پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش نہیں کیا جا سکا، اسمبلی کا اجلاس کل ایک بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
چھ گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والا پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس، ہنگامہ آرائی کے باعث ایک گھنٹے التوا کے بعد دوبارہ شروع ہوا تو اسپیکر پرویز الہٰی نے رولنگ دیتے ہوئے آئی جی اور چیف سیکریٹری کو بھی ہاؤس میں لانے کا حکم دیا۔
چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ آئی جی اور چیف سیکریٹری نہیں آئے تو بجٹ پیش نہیں ہوگا۔
اس سےقبل اسپیکر کی جانب سے عطا تارڑ کو ایوان سے نکل جانے کےحکم کے بعد عطا تارڑ نےاحتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ صوبے کے 12 کروڑ عوام کا بجٹ ہے، وہ بجٹ کو روکنا نہیں چاہتے۔
واضح رہے کہ بجٹ اجلاس کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کیے گئے تھے، اپوزیشن کی طرف سے اسپیکر پرویز الہٰی، میاں محمود الرشید اور سبطین خان شریک ہوئے، جبکہ حکومت کی طرف سے سینئر صوبائی وزیر حسن مرتضیٰ اور ملک احمد خان نے مذاکرات میں حصہ لیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کے مطالبات پر متبادل پیشکش کی، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے حکومتی ڈرافٹ کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب معافی مانگنے کے بجائے تفصیلات سے آگاہ کریں گے، وزیر قانون ایوان میں تمام معاملات پر وضاحت دیں گے۔