• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ اور ویلز میں دو برسوں کے دوران مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ

انگلینڈ اور ویلز میں گزشتہ دو برسوں کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں 12.65 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ گزشتہ سات برسوں میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

اس عرصہ کے دوران مسلمانوں کو جسمانی حملے، بدسلوکی، دھمکیوں اور املاک کو پہنچنے والے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

تازہ ترین واقعات کے مطابق صرف گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مسلمانوں کی سات املاک کی دیواروں کو گرافیٹی (چاکنگ یا کچھ لکھنا) سے گندا کیا گیا۔

ایسی باتیں لکھی گئیں جن میں مسلمانوں کو بچوں سے زیادتی کرنے والا قرار دیا گیا اور انھیں دھمکیاں دی گئیں کہ اگر انھوں نے برطانیہ نہ چھوڑا تو انھیں قتل کردیا جائے گا۔

یہ تمام واقعات 6 جنوری سے 23 جنوری کے درمیان پیش آئے جن مساجد کو نشانہ بنایا گیا ان میں ویسٹ ناروڈ مسجد، تھارٹن ہیلتھ اسلامک سینٹر، ساوتھ ناروڈ اسلامی سینٹر کرائیڈن اور اسٹریٹفورڈ مسجد نیو ہیم بھی شامل تھیں۔

اس کے علاوہ نور السلام پرائمری اسکول کو بھی نہیں بخشا گیا، میٹ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ مسلمانوں کی املاک کی دیواروں پر نازیبا باتیں لکھنے کو نفرت انگیز جرائم کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

انچارج لندن پولیسنگ ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر جان سیویل نے کہا ہے کہ ان نفرت انگیز جرائم کے حوالے سے مسلمانوں کی تشویش کا احساس ہے اور پولیس کی اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لندن کی شاہراہوں پر نفرت کی کوئی جگہ نہیں ہے اور پولیس اس بات کا جائزہ بھی لے رہی ہے کہ کیا ان واقعات کے درمیان کوئی لنک ہے۔

جان سیویل نے کہا کہ اس حوالے سے اگر کسی کے پاس کوئی معلومات ہوں تو وہ پولیس سے رابطہ کرے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید