• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کےنیشنل اسٹیڈیم کراچی میں دوسرے میچ میں بہترین حکمت عملی سے انتہائی دلیرانہ و شاندار کرکٹ کھیل کر آسٹریلیا کی یقینی فتح کو ڈرا میں تبدیل کردیا، قومی ٹیم نے 506 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 7 وکٹوں پر 438 رنز بنائے جبکہ سیریز تاحال بغیر کسی جیت کے برابر ہے۔ میچ کے آخری دن پاکستان نے 192رنز دو کھلاڑی آؤٹ سے اپنی دوسری نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو عبداللہ شفیق اور بابر اعظم نے ابتداً وکٹیں بچانے کیلئے دفاعی اور پھر ہدف کے حصول کیلئے جارحانہ انداز اختیار کیا، عبداللہ شفیق96رنز پر نروس نائنٹیز کا شکار ہو گئے تو محمد رضوان آئے اور دونوں کھلاڑیوںنےدلیرانہ کھیل کھیلا ۔بابراعظم نے196 کی اننگ میں کئی ریکارڈز بنائے لیکن وہ اپنے ٹیسٹ کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری صرف 4 رنز کے فرق سے مکمل نہ کر سکے۔میچ انتہائی دلچسپ اور سنسنی خیز رہا کہ وکٹیں تو گرتی رہیں لیکن کھلاڑیوں کا اعتماد نہ ڈگمگایا،محمد رضوان 104 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔پاکستانی ٹیم کے اس کھیل پر کرکٹ شائقین ہی نہیں دنیا کے عظیم کھلاڑی بھی ان کی تو صیف کر رہے ہیں ،بابر اعظم کو سر ویوین رچرڈز نے ’’غیر معمولی ٹیلنٹ‘‘ گرداناتو انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے انہیں’’ دنیا کا بہترین آل راؤنڈ بلے باز اور تمام طرز میں 'شاندار بلے باز ' ‘‘ قرار دیا ۔بھارت اور دوسرے کرکٹ کھیلنے والے ملک بھی پاکستانی ٹیم اور خاص طور پر بابر اعظم اور محمد رضوان کی تعریف کر رہے ہیںاور اصل تعریف بھی وہی ہوتی ہے جو دوسرے کریں ۔تاہم پاکستانی ٹیمیں چند خامیاں بھی نظر آئیں اول یہ کہ اسے کسی بہترین بیٹنگ کوچ کی ہنوز حاجت ہے اور دوسرے کونسلنگ کی جو ہر کھلاڑی میں آخری گیندتک لڑنے کا جذبہ پیدا کرے۔ فاسٹ بائولنگ اور فیلڈنگ کےشعبے بھی قابل توجہ ہیں۔بہر کیف پاکستانی ٹیم اور اسکے کپتان بابر اعظم شاندار کھیل پیش کرنے پر مبارکباد اور ستائش کے مستحق ہیں۔

تازہ ترین