سندھ کے 14 اضلاع میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بھاری اکثریت سے جیت لیے۔
تقریباً تمام ہی اضلاع میں ووٹروں نے تیر پر بڑھ چڑھ کر ٹھپّے لگائے، دوسرے امیدواروں کو بہت ہی کم حلقوں میں فتح حاصل ہوسکی۔
غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق میونسپل کمیٹیوں میں اب تک کل 354 میں سے 316 نشستوں کے نتائج سامنے آچکے، جن میں سے پیپلز پارٹی نے 247 نشستیں جیت لیں۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے 23 نشستیں جیت لیں جبکہ اب تک 23 آزاد امیدوار بھی کامیاب ہو چکے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) صرف 14 نشستوں پر کامیاب ہوسکی۔
وفاق میں پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعت جے یو آئی (ف) 7 نشستیں جیت سکی اور جماعتِ اسلامی نے میونسپل کمیٹیوں کی 2 نشستوں پر کامیاب حاصل کی۔
ٹاؤن کمیٹیوں میں بھی پیپلز پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی، کُل 694 نشستوں میں سے پیپلز پارٹی نے اب تک غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق 413 نشستیں جیت لیں۔
ٹاؤن کمیٹیوں کی جی ڈی اے 57 نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی، جبکہ 62 آزاد امیدوار بھی ان نشستوں پر جیت گئے۔
پاکستان تحریکِ انصاف ٹاؤن کمیٹیوں کی صرف 10 نشستوں پر کامیاب ہو سکی، جے یو آئی ف 7 اور دیگر جماعتوں نے 12 ٹاؤن کمیٹیوں کی نشستیں جیت لیں۔
پولنگ کے وقت میں اضافہ
خیال رہے کہ شام پانچ بجے پولنگ کا وقت مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے مختلف پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کا دورانیہ بڑھادیا گیا تھا۔
رہنما پیپلز پارٹی تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر سے پولنگ کا وقت 2 گھنٹے بڑھانے کی درخواست کی تھی، تاج حیدر نے ووٹرز کو شام 7 بجے تک پولنگ کی اجازت دینے کی درخواست کی۔
الیکشن کمیشن کے دفاتر میں مانیٹرنگ سیل قائم
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے سندھ کے پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کی نگرانی کی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کے مطابق اسلام آباد میں مرکزی اور الیکشن کمشنر سندھ کے دفتر کراچی میں صوبائی مانیٹرنگ سیل قائم کیا گیا۔
بلدیاتی انتخابات کے دوران بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے غلط نام یا نشان پرنٹ ہونے والے وارڈز میں پولنگ ملتوی کردی تھی۔
انتخابات میں چند وارڈز کے بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے نام یا نشان غلط پرنٹ ہوئے تھے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ان تمام وارڈز پر پولنگ ملتوی کردی گئی ہے، ان نشستوں پر دوبارہ الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن نیا شیڈول جاری کرے گا۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز پر غلط نام یا نشان شائع ہونے کی انکوائری کا بھی حکم دے دیا۔
دوسری جانب جوائنٹ الیکشن کمشنر سندھ علی اصغر سیال نے اس حوالے سے جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ جہاں بیلٹ پیپرز پر امیدوار کا نام یا نشان غلط پرنٹ ہوا ہے وہاں الیکشن ملتوی کیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخابات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور سابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سندھ میں ڈاکو بیلٹ بکس اٹھا کر لے گئے، بلدیاتی الیکشن روکا جائے۔
بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنی کارکردگی دیکھے کہ انتخابی نشان بیلٹ پیپر پر نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرن آؤٹ کم ہے، فائرنگ ہو رہی ہے، ووٹرز خوف کا شکار ہیں، خوف کے اس عالم میں صاف شفاف الیکشن ہو ہی نہیں سکتے۔
وسیم اختر نے مطالبہ کیا کہ نواب شاہ اور میر پور خاص میں الیکشن روک دیا جائے، ووٹر لسٹوں کو درست کیا جائے، حلقہ بندی کو دیکھا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوری الیکشن روکا جائے، پہلے خدشات دور کیے جائیں، یہاں دھاندلی کا بازار گرم ہے، جس طرح الیکشن کرایا جا رہا ہے، یہ پیپلز پارٹی پر سوالیہ نشان ہے۔
سابق میئر کراچی وسیم اختر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پورے اندرونِ سندھ کا الیکشن روکا جائے، تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کے عمل پر سوال اٹھا رہی ہیں۔
خیرپور میں ایک ٹانگ سے معذور نوجوان ووٹر نے بھی ووٹ ڈال کر قومی فریضہ ادا کیا۔
مذکورہ نوجوان سعید احمدکا اس موقع پر کہنا تھا کہ ووٹ قوم کی امانت ہے، ہر شخص کو چاہیے کہ اپنا ووٹ کاسٹ کرے۔
پولنگ کے دوران مختلف پولنگ اسٹیشنز پر ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے واقعات پیش آئے۔
کندھ کوٹ کے وارڈ نمبر 10 میونسپل کمیٹی کے پولنگ اسٹیشن پر 2 گروپوں میں جھگڑا ہو گیا جس کے دوران ڈنڈوں کے وار سے 7 افراد زخمی ہو گئے۔
کندھ کوٹ ہی میں جے یو آئی (ف) کے میونسپل کمیٹی کے امیدوار شوکت ملک کی گاڑی پر مخالفین نے ڈنڈوں سے حملہ کر دیا اور گاڑی کے شیشے توڑ دیے۔
جے یو آئی کے امیدوار شوکت ملک نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے جے یو آئی کا کیمپ اکھاڑ دیا۔ اس صورتِ حال کے بعد رینجر اور پولیس کی بھاری نفری پولنگ اسٹیشن پہنچ گئی۔
جیکب آباد کی یونین کونسل کندرانی کے پولنگ اسٹیشن نمبر 517 گل شیر کنڈرانی میں بھی جھگڑا ہوا۔
جیکب آباد پولیس کے مطابق جھگڑے میں لاٹھیوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں 2 امیدواروں سمیت 6 افراد زخمی ہو گئے۔
پولنگ اسٹیشن فرید مہر پر 2 سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہو گئے۔
مورو کی یو سی ڈیپارچہ کے منگو خان ڈھر پولنگ اسٹیشن میں تصادم کے دوران مخالفین نے ایک دوسرے کو لاٹھیاں ماریں جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق کشیدہ صورتِ حال کے بعد پولنگ کچھ دیر کے لیے روک دی گئی جبکہ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
تحصیل کلوئی کے پولنگ اسٹیشن کلوئی اور پولنگ اسٹیشن پٹار پر ہونے والے جھگڑے کے دوران 2 امیدواروں کے حامیوں کے درمیان لاٹھیوں کا استعمال کیا گیا جس سے 4 افراد زخمی ہو گئے۔
یونین کونسل کوٹ نواب پیر بخش جونیجو پولنگ اسٹیشن نمبر 22 میں فریقین کے ووٹرزکے درمیان جھگڑا ہوا، جس کے بعد پولنگ روک دی گئی۔
الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان کا کہنا تھا کہ آج جہاں الیکشن متاثر ہوا وہاں دوبارہ انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے کہا کہ نواب شاہ اور میر پور خاص سے شکایات موصول ہوئی ہیں، واقعات میں ملوث کرداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اعجاز انور چوہان کا کہنا تھا کہ جہاں الیکشن تاخیر سے شروع ہوا وہاں وقت بڑھایا جائے گا، انتخابات کے دوران پیش آنے والے پرُ تشدد واقعات کی انکوائری کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی کی ہدایات پر نہیں چلتا، نہ ہی کسی جماعت یا پارٹی کا آلہ کار ہے۔
