بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کی نفرت کی آگ کی لپیٹ میں آنے والی مغلیہ دور کی قدیم نشانی ’تاج محل‘ کے تہہ خانوں میں قُفل لگے 22 کمروں کی تصاویر جاری کردی گئیں۔
ان دنوں پڑوسی ملک بھارت میں مغلیہ دور کی قدیم نشانی ’تاج محل‘ کے تہہ خانے میں بند 22 کمروں کے حوالے سے تنازع جاری ہے جن کو کھولنے کے لیے بی جے پی رہنما نے الہ آباد ہائی کورٹ میں پیٹیشن بھی دائر کی تھی۔
اب بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) نے ’تاج محل‘ کے تہہ خانے میں بند 22 کمروں کی چند تصاویر جاری کی ہیں جوکہ اُس وقت لی گئیں تھی کہ جب ان کمروں کی مرمت کا کام کیا جارہا تھا۔
اس حوالے سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے سربراہ نے بتایا کہ ’تاج محل‘ کے تہہ خانے میں بند 22 کمروں کی یہ تصاویر اے ایس آئی کی ویب سائٹ پر جنوری 2022 کے نیوز لیٹر کے طور پر موجود ہیں۔
نیوز لیٹر میں کہا گیا کہ ’تاج محل کے بند کمروں کی مرمت کا کام کیا گیا تھا جس پر تقریباً 6 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’ان کمروں میں ہندو دیوتاؤں کی کوئی مورتی موجود نہیں ہے لہٰذا غلط باتیں نہ پھیلائی جائیں۔‘
واضح رہے کہ حال ہی میں بی جے پی رہنما نے ’تاج محل‘ میں ہندو دیوتاؤں کی مورتیوں کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے، ’تاج محل‘ کے بند 22 کمروں کو کھولنے کے لیے ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کی تھی۔
دوسری جانب 12 مئی کو الہ آباد ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