• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دعا زہرہ کی عدم پیشی پر عدالت تفتیشی افسر پر برہم

سندھ ہائی کورٹ نے مبینہ اغوا کیس میں دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بچی پریس کانفرنس کر رہی ہے مگر پولیس کو نہیں مل رہی۔

دعا زہرہ کے مبینہ اغوا کیس کی سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سماعت کی۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سماعت کے دوران تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بچی کہاں ہے؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ دعا زہرہ کی گرفتاری نہیں ہوئی، عدالت نے کہا کہ گرفتاری نہیں ہم نے بچی کو صرف بلایا ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ دیئے گئے پتہ پر بچی نہیں ملی، وقت دیا جائے، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کچھ نہ کچھ گڑ بڑ ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو دعا زہرہ کو 24 مئی کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ نے لاہور سے جاری اپنے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ میں اپنے گھر میں خاوند کے ساتھ بہت خوش ہوں، خدارا مجھے تنگ نہ کیا جائے۔

ویڈیو پیغام میں دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کی۔

اپنے ویڈیو پیغام میں دعا زہرہ نے کہا تھا کہ میرے گھر والے مجھے مارتے تھے، زبردستی کسی اور سے شادی کرانا چاہتے تھے جس پر میں راضی نہیں تھی۔

دعا زہرہ کو لاہور کی ماڈل ٹائون کچہری میں بھی پیش کیا گیا، جہاں اس نے اپنا بیان قلم بند کروایا تھا۔

 عدالت نے حکم میں کہا کہ دعا زہرہ جہاں جانا چاہے جا سکتی ہے۔

قومی خبریں سے مزید