• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواجہ آصف کی درخواست پر عمران خان سے جواب طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے بیان پر جرح کا حق ختم کرنے کے سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر عمران خان کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من الله نے خواجہ آصف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی ۔

گزشتہ روز خواجہ آصف نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپنے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے مقدمے میں عمران خان کے بیان پر جرح کا حق ختم کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

وکیل خواجہ آصف نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے عمران خان کے بیان پر جرح کا حق ختم کر دیا ہے، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ ہتک عزت کا یہ کیس کب سے زیر التوا ہے؟کیس میں اس التوا کا ذمہ دار کون ہے؟۔

وکیل خواجہ آصف نے بتایا کہ یہ کیس 2012 کا ہے، 2021 میں سوالات وضع کیے گئے، اس عدالت نے ڈائریکشن دی ہے کہ ہتک عزت کے کیسز جلد نمٹائے جائیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج کی سماعت میں ٹرائل کورٹ کو کارروائی آگے بڑھانے سے روک دیا اور ریمارکس دیئے کہ ہتک عزت کے کیس کا تو 2 ماہ میں فیصلہ ہوجانا چاہیے تھا۔

عدالت نے کیس کی سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے اپنے خلاف وزیراعظم عمران خان کی جانب سے 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوی میں عمران خان کے بیان پر جرح کا حق ختم کرنے کا سیشن کورٹ کا آرڈر اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

نون لیگی رہنما خواجہ آصف نے علی شاہ گیلانی ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی جس میں ایڈیشنل سیشن جج محمد عدنان کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر جرح کا حق ختم کرنے کا فیصلہ چیلنج کیا گیا تھا۔

درخواست میں ایڈیشنل سیشن جج اور عمران احمد خان نیازی کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وکیل صفائی نے خرابی صحت کے باعث عدالت کو انفارم کیا تھا کہ وہ 17 دسمبر کو پیش نہیں ہو سکتے اس کے باوجود عدالت نے ای کورٹ کے ذریعے وزیراعظم کا بیان وکیل صفائی کی عدم موجودگی میں ریکارڈ کیا اور عمران خان کے بیان پر جرح کا حق بھی ختم کر دیا۔

عدالت نے قانون کا حوالہ دیئے بغیر جلدبازی میں فیصلہ سنایا، جرح کا حق ختم کرنے کا آرڈر کاالعدم قرار دیا جائے۔

کیس میں یکم اپریل سے 25 مئی 2021 کے دوران 5 استغاثہ کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، عدالت سے صفائی کے گواہوں کی فہرست پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی کیونکہ وکیل کو ہدایات نہیں دے سکتا تھا۔

درخواست میں خواجہ آصف نے مزید کہاکہ 29 دسمبر 2020 کو نیب نے گرفتار کیا، 23 جون 2021 تک قید رہا، عدالت نے 9 جولائی 2021 کو وکیل کی عدم حاضری پر یکطرفہ کارروائی کا فیصلہ کیا۔

عدالت کو بتایا کہ وکیل کی عدم حاضری کی وجہ تاریخ سماعت نوٹ کرنے میں غلطی تھی، یکطرفہ کارروائی کا فیصلہ ختم کریں مگر یہ درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔

عمران خان نے 15 نومبر 2012 ء کو شوکت خانم میموریل اسپتال سے متعلق بیان پر خواجہ آصف کے خلاف ہرجانے کا دعوی دائر کیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید