• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز، قیامِ امن کیلئے کوششوں کا سلسلہ جاری رہا

وِنگ کمانڈر محبوب حیدر سحاب(ر)، اسلام آباد

سالِ گزشتہ بھی افواجِ پاکستان جاں فشانی سے دفاعی اُمور سر انجام دیتی رہیں۔سال کے اوائل میں پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامّہ کے ڈائریکٹر جنرل، میجر جنرل بابر افتخار نے پریس کانفرنس میں آپریشن ردّ الفساد کے چار سال مکمل ہونے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آپریشن ردّالفساد کو 4 سال مکمل ہو گئے ہیں، جس کے دوران افواجِ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف 3لاکھ 75 ہزار سے زائد کارروائیاں، کیں جن میں353 دہشت گرد جہنم واصل اور سیکڑوں گرفتار کیےگئے، جب کہ 1200شدّت پسندہتھیار ڈال چُکے ہیں۔ دہشت گردی کے شکار علاقوں میں اب اقتصادی کام جاری ہے۔ 

نیز، مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔پاکستان کا امن افغانستان سے جُڑا ہے۔آخرکار افواج نے پاکستان مخالف بیانیے کو شکست دی، ٹیرراِزم سے ٹوراِزم تک کا سفر انتہائی کٹھن رہا۔ عوام کی سپورٹ نہ ہوتی،تو یہ جنگ نہیں لڑی جا سکتی تھی۔اگر مُلک کے عوام ساتھ کھڑے ہوں، تو فوج کچھ بھی کر سکتی ہے۔ پاک افغان سرحد پر 84فی صد اور پاک ایران سرحد پر 43فی صد باڑ نصب کر لی گئی ہے۔ 

گزشتہ چار برسوں میں آپریشن ردّالفساد کے تحت سی ٹی ڈی، آئی بی، آئی ایس آئی، ایم آئی، پولیس، ایف سی اور رینجرز نے بھرپور کردار ادا کیا۔ جب کہ شمالی وزیرستان میں گزشتہ برس ’’آپریشن دواتوئی‘‘ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 7 سو مربع کلومیٹر کے علاقے پر ریاست کی رِٹ بحال کر دی گئی اور اب وہاں اقتصادی کام ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں، قبائلی اضلاع میں 31 ملین روپے کی لاگت سے 831 منصوبوں کا بھی آغاز ہو چُکا ہے۔‘‘

جولائی 2021ء میں ڈی جی آئی ایس پی آر، میجر جنرل بابر افتخار نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ’’ہم نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی اور اس میں بے مثال کام یابیاں حاصل کی ہیں۔سو، ہم اپنی قربانیوں کو کسی صُورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے، خیبر پختون خوا اور قبائلی اضلاع میں 150سے زائد دہشت گردی کے واقعات ہو چُکے ہیں ۔ تاہم، اب بھی آپریشنز جاری ہیں، جن میں اب تک 42 دہشت گردوں کو مار اجاچُکا ہے۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد جانوں کی قربانیاں دیں،گزشتہ بیس سالوں میں پاکستان نے 18 ہزار دہشت گرد ہلاک کیے اور 449 ٹن دھماکا خیز مواد بر آمد کیا۔ 

46 ہزار مربع کلو میٹر سے بارودی سرنگیں کلئیر کیں، القاعدہ کے 1100دہشت گرد ہلاک کیے، خفیہ اطلاعات پر مشتمل 2 لاکھ 45 ہزار 210 آپریشنز کیےاور 1,237 ملٹری آپریشنز کیے گئے۔ افواجِ پاکستان، دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے ہر طرح تیار ہیں، سیکیوریٹی ادارے جارحانہ انداز میں آپریشنز کر رہے ہیں اور ہمارے جوان دہشت گردوں کو ختم کیے بغیر دَم نہیں لیں گے۔ ‘‘2021ء کا اہم ترین دن وہ تھا،جب’’ نیشنل سیکیوریٹی ڈائیلاگ ‘‘کے ایک سیشن سے پاک فوج کے سربراہ، جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطاب کیا اور مباحثے کے دوران اکثر شرکا کے اِس خیال کو دلائل کے ساتھ رَد کر دیا کہ ’’پاکستانی افواج کسی بھی طرح پاک بھارت تعلقات کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے، بلکہ اس کے برعکس وہ خود بھی بھارت اور خطّے کے دیگر ممالک کے ساتھ خوش گوار تعلّقات کی حامی ہیں۔‘‘ جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ ’’فوج کا بیانیہ ہے کہ ہمیں ماضی کو دفن کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔آپریشن ضربِ عضب، ردّالفساد اور فیٹف کے حوالے سے ہمارے اقدامات،ہماری حکمتِ عملی ظاہر کرتے ہیں۔‘‘

پاکستان کی مشرقی سرحد ہو یا مغربی سرحد افواجِ پاکستان کا ہر افسر اور جوان مُلک کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے دشمن کی جارحانہ سرگرمیوں کے خلاف سرگرمِ عمل ہے۔ اس سلسلے میں مارچ کے پہلے ہفتے میں بہاول پور کور نے چولستان کے صحرائی علاقوں میں ’’ضربِ حدید‘‘ نامی تربیتی مشقوں کا انعقاد کیا،جن کا مقصد نئی جنگی حکمتِ عملی کے تحت صحرا کے مشکل ماحول میں جوانوں کو دفاعی اور جنگجوانہ صلاحیّتوں سے آراستہ کرنا تھا۔

ان مشقوں کے اختتام پر آرمی چیف نے موج گڑھ کے علاقے میں میکانائنرڈ ڈویژن کی کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ مارچ ہی میں وزیراعظم عمران خان نے قبائلی ضلع، جنوبی وزیرستان کے دَورے کے موقعے پر وانا،ایف سی، ہیڈ کوارٹر کادَورہ کیا اور کیڈٹ کالج وانا کے فیز ٹو کا سنگِ بنیاد رکھا۔

سال کے آخر میں چیف آف آرمی اسٹاف، جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوٹ عبد الحکیم میں اسٹرائیک کور کی مشقوں کا معائنہ کیا، جس میں دستوں کو ڈِرلز کی مشق اور بڑی آبی گزر گاہوں کو جارحانہ حکمتِ عملی کے تحت عبور کرنے کا مظاہرہ شامل تھا۔یاد رہے، اس طرح کی مشقیں افسروں اورجوانوں کے اعتماد میں اضافے کا باعث بننے کے ساتھ ان میں بہترین جنگی صلاحیتوں اور پیشہ ورانہ مہارتوں میں نکھار بھی پیدا کرتی ہیں۔

سالِ گزشتہ بھی پاک فوج اپنے سامانِ حرب کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوششوں میں سرگرم رہی۔ اسی سلسلے میں چینی ساختہ،ہائی ٹو میڈیم ائیر ڈیفنس سسٹم ’’ایچ کیو 9پی ویپن سِسٹم‘‘ آرمی ائیر ڈیفنس میں شامل کیا گیا۔واضح رہے، یہ سسٹم 100 کلومیٹر تک اپنے اہداف کو انگیج کر سکتا ہے۔اس موقعے پر کمانڈر آرمی ائیر ڈیفنس، لیفٹیننٹ جنرل محمود الزّمان نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو اسٹرٹیجک ویپن سسٹم کے بارے میں تفصیلی بریفنگ بھی دی۔ ایچ کیو وی پی سسٹم جہاز ، کروز میزائل اور بی وی آر ہتھیاروں سمیت مختلف ٹارگیٹس انگیج کرتاہے، جس سے پاکستان کا فضائی دفاع مزید مضبوط ہو گیا ہے۔ 

اسی طرح چینی ساختہ ٹینک،’’ VT-4 ‘‘کی پاک فوج میں شمولیت اُسی کڑی کاایک حصّہ ہے۔گوجراں والہ کینٹ میں وی ٹی ٹینک کی حربی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا، جس میں چینی مندوبین اورآرمی چیف کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیاتھا۔یاد رہے،وی ٹی فور ٹینک دنیا کے بہترین جدید ٹینکوں کے ہم پلّہ،اعلیٰ فائر پاوَر اور برق رفتار نقل و حرکت کا حامل ہے۔نیز، دسمبر میں پاکستان نے مقامی طور پر تیار کردہ’’ بابرکروز میزائل وَن بی ‘‘کا بھی کام یاب تجربہ کیا۔

یہاں اس امر کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ امن کے دِنوں میں پاک فوج تربیت کے ساتھ ساتھ عوام کی مدد کے لیے امدادی کارروائیوں میں بھی حصّہ لیتی ہے۔سالِ گزشتہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سیلابی بارشوں سےپیدا ہونے والی صورت حال سے گوادر کا علاقہ بہت زیادہ متاثر ہوا، توپاک فوج، ایف سی اور پاک کوسٹل گارڈز کے دستوں نے سوِل انتظامیہ کی مدد کرتے ہوئےنہ صرف جدید مشینری کے ذریعے زیرِ آب علاقوں سےپانی نکالنے میں مدد کی، بلکہ متاثرہ عوام کو محفوظ جگہوں تک پہنچایا اور ان میں راشن بھی تقسیم کیا۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواجِ پاکستان کی کام یابیوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا کہ اگر پاکستان اپنی سرحدوں پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اور ان سے مقابلہ نہ کرتا، تو آج دنیا میں یہ کسی حد تک قائم ہوتا امن نظر نہ آتا۔دہشت گرد دنیا میں مسلمانوں کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے ۔ خصوصی طور پر بھارت ،پاکستان کےخلاف دہشت گرد تنظیموں کی مدد کر رہا تھا۔ ان میں تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بعض دوسری بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں شامل تھیں، جو سرکاری تنصیبات ، بے گناہ شہریوں اور سیکیوریٹی فورسز کو نشانہ بنا رہی تھیں ۔ 

