• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاریب گھاٹے میں ہے وہ شخص جو کسی افسر کا صرف گریڈ دیکھ کر اس سے تعلق استوار کرتا ہے۔ سراسر گھاٹے میں۔ اکثر اوقات گریڈ صرف دھوکہ ہیں۔ سراسر دھوکہ۔

ابتدا ہی سے واضح کردیں کہ کالم صرف ان خاص لوگوں کے لیے ہے جو شعبہ تعلقات سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ عامیوں کا اس تحریر سے کوئی واسطہ نہیں۔ اس کالم کا مقصد بھی واضح کردیتے ہیں۔ مشاہدہ میں آیا ہے کہ کئی دفعہ سادہ لوح حضرات (خواتین و حضرات پڑھیے) اپنا قیمتی وقت اور خون پسینے کی کمائی ایسے ’’بے فیض‘‘ گھامڑ، ناکام اور نالائق افسروں پر خرچ کردیتے ہیں جو تھانہ کچہری سے بندہ چھڑانا تو دور کی بات کسی کو دو ٹکے کا مفاد تک نہیں دے سکتے۔ کمی نہیں۔ حضرات ایسے افسران کی کمی نہیں۔ اپنا پردہ چاک کرنے کی قیمت پربتاتے چلیں کہ ہم ایسے ناہنجار افسروں کی قطعاً کمی نہیں جن کا فون اپنا کوئی بیچ میٹ بھی نہیں سنتا۔ حتیٰ کہ کوئی پٹواری اور کوئی چھوٹا تھانیدار بھی ان کے کہے پر کام نہیں کرتا۔سوال مگریہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے خشک، بے فیض افسروں کی نشاندہی کیسے ہو کہ تعلقات کے راہوں کے مسافر ان نقالوں سے بچ سکیں اور اپنی منزل کھوٹی نہ کریں۔ اس مقصد کے لیے ہم نے کافی محنت اور ریسرچ کے بعد ایک فارمولا ایجاد کیا ہے جوبہت معروضی اور QUANTIFIABLE ہے۔

اس فارمولے میں کچھ انڈیکیٹرز اور سو نمبرز ہیں جس میں ہر انڈیکیٹرکےنمبر مختص ہیں۔ ہم اتنا بتاتے چلیں جس افسر کے نمبر پچاس فیصد سے کم ہوں اس سے تعلقات تو دور کی بات حضرت کو سلام کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔ اس فارمولے کی LIMITATION یہ ہے یہ صرف سی ایس پی افسروں پر استعمال ہوسکتا ہے۔ تاہم باقی محکموں اور کیڈرز کے افسران کے باب میں اس فارمولے سے کسی حد تک مدد ضرور حاصل کی جاسکتی ہے۔

1۔ سروس گروپ (کل نمبر30):یہ ایک بہت اہم انڈیکیٹر ہے۔ آپ پولیس سروس اور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسر کو 30 نمبر دیں۔ انکم ٹیکس اور کسٹم گروپ کو 25 اور فارن سروس کو بیس نمبر دیں۔ حضرات (خواتین و حضرات) واللہ پولیس اور انڈمنسٹریٹو سروس کو زیادہ نمبر دینے کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ ہم ان کی طرف داری کر رہے ہیں۔ آپ خود منصف بن کر سوچیں، کیا تھانے کچہری سے بندہ چھڑانا (اپنے آپ کو چھڑانا بھی پڑھ سکتےہیں) اور انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانا ایک برابر ہوسکتا ہے؟ ہر گز نہیں۔ مگر آپ اگرکاروباری آدمی ہیں یا ایکسپورٹر/ امپورٹر یا کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ تو انکم ٹیکس گروپ اور کسٹم گروپ کو پورے تیس نمبر دےسکتے ہیں۔ اسی طرح سمندر پار پاکستانی متنبہ رہیں کہ آپ کے لیے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کسی ڈی پی او یا ڈی سی (ڈی سی او نہیں) سے قطعاً کم نہیں۔ لہٰذا آپ فارن سروس کے افسر کو پورے تیس نمبر دے سکتے ہیں۔ اس طرح باقی شعبہ جات کے لوگ بھی حسب ذائقہ (حسب ضرورت پڑھیے) کسی بھی گروپ کو زیادہ نمبر دے سکتے ہیں۔ یاد رہے دیہاتی پس منظر رکھنے والا چوہدراہٹ کا شوقین شخص پولیس گروپ کو30میں سے 35 نمبر بھی دے سکتا ہے۔

