• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی خاتون صحافی بھی مسکان کے حق میں سامنے آگئیں


بھارتی صحافی شالینی جھا بھی انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہونے والی بہادر لڑکی کے حق میں بول پڑیں۔

طالبات کا حجاب نوچنے والے بھارتی انتہا پسند دنیا بھر میں بےنقاب ہوگئے، باحجاب طالبات کے حق میں نا صرف باہر بلکہ بھارت کے اندر سے بھی آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئیں۔

اپنے پیغام میں شالینی جھا نے کہا کہ لڑکی کو اگر حجاب میں کوئی مسئلہ نہیں تو ہندو بھگتوں کو کس نے حق دیا کہ ایک لڑکی کو بھیڑ میں آکر ڈرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ باحجاب لڑکی کو اس کی ہمت پر سلیوٹ کرتی ہیں۔

گزشتہ روز یاست کرناٹک کے ایک کالج میں زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے انتہا پسندوں کے ایک بڑے گروپ کے سامنے کھڑے حجاب والی طالبہ مسکان نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ تنہا ان کا سامنا کرنے کے لیے پریشان نہیں تھیں اور وہ حجاب پہننے کے اپنے حق کے لیے لڑتی رہیں گی۔‘

مسکان نے کہا کہ ’جب میں کالج میں داخل ہوئی تو وہ مجھے صرف اس لیے اجازت نہیں دے رہے تھے کہ میں برقع پہنا ہوا تھا، انہوں نے جے شری رام کا نعرہ لگانا شروع کیا تو میں نے اللّہ اکبر کا نعرہ لگانا شروع کیا۔‘

طالبہ نے کہا کہ اس گروپ کے تقریباً 10 فیصد مرد کالج کے طالب علم تھے جبکہ باقی لوگ باہر کے تھے۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’میں کلاس میں صرف حجاب پہنتی تھی جبکہ برقع اتار دیتی تھی کیونکہ حجاب ہمارے دین کا ایک حصہ ہے۔‘

مسکان نے مزید کہا کہ ’پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا اور نہ ہی پرنسپل نے ہمیں برقع نہ پہننے کا مشورہ دیا۔‘

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر زیرِگردش ویڈیو میں انتہا پسند ہندوؤں کا بہادری سے سامنا کرتی دکھائی دینے والی نہتی مسلم طالبہ مسکان ریاست کرناٹک کے علاقے مانڈیا کی پری یونیورسٹی کالج کی طالبہ ہے۔

یاد رہے کہ باحجاب طالبات کے اسکولوں میں داخلے پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید