ایک امریکی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے یوکرین میں جاری جنگ کے لیے چین سے فوجی امداد مانگ لی ہے، تاہم ماسکو اور بیجنگ دونوں نے اسے واشنگٹن کی جانب سے الزام قرار دے کر مسترد کردیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے مشیر برائے قومی سلامتی امور جیک سولیوان نے چین کو اس پر خبردار کیا ہے کہ وہ عالمی پابندیوں سے بچنے کے لیے روس کی امداد نہ کرے۔
خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب اٹلی کے دارالحکومت روم میں چینی اور امریکی حکام کی ملاقات ہونے جارہی ہے۔
روس کی امداد پر بات کرتے ہوئے جیک سولیوان کا کہنا تھا کہ ہم ایسا ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
جبکہ انہوں نے چینی اور امریکی حکام کی شیڈول ملاقات سے متعلق کہا کہ اس ملاقات میں روس کی یوکرین پر جنگ کے بعد علاقائی اور عالمی سیکیورٹی صورتحال پر توجہ مرکز ہوگی۔
ایک امریکی حکام نے عرب میڈیا کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روس نے چین سے فوجی امداد مانگی ہے جسے وہ یوکرین میں استعمال کرے گا۔
تاہم امریکی حکام نے روس کی چین کو مبینہ طور پر کی گئی اس درخواست کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
ادھر چین نے روس کے فوجی امداد کے امریکی دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیان نے کہا ہے کہ امریکا یوکرین جنگ کے معاملے پر چین کو نشانہ بناتے ہوئے مذموم عزائم کے ساتھ اس کے خلاف غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔
ادھر کریملن نے بھی چین سے امداد مانگنے کے امریکی دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
ترجمان کریملن دیمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ روس نے چین سے فوجی امداد نہیں مانگی، جبکہ یوکرین میں اپنے اہداف آسانی کے ساتھ حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس مناسب ساز و سامان موجود ہے۔