• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ بار، ن لیگ، JUI کے جوابات جمع


سپریم کورٹ بار، ن لیگ اور جمعیت علماء اسلام نے صدارتی ریفرنس پر اپنے اپنے جوابات سپریم کورٹ میں جمع کروا دیئے ہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے صدارتی ریفرنس سے متعلق جمع کرائے گئے تحریری جواب میں عدم اعتماد تحریک میں رکن پارلیمان کے ووٹ کا حق انفرادی قرار دیا ہے، سپریم کورٹ بار کاکہنا ہے کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ ڈالنا رکن قومی اسمبلی کا انفرادی حق ہے۔

آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ ڈالنا رکن قومی اسمبلی کا انفرادی حق ہے، سپریم کورٹ بار 

سپریم کورٹ بار نے جواب میں تحریر کیا ہے کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ کسی سیاسی جماعت کا حق نہیں،کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکا نہیں جاسکتا، عوام اپنے منتخب نمائندوں کے ذریعے نظام حکومت چلاتے ہیں۔

جواب کے متن میں تحریر ہے کہ آرٹیکل63 اے کے تحت ایم این اے کو ووٹ ڈالنے سے پہلے نہیں روکا جاسکتا،آرٹیکل 95 کے تحت ڈالا گیا ہر ووٹ گنتی میں شمار ہوتا ہے،ہر رکن قومی اسمبلی اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے میں خودمختار ہے۔

سپریم کورٹ بار کا مزید کہنا ہے کہ آرٹیکل 63 اے میں پارٹی ڈائریکشن کےخلاف ووٹ ڈالنے پر کوئی نااہلی نہیں۔

آئین کا آرٹیکل 63 اے اور 95 واضح ہے، ن لیگ

آرٹیکل63 اے کی تشریح کیلئے مسلم لیگ ن کے وکیل مخدوم علی خان نے دائر صدارتی ریفرنس پر اپنے موقف میں کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل63 اے اور95 واضح ہے۔

ن لیگ نے سپریم کورٹ کو تحریری جواب میں کہا ہے کہ ہر رکن کو ووٹ ڈالنے کا حق ہے، ہر رکن اسمبلی کا کاسٹ کیا گیا ووٹ گنتی میں شمار بھی ہوگا، صدارتی ریفرنس قبل از وقت اور غیر ضروری مشق ہے۔

مسلم لیگ ن کا جواب میں کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہے، آئینی ترمیم کا نہیں۔

سلیکٹڈ عہدیدار آرٹیکل 63 اے کے تحت ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کی ہدایت نہیں کرسکتے، جے یو آئی ف

دوسری جانب جے یو آئی ف کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں موقف اختیا ر کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی میں پارٹی الیکشن نہیں ہوئے، جماعت سلیکٹڈ عہدیدار چلا رہے ہیں، سلیکٹڈ عہدیدار آرٹیکل 63 اے کے تحت ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کی ہدایت نہیں کرسکتے۔

جے یو آئی کا جواب میں کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو اراکین کے ووٹ مسترد کرنے کا اختیار نہیں دیا جاسکتا،لازمی نہیں کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلے ہی ریفرنس پر رائے دی جائے،کسی رکن کے خلاف نااہلی کا کیس بنا تو سپریم کورٹ تک معاملہ آنا ہی ہے۔

جے یو آئی کا جواب میں مزید کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے پہلے رائے دی تو الیکشن کمیشن کا فورم غیرمؤثر ہو جائے گا،آرٹیکل 63 اے پہلے ہی غیر جمہوری ہے، آزاد جیت کر پارٹی میں شامل ہونے والوں کی نشست بھی پارٹی کی پابند ہو جاتی ہے۔

سپریم کورٹ میں جے یو آئی کے جمع جواب میں کہنا ہے کہ ریفرنس سے لگتا ہے صدر، وزیراعظم، اسپیکر ہمیشہ صادق اور امین ہیں اور رہیں گے،پارٹی کےخلاف ووٹ پر تاحیات نااہلی کمزور جمہوریت کو مزید کم تر کرے گی،عدالت پارلیمنٹ کی بالادستی ختم کرنے سے اجتناب کرے۔

قومی خبریں سے مزید