بھارتی پنجاب میں گلوکار اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما سدھو موسے والا کو گزشتہ روز ضلع مانسا میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔
اپنے ایک کانسرٹ میں گلوکار نے روان برس پاکستان آنے کا وعدہ کیا تھا اور کہا تھا کہ میں جلد پاکستان کا دورہ کروں گا۔
اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں پہلے لاہور اور پھر اسلام آباد میں کانسرٹ کروں گا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں موجود گلوکار کے مداح ان کی موت پر دکھ کا اظہار کررہے ہیں ۔
بتایا گیا ہے کہ کانگریس رہنما وزیراعلی پنجاب سے ملاقات کیلئے جارہے تھے، بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کا کہنا تھا کہ انہیں بےدردی سے قتل کی اس واردات سے گہرا صدمہ پہنچا ہے اور قتل میں ملوث کسی ملزم کو چھوڑا نہیں جائے گا۔
پولیس کاکہنا ہے کہ سدھو موسے والا کو کینیڈا کے گینگ نے نشانہ بنایا، کانگریس رہنمائوں نے اس قتل کی لرزہ خیز واردات کی مذمت کی ہے ۔ بھارتی میڈیاکے مطابق فائرنگ سے موسے والا کے ساتھ شدید زخمی ہونے والے دو افراد میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
ملزمان نے کم از کم 30 گولیاں فائر کیں، سدھو موسے والا کو تشویشناک حالت میں مانسا کے سول ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔اسپتال کے سول سرجن کا کہنا تھا کہ سدھو موسے والا مردہ حالت میں ہسپتال لائے گئے تھے۔
قتل کا واقعہ پنجاب پولیس کی جانب سے سدھو موسے والا سمیت 420 سے زائد افراد کی سیکیورٹی واپس لینے کے حکم کے ایک روز بعد سامنے آیا، ان افراد میں سابق قانون ساز، دو تختوں کے جیٹھادار، ڈیروں کے سربراہان اور پولیس افسران شامل ہیں۔
ایس ایس پی مانسا گورو تورا نے کہا کہ سدھو موسے والا کی سیکیورٹی کے لیے 4 پولیس اہلکار تعینات تھے جن میں سے صرف دو کو عارضی طور پر واپس بلایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں پولیس اہلکاروں کو کانگریس رہنما اپنے ساتھ نہیں لے گئے تھے۔