ڈیرہ غازی خان (فاروق احمد غوری سے ) ڈی جی خان ریلوے سٹیشن جہاں کبھی متعدد ٹرینوں کی آمدورفت کے باعث ہر وقت رونق رہتی تھی ، ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہونے کے باعث ضلع راجن پور ، ضلع لیہ اور ضلع ڈی جی خان کی عوام کیساتھ ساتھ بلوچستان کے اضلاع لورالائی اور بارکھان کی عوام کی اکثریت بھی یہاں سے سفر کرنے کو ترجیح دیتی تھی ، ڈیرہ غازی خان ریلوے کا کل رقبہ دو سو ایکٹر پر مشتمل ہے اور یہاں 500سو سے زائد ملازمین کا روز گار وابستہ تھا ۔ یوں ماضی میں ہزاروں مسافروں کو خوش آمدید کہنے والا ریلوے سٹیشن آج ویران پڑا ہے، جہاں صرف اب ایک ٹرین چلتی ہے ،چلتن ایکسپریس کی بندش سے سرائیکی خطہ کے ہزاروں افراد نہ صرف کوئٹہ کے سفر سے محروم ہو گئے، بلکہ وہ کوئٹہ میں زیارت کے لئے بھی نہیں جا سکتے ، جس سے اب صرف اس ریلوے سٹیشن سے ایک ٹرین خوشحال ایکسپریس ہی گذرتی ہے، پاکستان ریلوے کی غفلت اور حکمرانوں کی عدم دلچسپی کے باعث ڈیرہ غازی خان کا ریلوے سٹیشن کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے، ریلوے سٹیشن ڈی جی خان کے سر سبز گراؤنڈ مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے سوکھ گئے ہیں ، جبکہ ریلوے سٹیشن کی عمارت بھی خستہ حالی کا شکار ہے ، مسافروں کے پینے کا پانی ، واش روم ، ویٹنگ روم سب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، مسافروں محمد یوسف ، صفدر حسین ، کلیم عباس ، محمد نجیب ، محمد ارشد ، محمد عثمان ، محمد فرحان ، محمد علی ، محمد نعمان ، محمد آصف ، محمد خلیل و دیگرشہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیرہ غازی خان سے چلتن ایکسپریس اور دیگر تیز رفتار ٹرینوں کی سروس کا اجراء کیا جائے ۔