مسلم لیگ ن کے رہنما و صوبائی وزیر عطاء اللّٰہ تارڑ آج پھر پنجاب اسمبلی پہنچ گئے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آئین کے مطابق ایوان میں بیٹھ سکتا ہوں، پہلے بھی ایسی مثالیں ملتی رہی ہیں۔
عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ کل اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کی ضد تھی، اس لیے اسمبلی سے باہر آ گیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ میں 12 کروڑ عوام کے بجٹ میں خلل نہیں ڈالنا چاہتا، ہم مقدمات پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔
عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے، ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ میڈیا کو اندر جانے دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ انہوں نے بڑی شرارتیں کیں، ہم نے بھی بڑی شرارتیں دیکھی ہیں، مگر ہم بلیک میل بالکل نہیں ہوں گے۔
ن لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ان لوگوں نے اپنی مرضی کے 600 افراد کو بھرتی کیا ہوا ہے اور اسمبلی کو ذاتی کمپنی بنا رکھا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس ہونا تھا تاہم وہاں مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء اللّٰہ تارڑ کی موجودگی پر ہنگامہ برپا ہوا، اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے انہیں باہر جانے کا حکم دیا، مگر انہوں نے باہر جانے سے انکار کر دیا تھا۔
گزشتہ روز اسمبلی کے اجلاس کے دوران رکنِ پنجاب اسمبلی چوہدری ظہیر الدین نے کہا کہ ایوان میں ایک اجنبی گھس آیا ہے، اسے باہر نکالا جائے، جس پر اسپیکر نے سوال کیا کہ وہ اجنبی کون ہے؟
چوہدری ظہیر الدین نے کہا کہ عطاء اللّٰہ تارڑ اجنبی ہیں، وہ اس ایوان میں نہیں بیٹھ سکتے، اسپیکر نے عطاء اللّٰہ تارڑ کی ایوان میں موجودگی پر رولنگ دے دی اور کہا کہ بہتر ہے کہ تارڑ صاحب کو باعزت طور پر باہر چھوڑ آئیں، انہیں ایوان سے جانا پڑے گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو عطاء اللّٰہ تارڑ کو ایوان سے باہر لے جانے کا حکم دیا، تاہم حکومتی ارکان عطاء اللّٰہ تارڑ کے سامنے آ گئے۔
چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ عطاء اللّٰہ تارڑ ایوان سے فوری نکل جائیں، آپ کو یہاں نہیں دیکھنا چاہتا، 9 یا 10 لوگ عطاء اللّٰہ تارڑ کے پاس جائیں اور انہیں باہر چھوڑ کر آئیں۔
رکنِ پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید نے کہا کہ عطاء اللّٰہ تارڑ کے بارے میں آپ نے کہا کہ وہ باہر جائیں تو انہیں باہر جانا چاہیے۔