اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعظم کے خلاف حتمی کارروائی سے روک دیا، وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کی حکم امتناع کی درخواست منظور کر لی ۔
الیکشن کمیشن کے نوٹس کیخلاف وزیراعظم اور وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، عدالتی نوٹس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل کا آغاز کیا ، کہا کہ پبلک آفس ہولڈر حلقے میں جاسکتا ہے، انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتا، صدر، وزیراعظم، وزراء انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ، اسپیکرز انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ وزیراعظم سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے غیر جانبدار نہیں رہ سکتا، یہ ہوسکتا ہےکہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ آپ کسی سرکاری اسکیم کا اعلان نہیں کرسکتے، الیکشن کمیشن یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ کوئی بھی وزیر سرکاری گاڑی استعمال نہ کرے۔
خالد جاوید خان نے بتایا کہ وزیراعظم نے تحریری ہدایات دی تھیں کہ وہ اپنی جیب سے اخراجات کریں گے،سنا نہ کبھی ایسا ہوا کہ الیکشن کمیشن کہے کہ وزیراعظم کو سوات جانے سے روک دیا گیا، الیکشن کمیشن ڈیڈی کی طرح ایکٹ کر رہا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہیڈ آف اسٹیٹ کو روکا جا سکتا، ہیڈ آف گورنمنٹ کو نہیں، الیکشن کمیشن وزیر اعظم کو نوٹس اور جرمانہ کر رہا ہے، اگلا مرحلہ نااہلی ہے، الیکشن کمیشن کیسے یہ کر سکتا ہے؟ انہوں نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو مزید کارروائی سے عارضی طور پر روکا جائے، پارلیمانی نظام حکومت میں یہ کیسے ہو سکتا ہے؟
خالد جاوید خان نے استدعا کی کہ کیس کا فیصلہ ہونے تک عدالت حکم امتناع جاری کر دے، اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن آئندہ سماعت تک کسی کو نااہل نہ کرے، اس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ صرف نااہل نہیں ان کو روزانہ نوٹسز جاری کرنے سے بھی روکا جائے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ہر روز وزیراعظم کو دو تین نوٹس جاری کر دیتا ہے، کیا الیکشن کمیشن نے کابینہ ڈویژن کا نوٹیفکیشن پڑھا کہ ہیلی کاپٹر کا خرچہ وزیراعظم خود دینگے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے لکھا ہے کہ وزیراعظم نے سرکاری مشینری استعمال کی، الیکشن کمیشن کی بات درست ہے کہ سرکاری خرچے پر کمپین نہیں کی جا سکتی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے بلاول بھٹو کو بھی نوٹس جاری کیا ہے، اس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہاکہ بہت شکریہ آپ کا، گزشتہ سال کی ویڈیوز موجود ہیں الیکشن کمیشن نے کچھ نہیں کیا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم جلسے کیلئے جانے لگتے ہیں نوٹس آ جاتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کو کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی نظر آئے تو نوٹس کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن نوٹس پر جرمانہ اور نااہلی نہیں کرے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ درخواست کی گزشتہ سماعت میں جسٹس عامر فاروق نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو کیس میں معاونت کی ہدایت دیتے ہوئے طلب کیا تھا۔