پاکستان کے سابق صدر اور سابق چیف آف آرمی اسٹاف پرویز مشرف آج کل شدید علیل ہیں جبکہ اُن کے انتقال کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
گزشتہ روز پرویز مشرف کے انتقال کی خبر زیرِ گردش تھی جس پر اُن کے اہلخانہ کی جانب سے ردِ عمل میں کہنا تھا کہ پرویز مشرف وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں تاہم وہ مشکل ترین مرحلے سے گزر رہے ہیں، اہل خانہ نے ان کے لیے دعاؤں کی اپیل بھی کی تھی۔
پرویز مشرف بیرون ملک موجود ہیں اور ’ایملوئیڈوسز‘ (Amyloidosis) نامی بیماری میں مبتلا ہیں۔
بہت کم افراد کو متاثر کرنے والی ’Amyloidosis‘ ایک نایاب بیماری ہے جس میں پورے جسم کے اعضاء دل، دماغ، گردے، تلی اور جسم کے دیگر حصوں کے سیلز میں ’ایملوئیڈ‘ (amyloid) نامی غیر معمولی پروٹین جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
اس پروٹین کی غیر معمولی افزائش کے نتیجے میں متاثرہ شخص کے اعضاء کی کارکردگی ناصرف متاثر ہوتی ہے بلکہ مریض ہلنے جلنے سے بھی قاصر رہتا ہے۔
بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ بیماری مریض میں اعضاء کے ناکارہ ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2018ء میں پرویز مشرف میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی جس پر ڈاکڑوں نے اُن کی حالت تشویش ناک قرار دی تھی۔
جانس ہاپکنز میڈیسن کے مطابق اس بیماری کے لاحق ہونے کی وجوہات تاحال دریافت نہیں کی جا سکی ہیں جبکہ بعض ماہرین کی جانب سے جین میں تبدیلی کو اس بیماری کا وجہ قرار دیا جاتا ہے۔
ایملوئیڈوسز بیماری کی کئی اقسام ہیں۔
لائٹ چین (AL) Amyloidosis، اس قسم میں سر، دل، گردے، تلی اور جسم کے دیگر اعضاء متاثر ہوتے ہیں، یہ قسم زیادہ تر ہڈیوں کےدرد میں مبتلا افراد کو متاثر کرتی ہے۔
AA Amyloidosis، اس قسم میں مریض کے جسم کے مختلف اعضاء میں مخصوص پروٹین ’ایملوئیڈ‘ کی غیر معمولی افزائش ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں یہ ایملوئیڈوسز بیماری کی اس قسم میں مبتلا مریض کے 80 فیصد گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
یہ قسم دیگر بیماریوں جیسے کہ سوزش، آنتوں کی سوزش اور آرتھرائیٹس کو مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے۔
Transthyretin Amyloidosis (ATTR)، یہ قسم خاندان کے ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتی ہے، ایملوئیڈ پروٹین کی غیر معمولی افزائش کے سبب یہ بیماری جگر کے حجم میں اضافے کا بھی سبب بنتی ہے۔
اس بیماری کی کچھ عام علامات درج ذیل ہیں۔
اس بیماری میں مریض خود کو بہت کمزور اور تھکا ہوا محسوس کرتا ہے، اس کے علاوہ وزن کا بلا وجہ گرنا، پیٹ، ٹانگوں، پاؤں، ٹخنوں کا سوج جانا، جِلد پر خراشوں کا آ جانا، آنکھوں کے گرد جامنی دھبوں کا پڑجانا، چوٹ لگنے پر معمول سے زیادہ خون کا نکلنا، زبان کا حجم بڑھنا اور سانس کا پھول جانا شامل ہے۔
اس بیماری کی تشخیص دیگر بیماریوں کے مقابلے میں قدرے مشکل ہے، اس کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر ’بائی آپسی‘ (biopsy) کے ذریعے متاثرہ اعضاء سے مریض کے سیمپل لیتے ہیں یہ جاننے کے لیے مریض ایملوئیڈوسز کی کس قسم سے متاثر ہے۔
فی الحال ’ایملوئیڈوسز‘ کا کوئی علاج نہیں ہے، مختلف اعضاء میں جمع ہونے والے اس پروٹین کو ہٹانے کے لیے کوئی علاج میسر نہیں آ سکا ہے جبکہ اس پر کام جاری ہے۔
ایملوئیڈوسز کے خاتمے کے لیے کیموتھراپی (جو کینسر کے خلیات کو مارنے یا انہیں بڑھنے سے روکنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے) کا طریقہ استعمال کیا جا سکتا ہے، کیموتھراپی کے نتیجے میں خلیوں میں پروٹین کی افزائش روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
بون میرو ٹرانسپلانٹ: اس طریقہ کار میں مریض کے جسم سے صحت مند ’اسٹیم سیلز‘ (stem cells) لیے جاتے ہیں اور اس کے بعد کیموتھراپی میں تباہ ہونے والے غیر صحت مند خلیات کو تبدیل کرنے کے لیے ان کے جسم میں دوبارہ داخل کر دیئے جاتے ہیں۔
’ایملوئیڈوسز‘ کے علاج کے لیے کچھ دوائیں بھی موجود ہیں، یہ ادویات امریکا میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) سے منظور شدہ ہیں۔