قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی محمد حفیظ کا اپنے کرکٹ کیریئر سے متعلق کہنا ہے کہ میرے اندر جب تک کرکٹ کی بھوک ہے تب تک کھیلتا رہوں گا، اپنے آپ کو اگلے سال پاکستان سپر لیگ کے لیے تیار کر رہا ہوں۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد حفیظ نے سوشل میڈیا پر اپنے حالیہ انٹرویو میں پاکستان سپر لیگ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ پی ایس ایل کے شروعات کے میچوں میں میری پرفارمنس اچھی نہیں رہی جس پر افسوس تھا، گزشتہ پی ایس ایل کے فائنل میں لاہورقلندرز کے لیے پرفارمنس دی جس کے باعث ٹیم کو عزت اور فتح ملی۔
محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ اپنی زندگی میں ناقدین کو کبھی برا نہیں سمجھا اور تنقید سے سیکھنے کی کوشش کی ہے، سوشل میڈیا کے دور میں چند ناکام پرفارمنس پر بہت زیادہ تنقید ہوتی ہے، اگر تنقید کو مثبت انداز میں لیاجائے تو پرفارمنس میں مزید نکھار آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاہورقلندرز پی ایس ایل میں شروع میں کمبینیشن پر سمجھوتا کر لیتی تھی جس سے ناکامیاں ہوئیں، پچھلے تین سال میں ڈومیسٹک کرکٹ سے کھلاڑیوں کو لاہورقلندرز نے منتخب کیا جس سے فائدہ ہوا، کامران غلام، عبداللّٰہ شفیق اور زمان خان جیسے کھلاڑیوں سے لاہورقلندرز کو وننگ کمبینیشن ملا۔
محمد حفیظ نے مزید کہا کہ پی ایس ایل میں شاہین شاہ آفریدی بطور کپتان بہت پرجوش دکھائی دیئے، میں نے بطور سینئر کھلاڑی شاہین شاہ آفریدی کو کہا تھا کہ اپنی کپتانی کو انجوائے کرو اور ہم تمہارے پیچھے کھڑے ہیں، شاہین شاہ آفریدی نہ صرف اچھے کپتان بلکہ اچھے سننے والے بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی ہر کھلاڑی کی رائے کا احترام کرتےتھے جس کے باعث ٹیم آپس میں اچھے سے گھل مل گئی۔
محمد حفیظ کا مزید کہنا تھا کہ عاقب جاوید بطور لاہورقلندرز ہیڈکوچ کھلاڑیوں کی ناکامی سےبرا نہیں مناتے، میں نے کبھی عاقب جاوید کو کسی کھلاڑی پر غصہ ہوتےنہیں دیکھا جو ان کی بطور ہیڈکوچ بہترین بات ہے۔
محمد حفیظ کا بھارتی کپتان ویرات کوہلی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اپنے کیریئر میں اگر کسی کھلاڑی کو بنتے دیکھا ہے تو وہ ویرات کوہلی ہے،ویرات کوہلی جوش و جذبے سے کھیلتے ہیں اور انتہائی محنتی کھلاڑی ہیں، ویرات کوہلی موجودہ دور کے لیجنڈری کرکٹر ہیں۔
محمد حفیظ نے کہا کہ ویرات کوہلی اگر تھوڑا سا بریک لے کر اور اپنی ناکامیوں کا جائزہ لیں تو پرفارمنس بحال کرسکتے ہیں۔
اُن کا کاؤنٹی چیمپیئن شپ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ کاؤنٹی کرکٹ کا معیار وہ نہیں رہا جو چالیس سال پہلے ہوتا تھا، پاکستان میں کلب لیول پر پروفیشنلزم اتنا زیادہ نہیں جتنا بنگلہ دیش میں ہے، کاؤنٹی کرکٹ میں ایک کھلاڑی کو انفرادی طور پر اپنی ٹیم جتانا آ جاتا ہے۔
محمد حفیظ نے کہا ہے کہ بڑے عرصے بعد پاکستانی کھلاڑیوں کو کاؤنٹی چیمپئن شپ میں زیادہ میچز کھیلنے کا موقع ملاہے، مجھے مکمل یقین تھا کہ اگر کوئی کھلاڑی کاؤنٹی چیمپئن شپ میں پرفارمنس دےگا تو وہ شان مسعود ہوگا، شان مسعود پاکستان کے لیے تینوں فارمیٹس کے لیے مکمل بلے باز ہیں، پی سی بی سیلیکشن کمیٹی کو شان مسعود کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، شان مسعود کو ٹیسٹ اور ایک روزہ میچ میں ضرور کھیلنا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ شان مسعود کا گزشتہ پی ایس ایل کے ایڈیشنز میں 140 رنز کا سٹرائیک ریٹ ہے جو بہترین ہے۔
محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ بابراعظم ایک روزہ فارمیٹ میں چوتھے نمبر پر کھیل کر شان مسعود کو تیسرے پر کھلا سکتے ہیں، ضرورت پڑنے پر شان مسعود کو آسٹریلیا میں ہونے والے رواں سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بھی کھلایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے حسن علی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ حسن علی اگر پرفارمنس نہیں دے پا رہے تو ان کی جگہ کسی اور کو کھلایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کرکٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کے موقع پر پچز کے حوالے سے پی سی بی کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے بیانات منفی تھے، پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے عرب امارات میں کھیلنے کی عادت پڑ چکی تھی، پاکستان کو عرب امارات میں جیتنا آگیاتھا جہاں بیٹرز بڑے اسکور اور سپنرز وکٹیں لےکر جتوایا کرتے تھے۔
محمد حفیظ نے کہا ہے کہ پاکستان کی پچوں پر عرب امارات میں کھیلنے کا پلان نہیں استعمال کیا جاسکتا، سلو اور کم باؤنس والی پچ ریورس سونگ کے لیے سازگار ہوتی ہیں جس سے آسٹریلیا کو پاکستان کے خلاف فائدہ ہوا، پاکستان کا آسٹریلیا کے خلاف پلسن منفی تھا جس سے ناکامی کا سامنا ہوا، پاکستان اگر اچھی پچیں نہیں بنائےگا تب تک نہیں جیت سکتا۔