سرگودھا سے لاپتہ 18 سالہ لڑکی کی تلاش میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سرگودھا کراچی پہنچ گئے جہاں انہوں نے متعلقہ اداروں سے رابطے کیے ہیں۔
ڈی پی او سرگودھا ڈاکٹر رضوان احمد خان نے ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز کراچی میں ’جنگ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ سرگودھا کے علاقے حسین شاہ کی رہائشی 18 سالہ ثوبیہ بتول دفتر محمد رمضان گزشتہ برس 18 اگست کو پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئی تھی، جس کی ایف آئی آر 28 اگست 2020 کو اغوا کی دفعات کے تحت سرگودھا کے شاہ پور تھانے میں درج کرائی گئی تھی اور اس سلسلے میں ایک ملزم کو گرفتار بھی کر لیا تھا۔
ڈی پی او کے مطابق لگ بھگ سوا سال کے عرصے میں کوششوں کے باوجود لڑکی کا کوئی سراغ نہیں مل سکا، اس سلسلے میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی کیس زیر سماعت ہے۔
ڈاکٹر رضوان خان کے مطابق اعلی عدلیہ کی ہدایت پر بچی کو پورے ملک میں تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے لیے وہ کراچی آئے ہیں اور تحریری طور پر کراچی پولیس، سیٹژن پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور دیگر اداروں سمیت ایدھی فاؤنڈیشن سے بھی رابطہ کیا ہے، لڑکی کو کراچی کے ایدھی ہومز میں بھی تلاش کیا جارہا ہے۔
ڈی پی او سرگودھا کا کہنا تھا کہ بچی کا تعلق چونکہ سرگودھا کے نواحی علاقے سے ہے اس بنا پر اس کی تصویر دستیاب نہیں اور اس کا شناختی کارڈ بھی بنا ہوا نہیں ہے۔
انہیوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں بچی کا اسکیچ تیار کیا گیا ہے جو ایدھی فاؤنڈیشن اور متعلقہ اداروں کو فراہم کر دیا گیا ہے۔