اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں وفاقی وزراء شفقت محمود، اسد عمر سمیت دیگر ملزمان کو بری کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران پی ٹی آئی رہنما و وفاقی وزیر شفقت محمود، اسد عمر، خرم نواز، اعجاز چوہدری و دیگر پیش ہوئے۔
عدالت نے حکم دیا کہ اس کیس میں 11 ملزمان ہیں، پہلے تمام ملزمان کی حاضری لگا لیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل سید محمد علی نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور طاہر القادری کے خلاف درج شدہ ایف آئی آر کا متن پڑھا اور عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ریلی کے شرکاء کو آبپارہ سے آگے نہ جانےکی ہدایت تھی۔
وکیل نے بتایا کہ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ کارکنان کو اشتعال دلایا گیا، لاٹھی اور دیگر سامان کے ساتھ پی ایم ہاؤس کی طرف پیش قدمی کی گئی، مظاہرین کو منتشر ہونے کے لیے کہا گیا مگر مظاہرین نہیں رکے، مظاہرین پی ایم ہاؤس کی طرف پیش قدمی پر بضد تھے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الزام لگایا گیا کہ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس پر قبضے کی کوشش کی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی لگایا گیا، مظاہرین کے پاس ڈنڈوں اور لاٹھیوں کی موجودگی کا کہا گیا لیکن جن پر مقدمہ درج ہوا ان کے پاس کچھ نہیں تھا۔
وکیل نے استدعا کی کہ ہم سب ضمانت پر ہیں، مرکزی ملزم کو بری کر دیا گیا ہے، باقی کو بھی بری کیا جائے، واقعے میں پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے 2 کارکن جاں بحق ہوئے، جس کا شاہ محمود قریشی کی مدعیت میں ہمارا مقدمہ بھی 22 اے کے تحت درخواست پر درج ہوا، عمران خان اور مبشر علی دونوں مقدمے سے بری ہو چکے ہیں۔
اس موقع پر ملزمان کے وکلاء نے مقدمے سے بری کرنے کی درخواست عدالت میں دائر کر دی۔
راجہ خرم نواز، خرم شہزاد، پرویز خٹک، شفقت محمود سمیت 11 ملزمان نے درخواست دائر کی۔
جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ جو مقدمہ درج کرایا تھا کیا آپ کے پاس اس کی کاپی ہے، کیا یہ واقعہ ایک ہی تھا؟
وکیل نے جواب دیا کہ پولیس نے نوازشریف کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا تھا، مقدمے کی کاپی اور ڈسچارج کا حکم نامہ درخواست کے ساتھ منسلک ہے، مرکزی ملزم عمران خان کو بری کرنے کے حکم نامے کو ڈیڑھ سال گزر گیا۔
پراسیکیوٹر فاخرہ سلطان نے عدالت کو بتایا کہ پراسیکیوشن کو ملزمان کو بری کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔
عدالت نے ملزمان کو مقدمے سے بری کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جہانگیر خان ترین اور پرویز خٹک کی الگ الگ درخواستیں
پی ٹی وی پارلیمنٹ حملہ کیس میں پی ٹی آئی ترین گروپ کے روحِ رواں جہانگیر ترین بھی دورانِ سماعت عدالت میں پیش ہو گئے۔
جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا جہانگیر خان ترین کی بریت کی درخواست الگ ہے؟
وکلاء نے بتایا کہ جہانگیر خان ترین اور پرویزخٹک کی بریت کی الگ الگ درخواست ہے۔
عدالت کی جانب سے جہانگیر خان ترین کو حاضری لگا کر واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔
وکیل قمر عنایت راجہ نے کہا کہ میرے دلائل بھی اس بریت کی درخواست میں پہلے والے ہی ہیں۔
وکیل نے جہانگیر خان ترین کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج نے کہا کہ اگلی سماعت پر ہم فیصلہ کر دیں گے۔
جہانگیر ترین نے میڈیا سے کیا کہا؟
جہانگیر ترین نے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو تحفظ دینا چاہیے،کسی قسم کی زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔
ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ موجودہ صورتِ حال پر کیا کہیں گے؟
جہانگیر ترین نے جواب دیا کہ میں تو اپنے کیس کے لیے آیا تھا، حاضری لگالی ہے، اب واپس ایئر پورٹ جا رہا ہوں۔