• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیرِ اعظم عمران خان —فائل فوٹو
وزیرِ اعظم عمران خان —فائل فوٹو

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت آج وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہو گا جس میں وہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس آج دن 2 بجے وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہو گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتِ حال پر غور کیا جائے گا، مبینہ غیر ملکی دھمکی آمیز خط پر مشاورت بھی ہو گی۔

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی مشاورت کی جائے گی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اجلاس میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے متعلق بھی اہم مشاورت ہو گی۔

وزیرِ اعظم آج قوم سے خطاب کریں گے

اس سے قبل وزیرِ اعظم عمران خان نے آج قوم سے خطاب کا فیصلہ بھی کیا۔

قوم کے نام اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ قوم کو میرا پیغام ہے کہ میں ہمیشہ پاکستان کے لیے لڑا ہوں اور پاکستان کے لیے آخری گیند تک لڑتا رہوں گا۔

بنی گالہ میں اجلاس، استعفوں پر غور

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان کی صدارت میں بنی گالہ میں اہم مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس میں وفاقی وزراء اور حکومت کی قانونی ٹیم نے شرکت کی۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کی حکمتِ عملی طے کی گئی۔

اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کے آپشن پر بھی غور کیا گیا۔

فیصلے سے پہلے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کریں گے، تحریک انصاف نئے انتخابات کے لیے تیار ہے، غیر ملکی سازش کو کسی طور پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

سپریم کورٹ نے کیا فیصلہ دیا؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کر دیا، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہو گئے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے پانچ صفر سے متفقہ فیصلہ سنا دیا۔

سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ آئین کے خلاف قرار دے کر کالعدم کر دی، وزیرِ اعظم عمران خان کی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھی مسترد کر دی۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وزیرِ  اعظم آئین کے پابند تھے، وہ صدر کو اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس نہیں کر سکتے تھے، قومی اسمبلی بحال ہے، تمام وزیر اپنے عہدوں پر بحال ہیں، اسپیکر کا فرض ہے کہ اجلاس بلائے۔

عدالتِ عظمیٰ نے اسپیکر کو قومی اسمبلی کا اجلاس فوری بلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 9 اپریل کو صبح 10 بجے سے پہلے پہلے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرائی جائے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران کسی رکنِ قومی اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے، تحریکِ عدم اعتماد کا عمل مکمل ہونے تک اجلاس مؤخر نہیں کیا جا سکتا۔

قومی خبریں سے مزید