صہیب غفار
اسلام سلامتی والا مذہب،اخوت و محبت کا پرچار کرنے والا دین، کردار کو سنوارنے والا پیغام، کہ جس نے اس دین متین کو اپنی زندگی کا حاصل بنالیا، اس نے نہ صرف اپنے آپ کو مسلمان بلکہ کامل انسان بنالیا۔یہ دین سخت ہدایات والا نہیں، بلکہ جبر و استبداد سے مبرّا،اللہ کا عطا کردہ ایسا نظام ہے کہ جس پر چل کر انسان ایک ایسے مرتبے پر پہنچ جاتا ہے کہ لوگ اس کی عظمت و کردار کو اپنے لیے مشعل راہ بنالیتے ہیں۔ عزت اس سے نہیں کہ آپ نے چند سال عوام پر حکومت کر ڈالی،حقیقی عزت یہ ہے کہ آپ کے جانے کے بعد لوگ آپ کو اور آپ کی خدمات کو سراہیں اور عقیدت و احترام کا معاملہ کریں۔ ایسے ہی حضرات تاقیامت تاریخ کا ایک سنہرا باب بنے۔
اہل اسلام کا اس امر پر اجماع اور اتفاق ہے کہ رسول اﷲﷺ کے بعد حضرت ابو بکرؓ،ان کے بعد حضرت عمرؓ،پھر حضرت عثمانؓ اور ان کے بعد حضرت علیؓ ،ان کے بعدعشرۂ مبشرہؓ کے دیگر حضرات،پھر اصحاب بدرؓ ،پھر باقی اصحاب اُحدؓ اُن کے بعد بیعت رضوان والے،اصحاب رسول ﷺتمام لوگوں سے افضل ہیں۔(تاریخ الخلفاء )قبول اسلام کے بعد سے آقا ومولیٰﷺ کے وصال مبارک تک ہمیشہ سفروحضر میں آپ کے رفیق رہے، بجزو اس کے کہ نبی کریم ﷺ کے حکم یا اجازت سے آپ کے ساتھ نہ رہ سکے ہوں۔
آپ تمام صحابۂ کرامؓ میں سب سے زیادہ سخی تھے۔آپ نے کثیر مال خرچ کرکے کئی مسلمان غلام آزاد کرائے۔ایک موقع پر سرکارِدوعالم ﷺ نے فرمایا: ابوبکرؓ کے مال نے مجھے جتنا نفع دیا،اتنا کسی کے مال نے نہیں دیا ۔اس پر حضرت ابو بکرؓ نے روتے ہوئے عرض کیا،’’میرے آقاﷺ !میں اور میرا مال سب آپﷺ ہی کا ہے۔‘‘
آپ سب سے زیادہ قرآن اور دینی احکام جانتے تھے،اسی لیے رسول کریم ﷺ نے آپ کو نمازوں کا امام بنایا۔آپ اُن خاص صحابہؓ میں سے تھے، جنہوں نے قرآن کریم حفظ کیا تھا ۔حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کے سلسلے میں سب سے زیادہ اجروثواب حضرت ابو بکرؓ کو ملے گا،کیوںکہ سب سے پہلے قرآن کریم کتاب کی صورت میں آپ ہی نے جمع کیا۔ حضرت ابن مسیّبؒ فرماتے ہیں، حضرت ابو بکر صدیقؓ رسول کریمﷺ کے وزیر خاص تھے،چناںچہ حضوراکرمﷺ آپ سے تمام امور میں مشورہ فرمایا کرتے تھے۔ آپ اسلام میں ثانی،غار اور روضۂ مبارک میں بھی حضور ﷺ کے رفیق ہیں ۔رسول کریم ﷺ نے آپ پر کسی کو فضیلت نہیں دی۔
سورۂ لقمان میں اﷲتعالیٰ نے فرمایا:’’اور اس کی راہ چلو جو میری طرف رجو ع لایا۔‘‘حضرت ابن عباسؓ کا ارشاد ہے کہ یہ آیت سیدنا ابو بکر صدیقؓ کے حق میں نازل ہوئی،کیوںکہ جب وہ اسلام لائے تو حضرت عثمانؓ،حضرت طلحہؓ، حضرت زبیرؓ،حضرت سعید بن ابی وقاصؓ،حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ نے آپ کی رہنمائی کے سبب اسلام قبول کیا۔(تفسیر مظہری)سورۃ الحدید میں اﷲتعالیٰ نے ارشاد فرمایا:’’تم میں برابر نہیں، وہ جنہوں نے فتح مکہ سے قبل خرچ اور جہاد کیا، وہ مرتبے میں ان سے بڑے ہیں، جنہوں نے بعد فتح کے خرچ اور جہاد کیا اور ان سب سے اﷲجنت کا وعدہ فرماچکا،اور اﷲکو تمہارے کاموں کی خبرہے۔‘‘یہ آیت حضرت ابو بکر صدیقؓ کے حق میں نازل ہوئی، کیوںکہ آپ سب سے پہلے ایمان لائے اور سب سے پہلے اﷲکی راہ میں مال خرچ کیا۔(تفسیر بغوی)
قاضی ثناء اللہ ؒفرماتے ہیں: یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ تمام صحابہؓ سے افضل اور صحابۂ کرامؓ تمام لوگوں سے افضل ہیں، کیوںکہ فضیلت کا دارومدار اسلام قبول کرنے میں سبقت لے جانے،مال خرچ کرنے اور جہاد کرنے میں ہے،جس طرح آقا ومولیٰ ﷺ کایہ ارشاد گرامی ہے کہ جس نے اچھا طریقہ شروع کیا تو اسے اس کااجر اور اس پر عمل کرنے والوں کااجر بھی ملے گا،جب کہ عمل کرنے والوں کے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ (صحیح مسلم )
حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ حضرت ابوبکرؓ ہما رے سردار، ہمارے بہترین فرد اور رسول اﷲﷺ کو ہم سب ہی سے زیادہ محبوب تھے۔ (ترمذی)حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے حضرت ابو بکرؓ سے فرمایا ،تم غار میں میرے ساتھی تھے اور حوض کوثر پر بھی میرے ساتھی ہوگے۔(ترمذی )
اُم المؤمنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے، حضور ﷺنے فرمایا :کسی قوم کے لیے مناسب نہیں کہ ان میں ابوبکرؓ ہوں اور ان کی اما مت کوئی دوسرا کرے۔ (ترمذی)اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے روایت ہے کہ حضرت ابو بکرؓ رسول اﷲﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے توآپ نے فرمایا۔ تمہیں اﷲتعالیٰ نے آگ سے آزاد کردیا ہے ،اس دن سے ان کا نام عتیق مشہور ہوگیا۔ (ترمذی،حاکم ) حضرت ابو الدرداءؓ سے روایت ہے کہ سرکار دوعالم ﷺ نے فرمایا:انبیاءؑ کے علاوہ سورج کبھی کسی ایسے شخص پر طلوع نہیں ہو اجو ابو بکرؓ سے افضل ہو۔(الصواعق المحرقۃ)
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کا سب سے نمایاں وصف آپ کا مثالی عشقِ رسول ہے۔ امام ربّانی حضرت مجدد الفِ ثانی ؒ کا یہ ارشاد یادگار ہے کہ کائنات میں رسولِ کریم ﷺ سا مرشد و محبوب کوئی نہیں ہوا اور حضرت سیدنا ابوبکرؓ سا مرید و عاشق کوئی نہیں ہوا ۔