الیکشن کمشنر سندھ نے بتایا تھا کہ صوبے میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات میں 1 لاکھ کے قریب پولنگ کا عملہ کام کر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج صبح سے پولنگ پُرامن طور پر جاری ہے، کراچی اور اسلام آباد میں اس حوالے سے کنٹرول روم قائم کیے گئے ہیں۔
اعجاز انور چوہان کا یہ بھی کہنا تھا کہ الیکشن کے لیے سندھ میں سخت مانیٹرنگ جاری ہے، تمام سیاسی جماعتیں الیکشن پُرامن رکھنے میں ہماری مدد کریں۔
سندھ کے ضلع کشمور کے شہر کندھ کوٹ کی یو سی درڑ پولنگ اسٹیشن نمبر 28 نہال جعفری سے پولنگ کے عملے کو اغواء کر لیا گیا تھا۔
کندھ کوٹ پولیس کے مطابق مذکورہ پولنگ اسٹیشن سے ڈاکو پولنگ کے عملے کے 7 افراد کو اغواء کر کے لے گئے ہیں، تاہم بعد میں ڈاکوؤں اور پولیس میں مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد انہیں بازیاب کروالیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کچے کے بھیو گینگ نے پولنگ کے عملے کو اغواء کیا، ڈاکو پولنگ کا سامان بھی لے گئے تھے۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے الیکشن کمیشن کے سامنے سوال اٹھا دیا اور کہا کہ کیا الیکشن کمیشن بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کو نوٹس جاری کیے؟
انہوں نے کہا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی، وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لاڑکانہ میں جلسہ کر کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔
علی زیدی نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کیا بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کو نوٹس جاری کیے ہیں؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن مہم میں سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا، خدشہ ہے کہ جمہوری عمل کے دوران خون خرابہ نہ ہو جائے۔
صدرپی ٹی آئی سندھ علی زیدی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابی عمل صاف و شفاف رکھنا اداروں کی ذمے داری ہے، حالات خراب ہوئے تو اس کے ذمے دار سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن ہوں گے۔
سابق وزیرِاعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ان کے امیدواروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
بے نظیر آباد میں 3 پولنگ اسٹیشنز پر نامعلوم ملزمان نے عملے سے الیکشن میٹریل چھین لیا۔
بے نظیر آباد (نواب شاہ) میں سوشل سیکیورٹی پولنگ اسٹیشن پر مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ کی۔
پریزائیڈنگ آفيسر کے مطابق یہاں مسلح افراد ہمیں یرغمال بنا کر الیکشن میٹریل لے کر فرار ہو گئے۔
ریجنل الیکشن کمشنر نوید عزیز کے مطابق کارروائی کے لیے ایس ایس پی کو تحریری طور پر لکھ دیا گیا۔
ایس ایس پی سعود مگسی نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بےنظیر آباد میں 3 پولنگ اسٹیشنز پر الیکشن میٹریل چھینے جانے کا نوٹس لے لیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو فوری کارروائی کی ہدایت کی۔
ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن نے واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ 15 نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا۔
نواب شاہ میں پولنگ اسٹیشن نادر شاہ ڈسپنسری میں غلط انتخابی نشان پر احتجاج کیا گیا۔
ٹی ایل پی کے امیدوار عبدالستار ملک اور ووٹرز کے احتجاج کے بعد پولنگ روک دی گئی۔
ٹی ایل پی کے امیدوار عبدالستار ملک کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپر پر میرے کرین کے نشان کی بجائے ملکہ کی تصویر چھاپ دی گئی ہے۔
