کراچی(این این آئی)وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم نے کہاہے کہ لندن میں نواز شریف سے کوئی رابطہ ہورہا ہے یا کیا گیا ہے مجھے اسکا علم نہیں ہے،کسی بھی ٹرائل کو9 ماہ میں کنڈکٹ کرنے کا قانون بن رہا ہے، مقررہ مدت میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پر ڈسپلینیری ایکشن لیا جائے گا لیکن بار اس کی مخالفت کررہی ہے کہ یہ عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، پیکا کا قانون 2016میں نواز شریف نے بنایا، پیکا قانون میں کچھ تبدیلی کی گئی ہے جس میں میری وزارت کا عمل دخل نہیں ہے، تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کا حق ہے، اگر ان کے نمبرز ہیں تو وہ اپنا شوق پورا کرلیں، حکومت کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سابق وزیر تعلیم اور چیئرمین فیڈرل سروس ٹریبونل جسٹس ریٹائرڈ قاضی خالد کی کتاب سلیکٹڈ ججمنٹ والیم ون، ٹو اور تھری کی تقریب رونمائی سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے ریٹائرڈ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی، مصنف جسٹس ریٹائرقاضی خالد علی صدر سندھ ہائیکورٹ بار شہاب سرکی و دیگرنے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر فروغ نسیم نے مزید کہا کہ بار اور وکلا چاہتے ہیں کہ اسٹیٹس کو ایسے ہی رہے تاکہ جو مقدمہ ہے اگر بیس سال چلتا ہے تو چالیس سال چلے،وراثت کے قانون میں ہم نے تبدیلی کی، بار نے بہت تنقید اور ردعمل دیا،آج میرا بنایا گیا قانون نفاذ العمل ہے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ریٹائرڈ انور ظہیر جمالی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جسٹس (ر) قاضی خالد کے فیصلے اس بات کا ثبوت ہیں کہ 2019سے آپ نے اپنی ذمے داری دیانت داری اور جانفشانی سے نبھائی ہے آنے والے وقتوں میں یہ مثال کے طور پر پیش کئے جاسکیں گے۔ کتاب کے مصنف جسٹس ریٹائرڈ قاضی خالد علی نے کہا کہ فروغ نسیم کی ولولہ انگیز قیادت میں فیڈرل ٹریبونل سروسز کے لئے انقلابی کام کئے گئے، وفاقی وزیر کی کوششوں سے پشاور اور ملتان میں فیڈرل ٹریبونل سروسز کے قیام وجود میں آیا، صدر سندھ ہائیکورٹ بار شہاب سرکی نے خطاب میں کہا کہ قاضی خالد کے فیصلے پڑھے اس سے معلوم ہوا کہ انھوں نے انصاف کے تقاضے پورے کئے، ان کی ماضی کی چیزوں اور جو خصوصیات ہیں وہ بہترین ہیں، ان کے فیصلے ان کی بہترین پہچان اور محنت کا نتیجہ ہے۔