کراچی(ٹی وی رپورٹ)قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق کا کہنا ہے کہ جلد کچھ بڑا ہونے والا ہے جو کسی بھی طور پر دھماکے سے کم نہیں ہوگا۔
غیر سیاسی لوگ نواز شریف سے مل رہے ہیں ،نواز شریف جلد پاکستان واپس آ رہے ہیں ممکن ہے کہ وہ میرے لندن جانے سے پہلے ہی واپس آ جائیں۔
ایاز صادق جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان“ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کر رہے تھے۔ ایاز صادق سے سوال پوچھا گیا کہ وہ دھماکا کیا ہوگا تو ان کا جواب تھا کہ وہ ابھی سب کچھ بتا دیا تو حکومت اس کے سد باب کے لئے تیاری شروع کر دے گی، بس یہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ جو بھی ہو گا، بہت بڑا ہوگا، جلد ہو گا اور اچانک ہوگا۔
تحریک عدم اعتماد اور ان ہاؤ س تبدیلی کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ ان ہاؤ س تبدیلی سے ن لیگ یا پیپلزپارٹی کا تین ماہ کے لئے اقتدار لینا عمران خان خان کی ناکامیوں کا ملبہ سر لینے کے مترادف ہوگا اور موجودہ پارلیمنٹ میں رہتے ہوئے ن لیگ بھی مسائل حل نہیں کر سکتی تاہم انہوں نے ان ہاؤس تبدیلی کے آپشن کو یکسر مسترد نہیں کیا۔
سردار ایاز صادق نے اس تاثر کی نفی کی کہ مقتدر حلقوں سے اُنہیں کسی قسم کی مدد یا تعاون کی یقین دہانی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ ہی ان کی جماعت کو کوئی اشارہ ملا اور نہ وہ اشارے پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر عمران خان کی حکومت پانچ سال مکمل کرتی ہے تو عمران خان کی سیاست ختم ہو جائے گی لیکن ملک مزید اس حکومت کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے عمران خان کی حکومت کو قومی سلامتی کیلئے ایک خطرہ قرار دیا اور کہا کہ ڈر ہے کہ کل ہمارے پاس دفاعی خراجات پورے کرنے کے لئے بھی رقم نہ ہو پاکستان خدانخواستہ کمزور ہو جائے۔
ایاز صادق نے حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں ہی نہیں بلکہ سعودی عرب کے ساتھ معاہدے میں بھی حکومت نے ملکی سالمیت کو خطرے سے دوچار کیا ہے۔
نوازشریف کی لندن میں مقتدر حلقوں کے ساتھ ملاقات اور ان کی واپسی کی خبروں پر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جو طاقتیں لائی تھیں، اب وہ بھی صورتحال سے پریشان ہیں اور پختونخوا کے عوام نے بھی اس تجربے کو ناکام قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقتدر حلقے کے لوگ اس لئے نوازشریف سے ملاقاتیں کر رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن ملک کی مضبوط جماعت ہے اور ان کا ووٹ بینک برقرار ہے۔ لوگ اب عمران خان کی ناکامی کی ذمہ داری طاقتور حلقوں پر عائد کر رہے ہیں اور اُنہیں اس کا ادراک ہے۔
نواز شریف کی واپسی پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی واپسی کا وقت خدا جانتا ہے لیکن ممکن ہے کہ وہ میرے لندن جانے سے پہلے ہی واپس آ جائیں یا ہو سکتا ہے اس کے بعد یا پھر میرے ساتھ واپس آ جائیں۔
پارٹی میں مریم نواز اور شہباز شریف کی لیڈر شپ پر تقسیم پر ایاز صادق نے بتایا کہ ہماری پارٹی، شہباز شریف، مریم نواز، ہم سب، ووٹرز اور عوام نوازشریف کی طرف ہی دیکھ رہے ہیں، اگلے وزارت عظمی کے امیدوار کا فیصلہ قبل از وقت سوال ہے۔ یہ سب فیصلے نوازشریف ہی کریں گے۔
ن لیگ کے سینئر رہنما ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کی لمبی لسٹ ہے جنہیں نیب نے گرفتار کرکے تحقیقات کی، پی ٹی آئی کی چھوٹی سی لسٹ ہے جنہیں نیب نے بلایا اور صرف حال چال پوچھ کر واپس بھیج دیا، حکومت کو برداشت صرف پیپلز پارٹی یا ن لیگ نے نہیں کیا عوام بھی کررہے ہیں، 2018ء سے ملک پر عذاب مسلط ہے جس میں جھوٹ،فریب اور مکاری کے علاوہ کچھ نہیں نکلا، پی ٹی آئی حکومت میں کرپشن کے انبار لگ گئے اور نیب سورہا ہے۔
ایاز صاد ق کا کہنا تھا کہ پاکستان اس حکومت کو مزید برداشت نہیں کرسکتا ہے، یہ حکومت لانے والوں کیلئے بھی بہت بڑا بوجھ بن گئی ہے، ہم صاف و شفاف الیکشن چاہتے ہیں اب عوام کو فیصلہ کرنے دیں، پی ٹی آئی کو اقتدار میں لانا ویسا ہی تجربہ تھا جو بار بار دہرایا جاتا ہے، اس طرح کے تجربے پہلے کبھی کامیاب نہیں ہوئے، پھر سے کہتا ہوں کچھ ہونے والا ہے۔
ایاز صادق نے کہا کہ عوام اس حکومت کو مزید برداشت نہیں کرسکتے، لوگوں کو خدشات ہیں کہ کہیں عمران خان ملک کو نہ لے ڈوبیں،اس حکومت کو جتنا وقت ملے گا ملک کیلئے اتنی ہی تباہی ہے، ہمیں کسی کی مدد نہیں چاہئے، ہمیں اللّٰہ تعالیٰ کی مدد چاہئے۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحادیوں سے بات کریں گے اگر انہیں کوئی روکتا ہے تو ان کی قسمت ہے، جب مناسب وقت سمجھیں گے اس وقت وار ضرور کریں گے، پی ٹی آئی کے اندر اتنی تقسیم ہے جس کی مثال نہیں ملتی، ان ہاؤس تبدیلی آئی تو مہینے دو مہینے کیلئے ہی ہوگی، ابھی ان ہاؤس تبدیلی کیلئے تیار نہیں ہیں کب تیار ہوتے ہیں نہیں معلوم ہوسکتا ہے کل تیار ہوجائیں، ان ہاؤس تبدیلی کے بعد حکومت میں بیٹھنا نہیں چاہتے، پی ٹی آئی حکومت ختم ہوئے بغیر پاکستان کی بہتری نہیں ہوسکتی، ن لیگ نے خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات میں جے یو آئی ف کے ساتھ اتحاد کیا۔
ایاز صادق نے کہا کہ نواز شریف لندن میں بے شمار لوگوں سے ملتے ہیں، نواز شریف سے میری علیحدگی میں گفتگو ہوئی، اسحاق ڈار اور نواز شریف کے ساتھ میری ڈیڑھ گھنٹہ گفتگو ہوئی، لوگ اس لئے نواز شریف کے پاس جارہے ہیں کہ ان کے ہاتھ کھڑے ہوگئے ہیں، ن لیگ اپنی جگہ مضبوط ہے ہمارا کوئی رکن اسمبلی نہیں ٹوٹا، نواز شریف سے یہ پوچھنے نہیں گیا تھا کہ وزیراعظم کون ہوگا، وزیراعظم کیلئے ن لیگ کا امیدوار نامزد کرنا نواز شریف کا اختیار ہے۔