کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں سوئس پاکستان ورکشاپ بہ عنوان "جینومک ڈس آرڈر اینڈ ریسے سیو ڈس آرڈر" سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اور سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے کہا ہے کہ "پاکستان ان ممالک میں ہے جہاں کزن میرجز کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہےجو 65فیصد ہے ، جس کے نتیجے میں جینیاتی بیماریاں ہیں، جینیاتی خرابی (جینومک ڈس آرڈر) جین کی میوٹیشن کا نتیجہ ہے،ماہرین نے ان خیالات کا اظہار ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کے ڈاکٹر عبدالقدیر خان آڈیٹوریم میں منگل کی صبح کیا ، ورکشاپ کا اہتمام ڈاؤ یونیورسٹی کے کالج آف بائیو ٹیکنالوجی نے کیا تھا، وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی ورکشاپ کے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت سے شریک ہوئے، انٹرنیشنل سینٹر فار بائیولوجیکل اینڈ کیمیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی کے ایمیریٹس پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے ، یونیورسٹی آف جینیوا کے پروفیسر اسٹیلیانوسےای اینتونارکیس ، یونیورسٹی ہوسپٹل آف لوزان سے ڈاکٹر فیڈریکو سینٹونی، سینٹر فار انٹیگریٹو جینیومکس کے پروفیسر الیگزینڈر ریمنڈ اور جولس گونن آئی اسپتال کے ڈاکٹر محمد انصر ، ڈاؤ یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر نازلی حسین، پرو وائس چانسلر پروفیسر جہاں آرا حسن ،پرنسپل ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج پروفیسر محمد افتخار، ڈاؤ کالج آف بائیو ٹیکنالوجی کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر مشتاق حسین، ڈاؤ کالج آف بائیو ٹیکنالوجی کی وائس پرنسپل ڈاکٹر حمیرا وحید، آغا خان یونیورسٹی کی ڈاکٹر امبرین فاطمہ سمیت فیکلٹی، اسٹاف اور طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی۔