• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جگر کے بیشتر کینسرز سے بچاؤ ممکن ہے: ماہرینِ صحت

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

ایک نئی طبی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جگر کے زیادہ تر کینسرز سے بچاؤ ممکن ہے۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اکثر اس جان لیوا بیماری کے 60 فیصد کیسز کو بڑے خطرے کے عوامل سے بچ کر یا ان کا علاج کروا کر روکا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جگر کے کینسر کے خطرے کے عوامل میں وائرل ہیپاٹائٹس انفیکشن، شراب کا زیادہ استعمال یا جگر میں چربی کا خطرناک حد تک جمع ہونا شامل ہے۔

چینی یونیورسٹی آف ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے پہلے مصنف ڈاکٹر اسٹیفن چن کا کہنا ہے کہ یہ دریافت جگر کے کینسر کے کیسز کو روکنے اور جان بچانے کا ایک بہت بڑا موقع فراہم کرتی ہے۔

ان کی ٹیم نے اپنے نتائج جگر کے کینسر پر شائع ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں جاری کیے ہیں جس کے مطابق جگر کی مہلک بیماریاں دنیا بھر میں چھٹے سب سے عام کینسر اور کینسر سے ہونے والی اموات کی تیسری بڑی وجہ ہیں۔

کچھ ممالک دوسروں کے مقابلے میں جگر کے کینسر سے بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، خاص طور پر چین دنیا کے 40 فیصد سے زیادہ جگر کے کینسر کے کیسز کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے، جس کی بڑی وجہ ہیپاٹائٹس بی کی وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی بیماری ہے۔

رپورٹ میں پایا گیا کہ مزید مداخلت کے بغیر 2050ء تک عالمی سطح پر جگر کے کینسر کے کیسز تقریباً دگنا ہو کر سالانہ 15 لاکھ سے زیادہ ہو جانے کی توقع ہے، جب کینسر جسم کے خون صاف کرنے والے عضو کو متاثر کرتا ہے تو اس کا علاج بہت مشکل ہو سکتا ہے۔

چین کی فوڈان یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے رپورٹ کے شریک مصنف ڈاکٹر جیان ژو نے نوٹ کیا کہ یہ علاج کے لیے سب سے مشکل کینسروں میں سے ایک ہے، جس میں 5 سالہ بچاؤ کی شرح تقریباً 5 فیصد سے 30 فیصد تک ہے، اگر اس رجحان کو تبدیل کرنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ہمیں اگلی چوتھائی صدی میں جگر کے کینسر کے کیسز اور اموات میں تقریباً دگنا اضافہ دیکھنے کا خدشہ ہے۔

محققین کے مطابق دنیا بھر میں ایک تہائی لوگ کسی نہ کسی سطح پر ایم اے ایس ایل ڈی کا شکار ہیں اور جیسے جیسے موٹاپے کی شرح بڑھ رہی ہے، اس بیماری کے کیسز میں بھی اضافے کی توقع ہے۔

رپورٹ کے مصنفین نے کہا ہے کہ 2040ء تک یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 55 فیصد امریکی ایم اے ایس ایل ڈی کا شکار ہوں گے، جس سے ان کے جگر کے کینسر کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

مصنفین نے ایک جریدے کے نیوز ریلیز میں نوٹ کیا کہ توقع ہے کہ ہیپا ٹائٹس بی سے منسلک جگر کے کینسر کے کیسز کا تناسب جو 2022ء میں 39 فیصد ہے وہ اس سے کم ہو کر 2050ء میں 37 فیصد رہ جائے گا، جبکہ ہیپاٹائٹس سی سے متعلق کیسز اسی مدت کے دوران 29 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد تک ہونے کا امکان ہے۔

صحت سے مزید