرنا چاہیں تو کر دیں۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ دادو کا وزیرِ اعلیٰ ہونے کے باوجود دادو کے عوام کو حقوق نہیں ملے، تمام لوگ سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر کام کرنے کو تیار ہیں۔