دہشت گردی کا یہ نیٹ ورک بھارت کی سرپرستی میں افغانستان سے چلایا جارہا تھا۔ پاکستان نے اس معاملے کو کئی بار بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا اوربھارتی دہشت گردی کے ٹھوس تحریری ثبوت اقوامِ متّحدہ کے حوالے بھی کیے ،اب پاکستان سمیت دنیا کے تمام انصاف پسندوں کو انتظار ہے کہ عالمی برادری بھارت کے خلاف کیا عملی اقدامات اٹھائے گی یا چِین سے دشمنی کی آڑ میں مغربی ممالک بھارت کی مدد جاری رکھیں گے؟ 

پاک فوج اگر ایک جانب دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے، تو دوسری طرف فِفتھ جنریشن وار فیئر کابھی سامنا ہے کہ بھارت سی پیک منصوبوں کو اپنے مفادات کے خلاف سمجھتا ہے، اس لیے اس نے چینی ماہرین کو نشانہ بنانے کے لیے داسو میں بس پردہشت گردانہ کارروائی کروائی۔اس حملے کے چند ہفتوں بعد 21اگست کو گوادر میں چینی قافلے پر خود کُش حملہ کیا ، جس میں دو پاکستانی شہید اور ایک چینی زخمی ہوا۔اس موقعے پر سیکیوریٹی پر مامور جوانوں نے بروقت کارروائی کر کے مُلک کو بڑے سانحے سے بچالیا۔

پاک فضائیہ کی بات کی جائے، تو 17مارچ کوائیر مارشل، ظہیر احمد بابر سدھو پاک فضائیہ کے نئے سربراہ مقرر کیے گئے۔ سبک دوش ہونے والے ائیر چیف مارشل، مجاہد انور خان نےکہا کہ’’ 40سال تک فضائیہ کی خدمت کرنا میرے لیے باعث ِ اعزاز ہے۔ ہم نے قوم کے تعاون سے ملکی دفاع ناقابلِ تسخیر بنا یا۔‘‘ نئے سربراہ ائیر مارشل ظہیر احمد بابر نے 1986ءمیں بحیثیت فائٹر پائلٹ پاک فضائیہ کی جی ڈی پی برانچ میں شمولیت اختیار کی تھی ، وہ فائٹر اسکواڈرن آپریشنل ایئر بیس اور علاقائی کمانڈ بھی کر چُکے ہیں۔ انہوں نے برطانیہ کے کامبیٹ کمانڈر اسکول، ائیرو ارکالج اور رائل کالج آف ڈیفینس اسٹڈیز سے تعلیم حاصل کی۔ 

ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں اسسٹنٹ چیف آف دی ائیر اسٹاف (آپریشن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ)، اسسٹنٹ چیف آف ائیر اسٹاف (ٹریننگ) اور ڈائریکٹر جنرل پراجیکٹس کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔ نیز، وزارتِ دفاع میں ایڈیشنل سیکرٹری بھی رہ چُکے ہیں، انہی خدمات کے اعتراف میںانہیں ستارۂ امتیاز(ملٹری) اور تمغۂ امتیاز(ملٹری) سےبھی نوازا جا چکا ہے۔ اُمید ہے کہ ان کے وسیع تجربے سے پاک فضائیہ مستقبل میں دَرپیش چیلنجز کا بہترین انداز میں مقابلہ کرے گی۔

سالِ گزشتہ پاک فضائیہ نےکثیرالملکی مشق’’ ایسز مِیٹ-2021ء‘‘ کا کام یاب انعقاد کیا،جس میں یونائٹیڈ ائیر فورس امریکا ، بحرین، مصر، رائل سعودی ائیر فورس اور پاک فضائیہ کےہوا بازوں نے حصّہ لیا۔ یہ مشق 2017 ءسے ہر سال منعقد کی جا رہی ہے۔ جس میں مختلف ممالک کے ہوا باز اور ائرمین پاک فضائیہ کے ساتھ مل کر حصّہ لیتے ہیں، اس مرتبہ سعودی ائیرفورس کے ’’ٹورناڈو طیاروں‘‘ کے ساتھ پاک فضائیہ کے F-16s، F-7Ps، JF-17sاور میراج طیاروں نے بھی حصّہ لیا اور دو ہفتے کے دورانیے میں کامبیٹ مشنز کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں سے نبرد آزما ہونے کی تربیت بھی حاصل کی۔ 

ان مشقوں کا مقصد مختلف ممالک کی فضائیہ افسران کا ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اُٹھانا ہے۔ صدرِ مملکت ، عارف علوی نےایک آپریشنل کلر ایوارڈ تقریب میں شرکت کی ، جہاں میراج طیاروں کی بے مثال کار کردگی اور پاک فضائیہ میں پچاس سالہ خدمات کا اعتراف کیا گیا۔ میراج طیاروں کو جدید جنگی تقاضوں سے ہم آہنگ رکھنے کے لیے ان کی اَپ گریڈیشن یقینی بنائی گئی۔یاد رہے، میرا ج طیارے 1971ء کی جنگ میں بھی اپنا بہترین کردار ادا کرچُکے ہیں۔ اور اُس کے ساتھ دو عشروں پہ محیط دہشت گردی کے خلاف میں موثرکردار ادا کرنے کے ساتھ اور آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں بھی اپنی صلاحیتوں کالوہا منوا چُکے ہیں۔

پاک بحریہ کی بات کریں، تو 2021ء کا آغاز ہی پاکستان نیوی کی چھے روزہ کثیر القومی بحری مشق ’’امن 2021ء‘‘ سے ہوا۔ان مشقوں کو علاقائی اور غیر علاقائی ریاستوں کی بحری افواج مل کر ہر دو سال بعد منعقد کرواتی ہیں۔ یہ سلسلہ 2007 ءسےجاری ہے۔ مشقوں کے دوران پاکستانی بحریہ سمیت قریباً چار درجن دیگر ممالک کی بحری افواج کے ہوائی جہازوں نے فضا میں امن فارمیشن بنائی۔ اس موقعے پر پاکستانی صدر کے علاوہ بحری اُمور کے وفاقی وزیر، دفاعی پیداوار کی وزیر، صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ ، پاکستان کی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ، فوج کے سربراہ اور ملکی فضائیہ کے سربراہ بھی شریک تھے۔

مشقوں میں امریکا، برطانیہ اور خطّے کے کئی دیگرممالک، دیگر براعظم کی ریاستوں اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی کئی رکن ریاستیں بھی شامل تھیںاور کئی برسوں بعد پہلی مرتبہ روسی بحریہ بھی شامل ہوئی۔ مشقوں میں عسکری اور اسٹریٹجک اُمور پر خاص توجّہ دی گئی، بالخصوص نیول گن فائر،قزاقی کے خلاف کارروائیاں، خفیہ سرگرمیاںکرنے والی آب دوزوں کے خلاف مشقیں، مواصلات اور دفاع جیسے شعبے خصوصی اہمیت کے حامل دکھائی دئیے۔ پاک نیوی نے 2021ء میں 16 اکتوبر کو ایک بار پھربھارتی آب دوز کو پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر چیلنج کیا اور آگے بڑھنے سے روک کر واپس جانے پر مجبور کر دیا۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہ تھا، بلکہ اس سے قبل بھی نومبر 2016ء اور 2019ء میں بھارتی آب دوزوں کو ملکی ساحلوں کی خلاف ورزی سے روکاجا چُکا ہے۔سالِ گزشتہ پاک بحریہ اعلیٰ تربیت کےساتھ جدید تقاضوں کے تحت اپنے سامانِ حرب کو بھی بہتر بنانے میں کوشاں رہی۔ چین نے انتہائی جدید وار شپ، ’’ٹائپ 054 فریگیٹ‘‘ پاک بحریہ کے حوالے کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان مسلسل بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کی اہمیت کا اندازہ ہوتاہے ۔ٹائپ 054 فریگیٹ ، جس کا نام’’ پی این ایس تغرل‘‘ ہے، خصوصی طورپر چین نے پاک بحریہ کی تمام دفاعی ضروریات کو مدِّنظر رکھتے ہوئے تیار کیا ہے۔ 

اس وار شِپ میں دَورِ حاضر کی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہیں۔ جس کے پلیٹ فارم سے زمین سے زمین ، زمین سے فضا اور زیرِ آب بھی فائر پاوَر استعمال کی جاسکتی ہے۔ یہ وارشپ ہر قسم کے الیکٹرانک وار فیئر نظام اور اپنے دفاعی نظام کے ساتھ جنگی حالات سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ فریگیٹ ٹائپ وار شپ کاریڈار سسٹم ، بیک وقت کئی میزائل دُور تک مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بحرۂ ہند میں دو ایٹمی قوتوں کے مابین طاقت کا توازن قائم رکھنے میں یہ فریگیٹ موثر کردار اداکرے گاکہ اس وارشِپ میں اسٹیلتھ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔

تازہ ترین