• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں مہنگائی کی بلند شرح، پاکستان تیسرے نمبر پر، برطانوی جریدہ

لاہور (صابر شاہ) برطانوی جریدے اکنامسٹ کی رپورٹ کے مطابق، دنیا میں مہنگائی کی بلند شرح کے لحاظ سے پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔

مہنگائی کی سب سے زیادہ شرح ارجنٹینا میں 51.2 فیصد اور ترکی میں 21.3 فیصد ہے  جب کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ پریشان کن بات یہ ہے کہ منی بجٹ کے بغیر یہ صورت حال تھی۔

تفصیلات کے مطابق، دنیا میں کورونا وائرس اور سیاسی مسائل کے دبائو کی وجہ سے زندگی مشکل ہے۔ ایسے وقت میں پاکستان نے ایک نیا امتیاز حاصل کیا ہے اور مہنگائی کی شرح (11.5 فیصد) کے لحاظ سے دنیا میں تیسرے نمبر پر آگیا ہے۔

برطانیہ کے معروف جریدے اکنامسٹ کی رواں ماہ کی رپورٹ کے مطابق، مہنگائی کی شرح سب سے زیادہ ارجنٹینا میں 51.2 فیصد اور ترکی میں 21.3 فیصد ہے۔

پاکستان کو گزشتہ دہائی سے ہی مہنگائی میں شدید اضافے کا سامنا ہے جس کی وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ تاہم، گزشتہ تین ماہ سے متعلق اکنامسٹ کی رپورٹ انتہائی پریشان کن ہے کیوں کہ پاکستان ایسے ممالک میں شامل ہے جہاں فارم سے مارکیٹ میں ٹیرف مڈل مین طے کرتے ہیں ، جب کہ اجناس کی قیمتیں ہر شہر میں چھ سے آٹھ گھنٹوں میں تبدیل ہوتی ہیں  جب کہ تمام پاکستانی حکومتیں اسے طلب و رسد کا فرق قرار دیتی ہیں اور عوام کو مہنگائی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں، وہ وقت دور نہیں ہے جب عوام کی اکثریت سطح غربت سے نیچے جاکر پیٹ سے پتھر باندھنے پر مجبور ہوجائے گی.

ہر پاکستانی کا کہنا ہے کہ حکمران اپنی عوام کو مہنگائی کی تلوار تلے لے آتا ہے۔ اس مرتبہ بھی کچھ مختلف نہیں ہے جب موجودہ حکومت کا اصرار ہے کہ مہنگائی کی لہر عارضی ہے اور عوام کوروناوائرس کی وجہ سے مشکل صورت حال میں جینا سیکھ جائیں گے، کیوں کہ وبا کی وجہ سے عالمی سطح پر سپلائی چین متاثر ہوئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کے سیاسی مخالفین حقائق توڑ مروڑ کر پیش کررہے ہیں، جب کہ ملک میں کوئی مہنگائی نہیں ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن رہنما ہر دوسرے دن حکومت پر تنقید کررہے ہیں کہ وہ قوم کو سزا دے رہے ہیں۔ جس میں بدانتظامی، اقتصادی بدحالی، بےروزگاری، بھوک، افلاس اور ناانصافی پی ٹی آئی حکومت کی شناخت بن چکے ہیں۔

پیپلزپارٹی نے 27 فروری کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے، بلاوہ بھٹو کے مطابق وہ یہ لانگ مارچ پی ٹی آئی کی سنگ دلی کی وجہ سے نکالیں گے۔

دریں اثناء اکنامسٹ میں شائع رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے سابق گورنر سندھ اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے ٹوئٹ کیا کہ اکنامسٹ رپورٹ کے مطابق، پاکستانی میں مہنگائی کی شرح دنیا میں تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ ہے۔ عمران خان اور ان کی تیم کا کیا ریکارڈ ہے۔

بدترین بات یہ ہے کہ حکومت حقائق تسلیم نہیں کررہی بلکہ سارا ملبہ عالمی قیمتوں پر ڈال رہی ہے۔ مزید پریشان کن بات یہ ہے کہ منی بجٹ کے بغیر یہ صورت حال تھی۔ ن لیگ کے ایک اور رہنماء اسحاق ڈار نے دو ماہ قبل کہا تھا کہ قرضوں اور افراط زر کی صورت حال، بڑھتی غربت اور بےروزگاری پاکستان کی اقتصادی صورت حال کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔

پالیسیوں میں عدم تسلسل، غیریقینی، کاروبار کے بھاری اخراجات اور بھاری گردشی قرضوں نے 68 برس میں پاکستان کی جی ڈی پی میں 51 ارب ڈالرز کی کمی کردی ہے، جس کی وجہ سے ماضی کے معاشی فوائد کم کردیئے ہیں۔

حالاں کہ 2018 میں جو کہ ن لیگ کا آخری مالی سال تھا ملک کی جی ڈی پی نمو 11 برس کی بلند سطح 5.8 فیصد ہوگئی تھی۔ جسے نظرثانی کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے 5.53 فیصد بیان کیا تھا۔

اسحاق ڈار نے فرائڈے ٹائمز کے اپنے آرٹیکل میں کہا تھا کہ یہ زراعت، صنعت اور سروسز کے شعبوں میں شاندار نمو کے سبب ہوا تھا۔ جب کہ پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی دو برس میں جی ڈی پی کم ہوکر 2019 میں 1.9 فیصد ہوگئی تھی اور مالی سال 2020 میں منفی 0.38 فیصد ہوئی، جب کہ سالانہ اوسط نمو 0.76 فیصد رہی۔

سالانہ آبادی میں 2.4 فیصد اضافے سے موجودہ صورت حال خطرناک اور غیرمستحکم ہے۔ بدقسمتی سے فنانس ایڈوائزر کے بیان کیے گئے اعدادوشمار محدود، گمراہ کن اور مبہم ہیں۔ جس سے معیشت کی نہ ہی درست عکاسی ہوتی ہے اور نہ ہی درست تقابل سامنے آتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید