• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے معروف بزنس مینوں اور صنعتکاروں نے گزشتہ دنوں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے بلاول ہائوس کراچی میں ملاقات کی جس کا اہتمام میں نے پیپلز بزنس فورم کے صدر کی حیثیت سے کیا تھا جبکہ سابق وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی نے بھی اپنے حالیہ دورہ کراچی میں اس میٹنگ کے انعقاد میں اہم کردار ادا کیا۔ میٹنگ کا مقصد سندھ میں سرمایہ کاری اور صنعتکاری کو فروغ دینا تھا۔ میٹنگ سے پہلے بلاول بھٹو نے مجھ سے ون ٹو ون ملاقات کی جس میں، میں نے انہیں بزنس کمیونٹی کے مسائل، کراچی میں صنعتی پلاٹوں کی نہایت مہنگی قیمتوں، موجودہ معاشی بحران، مہنگائی، صنعتکاروں کو گیس کی لوڈشیڈنگ، پانی کی عدم فراہمی ، صنعتوں کا ٹینکر مافیا سے کروڑوں روپے کا پانی خریدنا، سائٹ اور کورنگی انڈسٹریل ایریا میں بیمار صنعتوںکے گوداموں اور ویئر ہائوسز میں منتقلی، کراچی میں نئی صنعتیں نہ لگنے کی وجہ سے بیروزگاری اور اسٹریٹ کرائم میں اضافہ، صنعتی علاقوں میں خراب انفرااسٹرکچر اور فیڈریشن کے الیکشن کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی، جس کے بعد بزنس مینوں کے وفد نے بلاول بھٹو سے ملاقات کی جس میں میرے علاوہ یونائیٹڈ بزنس گروپ کے پیٹرن انچیف ایس ایم منیر، یو بی جی کے صدر زبیر طفیل، چیئرمین سندھ خالد تواب، سیالکوٹ سے ڈاکٹر نعمان ادریس، آباد کے حنیف گوہر، لاہور سے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے حسام شیخ اور مومن ملک، اندرون سندھ چیمبرز سے محسن شیخ، شاہد لغاری اور ممتاز شیخ شامل تھے۔ میں نے چیئرمین پی پی پی کو پنجاب میں ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کی اچھی کارکردگی، دبئی میں حالیہ سندھ انویسٹمنٹ کانفرنس کی کامیابی اور کراچی کیلئے سمندری پانی سے 50لاکھ گیلن ڈی سیلی نیشن پلانٹ کے منصوبے میں سرمایہ کاری پر مبارکباد دی۔ میں نے انہیں بتایا کہ امارات کا شاہی خاندان، بھٹو خاندان سے محبت کرتا ہے جس کا اندازہ امارات کے وزیر اور شاہی خاندان کے ممبر شیخ النہیان بن مبارک النہیان کی سندھ کانفرنس میں خصوصی طور پر شرکت اور پاکستان میں سرمایہ کاری سے ہوتا ہے۔ میں نے بلاول بھٹو کو بتایا کہ کراچی میں صنعتی پلاٹس ضرورت سے زائد مہنگے ہونے کی وجہ سے نئی صنعتیں لگنا رک گئی ہیں۔ کراچی کے دو بڑے انڈسٹریل زونز میں زمین کی قیمت 25سے 30کروڑ روپے فی ایکڑ ہے۔ سائٹ سپرہائی وے انڈسٹریل اسٹیٹ میں فیز 1اور 2میں چھوٹے صنعتی پلاٹس قرعہ اندازی سے صنعتکاروں کو میرٹ پر الاٹ کئے تھے لیکن بدقسمتی سے لینڈ مافیا نے مختلف جعلی سوسائٹیوں کے ناموں پر جعلی کاغذات کے ذریعے ان پلاٹوں پر کورٹ سے حکم امتناعی لیکر ناجائز قبضہ کرلیا ہے جس کی وجہ سے سائٹ سپر ہائی فیز 2پر نئی صنعتیں نہیں لگ رہیں۔ کئی صنعتکاروں نے سندھ ہائیکورٹ میں ان کیخلاف مقدمات دائر کئے ہیں اور کورٹ نے سندھ بورڈ آف ریونیو اور سائٹ لمیٹڈ سے ان کی سروے رپورٹ مانگی ہے۔ بلاول بھٹو نے وعدہ کیا کہ وہ سندھ کے وزیر صنعت اور وزیر ریونیو سے اس موضوع پر بات کرینگے۔ اس موقع پر بلاول بھٹو نے میری پیپلزپارٹی کیلئے خدمات کو سراہا۔ میں نے بلاول بھٹو کی سی پیک کے دھابیجی اکنامک زون جو سندھ اکنامک زون مینجمنٹ کمپنی کے تحت آتا ہے، میں پنجاب کے زونز کے مقابلے میں نہایت مہنگی 5کروڑ روپے فی ایکڑ زمین کی قیمت کی طرف توجہ دلائی اور انہیں بتایا کہ زون میں سرمایہ کاری کیلئے زمینیں کم قیمت اور نرم ادائیگیوں پر دستیاب ہونی چاہئیں۔ میں نے انہیں پورٹ قاسم میں 1250ایکڑ پر ٹیکسٹائل سٹی کے پروجیکٹ کے بارے میں بتایا جس پر کئی برسوں میں اربوں روپے خرچ ہوچکے تھے مگر سوئی سدرن سے صنعتوں کو گیس کنکشن نہ ملنے پر اسے بند کرنا پڑا لہٰذا دھابیجی اکنامک زون میں صنعتی زمینیں فروخت کرنے سے پہلے زون میں پانی، بجلی، گیس اور ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کیلئے مطلوبہ انفرااسٹرکچر کی دستیابی کو یقینی بنانا ہوگا۔ بلاول بھٹو نے وعدہ کیا کہ وہ وزیراعلیٰ سندھ سے اس مسئلے پر بات کرینگے۔ چیئرمین پی پی پی نے پیپلز بزنس فورم کو ملک میں فعال بنانے کیلئے سندھ اور پنجاب کے پریمیئر چیمبرز کے دورے کا بھی وعدہ کیا ہے۔ صنعتکاروں نے موجودہ ملکی معاشی بحران پر تشویش کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو نے وعدہ کیا کہ اس سلسلے میں نئے سال جنوری کے دوسرے ہفتے میرے گھر پر ملک کے ممتاز بزنس مینوں، صنعتکاروں اور ایکسپورٹرز سے ملاقات کریں گے۔

بلاول بھٹو کی ہدایت پر سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے امریکہ سے واپسی پر میرے ساتھ بزنس مینوں کے وفد سے وزیراعلیٰ ہائوس میں ایک اہم میٹنگ کی جس میں وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، وزیر اطلاعات سعید غنی اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی موجود تھے۔ میٹنگ میں بزنس مینوں کے مسائل اور سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سرمایہ کاری پر گفتگو کی گئی جسکے تحت سندھ میں کئی کامیاب پروجیکٹس لگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعلیٰ ہائوس میں28دسمبر کو اس سلسلے میں ایک استقبالیہ بھی دیا جس میں کراچی اور اندرون سندھ کے تمام چیمبرز کے نمائندوں اور بزنس مینوں نے شرکت کی اور وزیراعلیٰ نے صنعتکاروں کے مسائل کے حل کیلئے ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا جس کا فوکل پرسن مجھے نامزد کیا گیا۔ بلاول بھٹو کے ان اقدامات سے بزنس کمیونٹی اور پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان براہ راست روابط قائم ہوئے جس کا بزنس کمیونٹی نے خیر مقدم کیا۔ بزنس لیڈرز نے پیپلزپارٹی اور بزنس کمیونٹی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے پر میری خدمات کو بھی سراہا۔ انہوں نے بلاول بھٹو کے اخلاق، انکساری اور سادگی کو نہایت پسند کیا اور انہیں یقین دلایا کہ بزنس کمیونٹی پیپلزپارٹی کی بزنس فرینڈلی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔ میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، اُنکے بیٹے علی قاسم گیلانی اور بلاول بھٹو کے سیکریٹری جنید سلیم جیدی کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقاتوں میں اہم کردار ادا کیا۔

تازہ ترین