پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر و رہنما میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کیے گئے، کہا گیا کہ سیز فائر ہو گیا، ریاست کو بتانا ہو گا کہ کن شرائط پر کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ سیز فائر ہوا ہے۔
سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر و رہنما میاں رضا ربانی نے کہا کہ سیز فائر کے باوجود مختلف گروہ افغانستان میں دوبارہ منظم ہو رہے ہیں، جب تک مسائل کی جڑ نہ پکڑی جائے مسائل پیش آتے رہیں گے، شدت پسند گروپ بنائے گئے، ریاست خاموش تماشائی بن کر دیکھتی رہی۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین انہیں ڈھونڈتے رہتے ہیں، ریاست انہیں چھپاتی رہی، شدت پسند گروپوں نے ریاست کی رٹ کو پارہ پارہ کر دیا، طالبان افغانستان میں اپنی قوت کے ساتھ جیت کر آئے ہیں۔
رضا ربانی کا کہنا ہے کہ اخباری رپورٹ کے مطابق پاک افغان سرحد پر افغان فورسز نے باڑ لگانے سے روک دیا ہے، کیا وزیرِ خارجہ اس معاملے سے ایوان کو آگاہ کریں گے؟
ان کا کہنا ہے کہ ریاست مزید خفیہ معاہدوں کی متحمل نہیں ہو سکتی، ریاست کا آئندہ کا ڈھانچہ کس قسم کا ہو گا؟ نیشنل ایکشن پلان پر پارلیمنٹ میں دوبارہ بحث ہونی چاہیے اور اس پر عمل درآمد بھی ہونا چاہیے۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پاکستان کی سول اور ملٹری بیورو کریسی کو پارلیمنٹ کو جوابدہ ہونا پڑے گا، ضیاء الحق کی آمریت میں متبادل بیانیہ دینے والی سوچ کو ریاستی پالیسی کے تحت ختم کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ریاست کا مطلب پاکستان کی سول اور ملٹری بیورو کریسی ہے، پاکستان کی ریاست کا مطلب پارلیمان میں بیٹھے لوگ نہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر و رہنما میاں رضا ربانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ریاست نے مذہب کا استعمال کیا۔