نواب شاہ کی یونین کمیٹی 6 پر ٹی ایل پی کے امیدوار عبدالستار ملک کو کرین کا نشان الاٹ کیا گیا تھا۔
ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری مذکورہ پولنگ اسٹیشن پر تعینات کردی گئی۔
نوابشاہ میں ہی بیلٹ پیپر پر انتخابی نشان تبدیل ہونے پر آزاد امیدوار نے بھی احتجاج کیا ہے۔
یونین کونسل 3 وارڈ 3 کے آزاد امیدوار راشد علی نے پریزائیڈنگ آفیسر سے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پنکھے کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا تھا، جبکہ بیلٹ پیپر میں انتخابی نشان تالا چھپا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے پوری انتخابی مہم پنکھے پر چلائی ہے، میرے ووٹر اب کیا کریں گے؟
دوسری جانب بیلٹ پیپر میں غلط انتخابی نشان چھپنے کی شکایت پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا۔
اسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اس حلقے میں جنرل کونسلر کی نشست پر ووٹنگ روک دی گئی ہے، واقعے کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوا دی جائے گی۔
خیرپور کے وارڈ نمبر 16 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 33 میں پولنگ کا عمل تاخیر کا شکار ہوا۔
پولنگ ایجنٹس کے مطابق مذکورہ پولنگ اسٹیشن میں دیے گئے بیلٹ پیپرز کی بکس میں سیریل نمبرز کا مسئلہ درپیش ہے، متعدد بیلٹ پیپرز کے سیریل نمبر غائب ہیں۔
تمام سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس کی جانب سے اس مسئلے کے باعث پولنگ شروع نہیں کرنے دی گئی۔
اس پولنگ اسٹیشن پر ووٹرز کافی تعداد میں پہنچے جو شدید گرمی میں قطار میں لگے اس صورتِ حال پر پریشان رہے۔
واضح رہے کہ خیر پور میں انتخابات کے روز درجۂ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ضلع تھر پارکر میں پولنگ کا عمل شروع ہوتے ہی زبردست گہما گہمی دیکھنے میں آ ئی۔
یہاں مرد و خواتین بڑی تعداد میں قومی فریضے کی ادائیگی کے لیے پولنگ اسٹیشن کا رُخ کرنے لگے، اس موقع پر علاقے میں ثقافتی رنگ بھی نظر آیا۔
ضلع تھر پارکر میں 409 نشستوں پر انتخاب کے لیے 708 پولنگ اسٹیشنز پر 3 ہزار 500 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔
مختلف ڈویژن سے ایک ہزار سے زائد امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے۔
سندھ کے پہلے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن کی انتخابی مہم کا وقت جمعے کی رات 12 بجے ختم ہو گیا تھا جبکہ گزشتہ روز تمام پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کے سامان کی ترسیل کر دی گئی تھی۔
جن 14 اضلاع میں ووٹنگ ہوئی ان میں مجموعی طور پر رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک کروڑ 13 لاکھ 4 ہزار 860 ہے۔
انتخابی عمل کے لیے کُل 9 ہزار 23 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے، جن میں سے مردوں کے لیے ایک ہزار 910، جبکہ خواتین کے لیے ایک ہزار 895 پولنگ اسٹیشنز ہیں۔
لاڑکانہ ڈویژن کے 5 اضلاع جیکب آباد، کشمور، شکارپور، لاڑکانہ اور شہداد کوٹ کے عوام نے اپنے بلدیاتی نمائندے منتخب کرنے کے لیے حق رائے دہی استعمال کیا۔
سکھر ڈویژن کے 3 اضلاع خیر پور، سکھر اور گھوٹکی، شہید بےنظیر آباد ڈویژن کے 3 اضلاع شہید بےنظیر آباد، سانگھڑ، نوشہرو فیروز اور میرپور خاص ڈویژن کے 3 اضلاع میر پور خاص، عمر کوٹ اور تھر پارکر میں بھی پولنگ ہوئی۔
کسی بھی ناخوشگوار صورتِحال سے نمٹنے کے لیے فوج اور رینجرز کے اہلکار تمام حلقوں میں گشت کرتے رہے۔