2۔خاندانی پس منظر (کل نمبر 20): اس کیٹیگری کو ہم نے مزید دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ دس نمبر والدین اور دس نمبر بھائی/ بہنوں کے لیے مختص کئےہیں۔ کسی افسر کا اگروالد سی ایس پی ہو تو اسے دس میںسے آٹھ نمبر دیں۔گدی نشین، پارلیمنٹرین، اعلیٰ عدلیہ یا فوج کا اعلیٰ افسر ہو تو دس کے 10 نمبر دے دیں۔ اس طرح کسی کے والد سالانہ پانچ کروڑ سے اوپر کا کاروبار کرتے ہیں یا پانچ مربع اراضی سے زیادہ کے مالک ہیں تو سات نمبر دیں اور اگر والدین سادہ لوح دیہاتی یا چھوٹی ملازمت / کاروبار کرتے ہوں تو دس میں سے دو نمبر دیں۔ بہن بھائیوں کے دس نمبر بھی اسی نمونے پر دیئے جائیں گے جس طرح اوپر والدین کی کیٹیگری کے نمبر تقسیم کئے گئے ہیں۔ البتہ اگر کسی افسر کا بھائی ضلع کچہری میں وکیل ہو اس کو منفی دس نمبر دیئے جائیںگے۔ اس طرح اگر کوئی اپنے خاندان میں اکلوتا افسر بنے تو اس کو بھی منفی دس نمبر دیئے جائیں گے۔ (منفی نمبرز کا مطلب اس افسر کےٹوٹل حاصل کردہ نمبرز میں سے اتنے نمبر کاٹے جائیں گے)

3۔ تعلیمی پس منظر (کل نمبر10): یہ اتنا اہم فیکٹر تو نہیں مگر پھر بھی اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کوئی افسر ایچیسن کالج، امریکن اسکول وغیرہ کا پڑھا ہوا ہو تو اسے آٹھ نمبر دیں۔ اسی طرح عام انگریزی میڈیم اسکول کے چھ نمبر۔ البتہ ٹاٹ اسکول سے فارغ التحصیل کو صرف تین نمبر دیں۔ یاد رہے یہ نمبر صرف ابتدائی تعلیم پر ہیں۔ ابتدائی تعلیم اگردیہات سے ہو اور ماسٹر ڈگری آکسفورڈ سے ہو تو آپ اضافی نمبر نہیں دے سکتے۔

4۔سسرال/ بیوی (کل نمبر 20):اس فارمولے میں بیوی سسرال کی کیٹگری میں رکھی گئی ہے (نقص امن کے پیش نظر) ۔ لہٰذا دس نمبر بیوی کے اور باقی دس نمبر سسر، سالے اور ہم زلف کو دیئے جاتے ہیں۔ بیوی اگر سی ایس پی ہو تو آٹھ نمبر، ڈاکٹر/ انجینئر کے چھ نمبر اور اگر بیوی کزن ہو تو صفر نمبر۔ اسی طرح سسر اگر گریڈ 20 سے اوپر ہو تو سات نمبر، پارلیمنٹرین، اعلیٰ عدلیہ اور پاک فوج کا بڑا افسر یا گدی نشین ہو تو پورے 10 نمبر۔ اگر سسر کچھ بھی نہ ہو مگر سالے اور ہم زلف سینئر بیورو کریٹ، اینکر پرسن یاسالانہ 10 کروڑ روپے یا اوپر کے کاروباریا 10 مربع سے زیادہ کے زمیندار ہوں تو سات نمبر اور سارا سسرال مع بیوی اگر خیر خیریت سے ہوں تو پھر صفر نمبر۔

5۔سروس کا بقیہ دورانیہ (کل نمبر10): خبردار، گریڈ 22 کے آئی جی اور چیف سیکرٹری سے گریڈ21 ، 20 کے افسران زیادہ اہم ہیں۔ گریڈ 22 کے افسر کےپاس سال دو سال سے زیادہ کی سروس نہیں بچی ہوگی اور آپ اپنی انرجی ضائع کرکے ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ چھوٹی دوڑ کا تیز گھوڑا منتخب کرنےسے بہتر ہے بڑی دوڑ کے کم رفتار گھوڑے کا انتخاب کریں۔ لہٰذا گریڈ 22 کو تین نمبر دیں، گریڈ 20/21 کو چار نمبر اور گریڈ 18کو 8 نمبر دیں۔

آخر میں تمام کرم فرمائوں سے درخواست کریں گے کہ اوپر دیئے گئے فارمولا کا تعویز بنا کر اپنے پاس رکھیں تاکہ بوقت ضرورت کام آ سکے اور آپ نقالوں سے بچ سکیں۔

تازہ ترین