تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے متعلق کیس میں آئی جی اسلام آباد، چیف کمشنر اسلام آباد اور وفاقی سیکرٹری داخلہ کی رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرا دی، رپورٹس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو لانگ مارچ کے دن ڈی چوک پر بدنظمی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں آئی جی اسلام آباد کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت دی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوئے، چیئرمین پی ٹی آئی کے ویڈیو پیغام میں کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا گیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق 700 سے 800 مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوئے، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی، مظاہرین نے کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں ہٹائیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فواد چوہدری، زرتاج گل، سیف اللّٰہ نیازی اور عمران اسماعیل سمیت دیگر رہنما اشتعال دلاتے رہے جبکہ چیئرمین تحریک انصاف سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ایچ 9 گراؤنڈ نہیں گئے۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کا کوئی کارکن ایچ 9 گراؤنڈ نہیں پہنچا، ریڈ زون میں مظاہرین کے داخلے کے دوران 21 شہری زخمی ہوئے، پولیس نے مظاہرین کو روکنے کیلئے آنسوگیس کا استعمال بھی کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے کارکن اسلحے سے لیس تھے اور انہوں نے ڈنڈے بھی اٹھا رکھے تھے، پی ٹی آئی قیادت کی ہدایت کے مطابق منظم طریقے سے مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوئے۔
آئی جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہم نے عدالتی حکم پر رکاوٹیں ہٹائیں تاکہ مظاہرین ایچ نائن گراؤنڈ پہنچ سکیں، مظاہرین 25 اور 26 مئی کی درمیانی شب تمام رکاوٹیں توڑ کر ریڈ زون میں داخل ہوئے۔
عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے ساتھ پی ٹی آئی رہنماؤں کے ویڈیو کلپ اور ٹوئٹر پیغامات بھی دیئے گئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی مظاہرین کے ریڈ زون داخلے پر بھی کسی قسم کی طاقت کا استعمال نہیں کیا گیا، فیض آباد، 26 نمبر چونگی اور زیرو پوائنٹ سے نفری اور رکاوٹیں ہٹائی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق عمران خان نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد 6 بج کر50 منٹ پرکارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا، عمران خان نے25 مئی کو اٹک پل پر خطاب میں دوبارہ ڈی چوک پہنچنے کا کہا۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ کارکنان تمام رکاوٹیں توڑ کر منظم صورت میں چائنہ چوک سے ایکسپریس چوک آئے، کارکنان نے سروس روڈز کا استعمال کیا، ڈی چوک اور ریڈزون کے راستوں میں لگے کنٹینرز گرا کر کارکن اندر داخل ہوئے۔
رپورٹس میں کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد طاقت کے استعمال سے گریز کیا، ورکرز کے احتجاج، رہنماؤں کے خطاب اور ڈی چوک داخلے کی ویڈیوز بھی رپورٹ کے ساتھ منسلک ہیں۔