قائدِ عوام ذوالفقار علی بھٹو نے قائد اعظم کو 1945ء میں بطور ایک طالبِ علم خط لکھا تھا جس کے جواب میں قائد اعظم نے اُنہیں سیاست میں آنے سے پہلے ایک خصوصی نصیحت کی۔
26 اپریل 1945ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے قائد اعظم کے نام لکھے گئے خط میں ان کی ایک پاک سر زمین حاصل کرنے کی تگ و دو اور کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے لکھا کہ ’جناب، آپ نے مسلم قوم کو ایک پرچم تلے جمع کیا، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی آرزو ہر مسلمان کے دل میں ہونی چاہیے کیونکہ پاکستان ہمارا مقدر ہے، ہمارا مقصد ہے۔‘
پاکستان کے معروف سیاستدان اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پاکستان کے قیام سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی، برصغیر میں ہم بحیثیت قوم وجود رکھتے ہیں، آپ نے ہمیں متحرک کیا جس پر ہمیں فخر ہے۔‘
انہوں نے لکھا تھا کہ ’ایک طالب علم کی حیثیت سے میں ارض پاکستان کے حصول میں اپنا کردار ادا کرنے سے قاصر ہوں لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ وقت ضرور آئے گا جب میں پاکستان کے لیے اپنی جان کی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کروں گا۔‘
اس خط کے جواب میں قائد اعظم نے یکم مئی 1945ء کو ایک خط لکھا جس میں اُنہیں نصیحت بھی کی گئی۔
قائد اعظم کا جوابی خط
تمہارا 26 اپریل کا خط پڑھ کر اور یہ جان کر کہ تم مختلف سیاسی تقریبات میں شامل ہوتے رہے ہو، بہت خوشی ہوئی، اگر تم سیاست میں دلچسپی رکھتے ہو تو میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ پہلے اس کا بخوبی مطالعہ کرو لیکن اپنی تعلیم نظر انداز نہ کرنا۔
اگر تم ہندوستان کے سیاسی مسائل کا مکمل طور پر مطالعہ کرتے ہو تو مجھے اس بات پر کوئی شک نہیں کہ تم تعلیم مکمل ہونے کے بعد زندگی کی جدوجہد میں کامیاب فرد کے طور پر داخل ہوگے۔
محمد علی جناح، صدر آل انڈیا مسلم لیگ