(گزشتہ سے پیوستہ)
ضلع شکارپور، لاڑکانہ ڈویژن کا اہم ترین ضلع ہے۔ زمانے نے شکار پور کے ساتھ کیا کرڈالا کہ کبھی 37 کلومیٹر دور سکھرشکار پور ضلع کی تحصیل ہوا کرتاتھا اور کبھی 71 کلو میٹر دور لاڑکانہ بھی شکار پور ضلع کی تحصیل تھا۔ شکار پور کو کبھی ضلع سے تحصیل بنا دیا جاتا کبھی پھر ضلع بنا دیا جاتا۔ یہ کھیل جاری رہا۔ اب ضلع شکار پور، لاڑکانہ ڈویژن کا ایک اہم ضلع ہے۔ سندھ کے اس اہم اور تاریخی ضلع کی چار تحصیلیں یعنی تعلقے ہیں۔ ان میں گڑھی یاسین، خانپور، لکھی اور شکار پور شامل ہیں۔ شمالی سندھ میں واقع ضلع شکار پور کے شمال مغرب میں ضلع جیکب آباد، شمال مشرق میں ضلع کشمور، مشرق میں ضلع سکھر، جنوب میں ضلع خیر پور اور جنوب مغرب میں ضلع لاڑکانہ ہے۔
ضلع شکار پور میں سب سے اہم شہر شکار پور ہی ہے۔ اس شہر کی بنیاد 1417ء میں رکھی گئی۔ بنیادی طور پر یہ دائود پوتوں کی شکار گاہ تھی اسی نسبت سے اس کا نام شکار پور ہے۔ یہ شہر دریائے سندھ کے بائیں کنارے سے 29 کلومیٹر دور ہے۔ کلہوڑا دور میں اس شہر نے خوب ترقی کی۔کلہوڑا سندھی راجپوت ہیں، انہی کے کزن دائود پوتہ شکار پور کے گورنر تھے۔ بعد میں دائود پوتہ اور کلہوڑا خاندان میں شک کی بنیاد پر اختلافات پیدا ہوگئے۔ پھر جنگ ہوئی اور کلہوڑا خاندان نے دائود پوتہ خاندان کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔ اس کے بعد دائود پوتہ لوگ بہاولپور کی طرف چلے گئے اور انہوں نے وہاں جا کے اپنی ریاست قائم کرلی اور عباسی مشہور ہو گئے۔ ایک زمانے میں حیدر آباد شہر چھوٹا پیرس کہلواتا تھا۔ یہ ایک بڑا تجارتی مرکز تھا۔ یورپ اور سنٹرل ایشیا کے تاجر یہاں کا رُخ کیا کرتے تھے۔ شکار پور میں ایک کاروان سرائے ہوتی تھی، یہاں تجارتی قافلے قیام کرتے تھے۔ پاکستان کے قیام سے پہلے ہی شکار پور میں کالج قائم ہو چکا تھا۔ یہاں کے لوگوں کی تعلیم سے لگن کا یہ عالم تھا کہ 1933 میں پورے سندھ میں 74 گریجویٹس تھے جن میں سے 70 کا تعلق شکار پور سے تھا۔ بمبئی یونیورسٹی، کلکتہ، دہلی، اور علی گڑھ یونیورسٹی سے پڑھنے والوں کی اکثریت شکار پور ہی سے تھی۔ آزادی سے پندرہ سال پہلے ایک ہندو تاجر نے شکار پور میں پاور پلانٹ لگوایا تھا۔ سندھ کے پہلے وزیر اعظم سرغلام حسین ہدایت اللہ شکارپور کے باسی تھے۔ وہ دو مرتبہ وزیراعظم رہے اور اس کے علاوہ سندھ کے پہلے مسلمان گورنر بنے۔ اللہ بخش سومرو بھی سندھ کے دوبار وزیر اعظم بنے، یہ اعزاز بھی شکار پور کے حصے میں آیا۔ سندھ کے سب سے کم عمر وزیر اعظم اللہ بخش سومرو کو 1943ء میں شکار پور میں ایک نامعلوم شخص نے گولی مار کر شہید کردیا، اس وقت ان کی عمر 42 برس تھی۔ پاکستان بننے کے بعدبھی شکار پور سے تعلق رکھنے والے آفتاب شعبان میرانی وزیر اعلیٰ بنے۔ سندھ کے وزیر امتیاز شیخ بھی شکار پور کے ہیں۔ غوث بخش مہر اور آغا سراج درانی کا تعلق ضلع شکار پور سے ہی ہے۔ ایک زمانے میں غوث بخش مہر سندھ اسمبلی کے اسپیکر ہوا کرتے تھے اسی طرح ماضی قریب میں آغا سراج درانی سندھ اسمبلی کے اسپیکر رہے۔ صدر الدین درانی قومی اسمبلی کے اسپیکر رہے، مقبول احمد شیخ بھی صوبائی وزیر رہے، اسی طرح ڈاکٹر ابراہیم جتوئی اور میر عابد حسین جتوئی صوبائی وزیر رہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے معتمد خاص سینیٹر قیوم سومرو کا تعلق بھی شکار پور سے ہے۔ قیوم سومرو زمانہ طلب علمی میں تقریروں پر انعامات حاصل کیا کرتے تھے۔
سندھ کے پہلے وزیر اعظم اللہ بخش سومرو کے قتل کے بعد ان کے فرزند رحیم بخش سومرو سیاست کرتے رہے۔ اسی خاندان کے فرد الٰہی بخش سومرو قومی اسمبلی کےاسپیکر رہے۔ اس خاندان کی زمینیں جیکب آباد ضلع میں بھی ہیں، اسی لیے محمد میاں سومرو وہاں سے منتخب ہوتے ہیں۔ محمد میاں سومرو چیئرمین سینٹ، نگران وزیر اعظم کے علاوہ وفاقی وزیر رہے ہیں۔ اللہ بخش سومرو کے نواسے حفیظ شیخ پاکستان کے وزیر خزانہ رہے ہیں۔ الٰہی بخش سومرو کے والد مولا بخش سومرو سابق صدر ضیاء الحق کے مشیر تھے۔ آج اسی خاندان کا ایک نوجوان مولا بخش سومرو تحریک انصاف یوتھ ونگ کا مرکزی صدر ہے۔یہاں ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ سندھ میں عام طور پر بڑے بیٹے کا نام دادا کے نام پر رکھا جاتا ہے۔ جیسے مخدوم امین فہیم کا نام ان کے دادا کے نام پر تھا، جیسے ذوالفقار علی بھٹو کے بیٹے شاہنواز بھٹو (گوگی) کا نام دادا کے نام پر تھا، جس طرح صدر الدین راشدی کا نام بھی دادا کے نام پر ہے۔ ایسی مثالیں آپ کو پورے سندھ میں ملیں گی۔
سندھ اسمبلی میں ایک نوجوان اپوزیشن کے بنچوں پر بڑی تقریریں کرتا ہے۔ اس نوجوان شہر یار مہر کا تعلق بھی شکار پور ضلع سے ہے۔ شہریار مہر ایک پرانے اور منجھے ہوئے سیاستدان غوث بخش مہر کا بیٹا ہے۔ شکار پور نے بڑی نامور شخصیات کو پیدا کیا۔ یہ سلسلہ عرصۂ دراز سے جاری ہے۔ بھگت کنور رام ممتاز ہندو مذہبی رہنما 1883ء میں پیدا ہوئے مگر انہیں ’’رک‘‘ ریلوے اسٹیشن پر 1939ء میں قتل کردیا گیا۔ آج بھی ہندوستان میں لوگ شکار پور ضلع کے چھوٹے سے ریلوے سٹیشن ’’رک‘‘ کو ضرور جانتے ہیں۔ اندرا ہندوجا نے ہندوستان میں پہلا ٹیسٹ ٹیوب بے بی گفٹ کے نام سے ڈیلیور کروایا۔ اس شخصیت اندرا ہندوجا کا تعلق شکار پور کی دھرتی سے ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان میں ہندوجا کے نام سے ایک بڑا کاروباری گروپ ہے۔ اس کا مالک شکار پور میں پیدا ہوا۔ ہندوستان میں امبانی اور ہندوجا کا مقابلہ رہتا ہے۔
نامور قانون دان اے کے بروہی اور خالد اسحٰق کا تعلق شکار پور سے تھا۔ اے کے بروہی قانون کے وزیر بھی رہے۔ رام جیٹھ ملانی ہندوستان کے نامور وکیل رہےجو شکار پور میں پیدا ہوئے۔ آغا رفیق فیڈرل شریعت کورٹ کے سربراہ رہے، وہ بھی شکارپور کی دھرتی کے تھے۔ (جاری ہے)