• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نظام شمسی کے بڑے سیارے مشتری کے سیارچوں کی معلومات حاصل کرنے کی مہم کے لیے ناسا نے اپنا خلائی جہاز روانہ کیا ہےجو بارہ سال سفر کرے گا ۔یہ خلائی جہاز مشتری کے سیارچوں کی اہم معلومات اور تصاویر زمین پر بھیجے گا۔ اس کے مدار میں جانے والے تحقیقی خلائی جہاز کے مشن کا نام’’ لوسی‘‘ ہے۔ یہ مشن مشتری کے گرد گردش کرنے والے سیارچوں کے مجموعے کے بارے میں معلومات اکھٹی کرے گا، اس کلسٹر کو ’’ٹروجن ‘‘کا نام دیا گیا ہے۔ اس جہاز کو اٹلس فائیو راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا ہے۔ یہ مشن کیپ کنیورل سے روانہ کیا گیا ہے۔

لوسی نامی خلائی جہاز کا سفر بغیر کسی حادثے یا کسی تیکنیکی خامی کے چلتا رہا تو اسے کم از کم بارہ سال کا عرصہ درکار ہو گا اور تب مشتری کے سیارچوں ٹروجنز کا مشن مکمل کر پائے گا۔ سائنس دانوں کے مطابق ٹروجن کی بناوٹ سے ملنے والی معلومات سے نظام شمسی کے بیرونی سیاروں کی تشکیل کے بارے میں وضاحت ہو سکے گی۔ 

خلائی جہاز کو اس تمام سفر کے دوران شمسی توانائی کا سہارا حاصل ہو گا۔اب تک کی خلائی مہموں میں لوسی پہلا خلائی جہاز ہے جو ایک مشن میں سب سے زیادہ فلکیاتی اجسام کے بارے میں معلومات جمع کرے گا۔ لوسی شمسی توانائی استعمال کرنے والا پہلا خلائی جہاز بھی ہو گا جو نظام شمسی میں اتنےدور کی منزل تک پہنچے گا۔

ناسا کے مشن لوسی کے نائب ایڈمنسٹریٹر تھامس زوربشن کا کہنا ہے کہ ٹروجن سیارچوں میں شامل ہر حصہ ایک قدیمی فلکی باڈی ہے اور اپنی اصلی ہیت میں موجود ہے اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات سے نظام شمسی کے تشکیل پانے کے عمل کی کڑیاں ملانے میں مدد حاصل ہو سکتی ہے۔ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ یہ اجزاء کاربن مرکبات کی کثرت رکھتے ہیں اور ان مرکبات کے مطالعے سے سائنس داں یہ جان پائیں گے کہ نامیاتی مادّوں کا قیام اور زمین پر زندگی کی شروعات کیسے ہوئی تھی۔

لوسی کا نام ایتھوپیا میں 1974 ءمیں دریافت ہونے والے انسانی دور سے قبل کے ایک فوسل کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس فوسل کو مشہور حیاتیاتی سائنس داں ڈونلڈ جوہانسن نے دریافت کیا تھا۔ اس مشن میں لوسی بھی نظام شمسی کے ابتدائی مادّوں کا کھوج لگانے میں سائنس دانوں کی مدد کر سکے گا۔زمین کے چاند اور مریخ کے بعد خلائی تسخیر میں ناسا کا اگلا ہدف زہرہ کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ لوسی مشتری کے سات سیارچوں یا ٹروجنز کی معلومات جمع کرنے کا سلسلہ 2027 ءمیں شروع کر سکتا ہے اور بقیہ حصوں کی معلومات کا مشن 2033 ءمیں مکمل ہو گا۔ 

مشن مکمل کرنے کے بعد لوسی زمین کی جانب واپسی کا سفر کرنے والا پہلا خلائی جہاز بن سکے گا۔ ٹروجن سیارچے کے مجموعے میں شامل چھوٹے بڑے حصوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ٹروجن کلسٹر کی دریافت کا سلسلہ 1906 ءمیں جرمن فلکیاتی سائنس داں ماکس وولف نے شروع کیا تھا ۔

تازہ ترین
تازہ ترین