وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار برسوں میں پاکستان کی ہر عالمی رینکنگ میں تنزلی ہوئی، 75 سال میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ خزانہ خالی کر دیا گیا ہو۔
احسن اقبال نے کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ ہمارا چیلنج کم وسائل سے زیادہ نتائج پیدا کرنا ہے، جس ریاست میں بنیادی نظام مستحکم نہیں ہوگا تو وہاں انتشار ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ 1960 میں ہماری برآمدات 200 ملین ڈالرز اور آج 25 ارب ڈالرز ہیں، جنوبی کوریا کی برآمدات 100 ملین سے بڑھ کر 770ارب ڈالرز ہوگئی ہیں، بدقسمتی سے ہم دائروں کے سفر میں گھوم رہے ہیں، جنوبی ایشیا اور افریقا کے کئی ملک آگے نکل گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر معاشی ترقی ناممکن ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جدید دور میں میڈیا کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوا ہے، غربت، بے روزگاری سمیت دیگر عوامل انتہاپسندی کی وجہ سے ہیں، سوشل میڈیا کے لیے چیلنج ہے کہ انتہا پسندی کے لیے اقدامات کرے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مغرب میں انتہا پسندی کے واقعات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں، نیوزی لینڈ جیسے پر امن ملک میں بھی انتہا پسندوں نے مسجد پر حملہ کیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ روس اور یوکرین تنازع سے دنیا کی معیشت پر اثرات پڑے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا مذہب، ہمدردی اور رواداری کا درس دیتا ہے۔