امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ اہل کراچی کے حقوق کے لیے پیش رفت پر ایم کیو ایم قیادت کے کانوں سےدھواں نکل رہا ہے۔
کراچی میں ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی والے بھی ساڑھے تین سال میں کراچی کے لئے کچھ نہ کرسکے، پی ٹی آئی والے ناقص کارکردگی چھپانے کے لیے جماعت اسلامی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم نے وہ بلدیاتی اختیارات واپس لئے ہیں جو ایم کیو ایم نے چھین کر سندھ حکومت کو دے دیے تھے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ اہل کراچی کے حقوق کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی، ہم وفاق سے بھی کراچی کا حق لیں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ادھورے منصوبوں کے افتتاح سے کراچی کے گمبھیر مسائل حل نہیں ہوں گے، کراچی کی حق تلفی اور ظلم و زیادتی میں صوبے کے ساتھ وفاق بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ سندھ ترمیمی بلدیاتی قانون 2021ء میں تبدیلی کے لیے جماعتِ اسلامی اور حکومت سندھ کے درمیان گذشتہ دو روز قبل معاہدہ طے پایاتھا، جس کے بعد جماعت اسلامی نےسندھ اسمبلی کے باہر 29 روز تک جاری رہنے والا دھرنا ختم کردیا تھا۔
جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے درمیان طے پائے گئے معاہدے کے مندرجات درج ذیل ہیں۔
جماعتِ اسلامی اور حکومتِ سندھ کے درمیان ہونے والے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء اور ترمیمی بل 2021ء میں ترامیم کے معاہدے کے مسودے کے مطابق طویل مذاکرات کے بعد دونوں جانب سے درج ذیل امور پر اتفاقِ رائے ہو گیا جن کو سندھ حکومت 2013ء کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں صوبائی اسمبلی میں ترمیم کے ذریعے روبہ عمل لائے گی، نیز جن امور پر رولز بنانے یا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ضرورت ہے وہ 2 ہفتوں میں سندھ حکومت سر انجام دے گی۔
1: صحت و تعلیم سے متعلق سہولتیں و اختیارات جو بلدیاتی حکومتوں سے ترمیمی بل کے ذریعے صوبائی حکومت میں لے لیے گئے تھے دوبارہ بلدیاتی حکومت کے سپرد کر دیے جائیں گے اور اس سلسلے میں ایکٹ اور اس کے متعلقہ شیڈول سے حذف کیے گئے اندراجات بحال کر دیے جائیں گے۔
2: مئیر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے چیئرمین ہوں گے۔
3: بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے 30 دن کے اندر پی ایف سی کی تشکیل، اجلاس اور ایوارڈ کا اعلان کر دیا جائے گا، منتخب میئر و چیئرمین کمیشن کے ممبر ہوں گے، نیز مقامی حکومتوں کے لیے ایوارڈ میں مندرجہ ذیل مالیاتی امور شامل کیے جائیں گے:
٭ آکٹرائے ضلع ٹیکس کے عوض جی ایس ٹی کا حصہ تاریخی حصے داری کی بنیاد پر جو 2000-1999 میں طے کیا گیا تھا، اسی تناسب سے اب بھی دیا جائے گا۔
٭ صوبائی حکومت جمع شدہ موٹر وہیکل ٹیکس میں مقامی حکومت کو حصہ دے گی۔
٭ صوبائی حکومت کی جانب سے یو سیز کو ماہانہ اور سالانہ اخراجات کے لیے فنڈز کی فراہمی آبادی کی بنیاد پر ہو گی۔
٭ صوبے میں پبلک سیفٹی کمیشن تشکیل دیے جائیں گے اور متعلقہ میئر و چیئرمین اس کے ممبر ہوں گے۔
٭ تعمیر و ترقی، پلاننگ، سہولتوں کی فراہمی سے متعلق تمام اداروں بشمول کے ڈی اے، ایل ڈی اے، ایم ڈی اے، ماسٹر پلان اور بلڈنگ کنٹرول وغیرہ کے نظام، ایڈمنسٹریشن میں میئر و چیئرمین کا فعال اور مؤثر کردار ہو گا۔
٭ سندھ میں بلدیاتی اداروں کی مدت کے اختتام سے 90 دن قبل آئندہ انتخابات کا اعلان کر دیا جائے گا، اس کے لیے ایکٹ میں ضروری ترمیم لائی جائے گی۔
٭ یہ بات بھی طے کی گئی کہ جماعتِ اسلامی کی جانب سے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھیجے گئے خط میں درج جن تجاویز پر اتفاق ہو گیا ہے ان پر عمل درآمد کے لیے اور جن پر حکومتِ سندھ کی جانب سے اتفاق نہیں کیا گیا اُن کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے مذاکراتی کمیٹی اپنا کام جاری رکھے گی۔
جماعتِ اسلامی اور حکومتِ سندھ کے درمیان درج ذیل نکات پر بھی اتفاقِ رائے پایا گیا۔
1: سندھ حکومت فراہمیٔ آب کے 650 ایم جی ڈی کے کے فور منصوبے کی فوری اور ایک ساتھ تکمیل کے لیے وفاقی حکومت پر اپنا مکمل اثر و رسوخ استعمال کرے گی۔
2: حب کنال، کے بی نہر کی اپ گریڈیشن اور کراچی کے لیے 650 ایم جی ڈی اضافی پانی کی فراہمی کے منصوبے پر جلد از جلد کام مکمل کرے گی۔
3: سندھ حکومت تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کی بحالی اور ان کے انتخابات کا فوری اہتمام کرے گی اور اس کے لیے ضروری قانون سازی کرے گی۔
4: کراچی میڈیکل اور ڈینٹل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دلانے کے لیے سندھ حکومت مقامی حکومت کی مدد کے لیے فوری اور ضروری اقدامات کرے گی۔