• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی میں توازن کیسے قائم رکھا جائے؟

جیک نے ایک نئی ملازمت شروع کی، اس کی وجہ یہ تھی کہ نئی جگہ پر انہیں بہتر عہدے اور پیکیج کی پیشکش کی گئی تھی۔ لیکن اب نئی جگہ انہیں رات گئے تک اور ہفتے اتوار کو بھی کام کرنا پڑتا تھا۔ کبھی کبھار تو انہیں ہفتے میں 80 گھنٹے تک کام کرنا پڑتا تھا۔ وہ کام کے بوجھ سے اتنا تھک جاتے تھے کہ ان کی جان میں جان نہیں رہتی تھی۔ 

وہ کہتے ہیں، ’’وہاں ہر وقت افراتفری مچی رہتی تھی۔ سارا بوجھ میرے سر پر تھا۔ میں سوچتا تھا کہ آخر میں نے یہ ملازمت شروع ہی کیوں کی؟ اگر ایسے ہی چلتا رہا تو میں پاگل ہو جاؤں گا‘‘۔ کام کی زیادتی سے جیک مسلسل تھکاوٹ کا شکار رہنے لگے تھے۔

مسلسل تھکاوٹ، عام تھکاوٹ سے مختلف ہوتی ہے۔ یہ اس تھکاوٹ جیسی بھی نہیں ہوتی جو روزمرہ کے کاموں کے دباؤ کی وجہ سے ہو جاتی ہے۔ مسلسل تھکاوٹ میں مبتلا شخص ہر وقت تھکن سے چُور اور سخت بیزار رہتا ہے اور ہر معاملے میں خود کو بےبس محسوس کرتا ہے۔ عموماً اس کا دل کام سے اُٹھ جاتا ہے اور وہ اسے اچھی طرح سے نہیں کر پاتا۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مسلسل تھکاوٹ بہت سی نفسیاتی اور جسمانی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔

کیا چیز مسلسل تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے؟ عموماً اس کی وجہ ملازمت پر کام کی زیادتی ہوتی ہے۔ مالی مشکلات کی وجہ سے بعض آجر کم پیسوں میں بہت دیر تک کام کراتے ہیں۔ آجکل کمپیوٹر اور ٹیلیفون وغیرہ کی وجہ سے ایک شخص ہر وقت کام سے جڑا رہتا ہے اور یوں ملازمت اور ذاتی زندگی میں توازن برقرار نہیں رکھ پاتا۔ 

بعض لوگ اس وجہ سے بھی مسلسل تھکاوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں کیونکہ انہیں ملازمت چُھوٹنے کا خطرہ رہتا ہے۔ انہیں کام کو اپنے طریقے سے کرنے کا ذرا بھی اختیار نہیں ہوتا یا انہیں لگتا ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ، کام کے بارے میں غیر واضح ہدایات یا کام کی جگہ پر کسی کے ساتھ اختلاف بھی مسلسل تھکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے۔

کچھ لوگ خود اپنے آپ کو مسلسل تھکاوٹ کا شکار بنا لیتے ہیں۔ اونچا عہدہ پانے اور زیادہ پیسہ کمانے کی خاطر ان کے سر پر کام کی دھن سوار رہتی ہے۔ ایسے لوگ خود کو کام میں حد سے زیادہ مصروف کر لیتے ہیں اور ہر وقت کی تھکن میں مبتلا رہنے کے خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ 

اگر آپ بھی ملازمت کی وجہ سے ہر وقت تھکن کا شکار رہتے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ شاید آپ کو لگے کہ اپنی صورتحال کو بدلنا آپ کے ہاتھ میں نہیں۔ لیکن یہ ناممکن نہیں ہے۔ آپ چار اقدام اُٹھاکر اپنی صورتحال کو بہتر بنا سکتے اور ہر وقت کی تھکن سے بچ سکتے ہیں۔

جائزہ لیں کہ آپ کی نظر میں اہم کیا ہے

آپ کی زندگی میں سب سے اہم کیا ہے؟ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ان کے گھر والے اور اچھی صحت سب سے اہم ہیں۔ لیکن اگر آپ مسلسل تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں تو یہی دو باتیں سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔

جب آپ طے کر لیتے ہیں کہ آپ کی زندگی میں کیا چیز اہم ہے تو آپ دوسری چیزوں کو قربان کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ شاید آپ ملازمت کی وجہ سے اکثر تھکاوٹ سے چُور ہو جاتے ہیں اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

‏ اپنی زندگی کو سادہ بنائیں

اگر آپ ہر وقت کی تھکن سے چھٹکارا پانا اور زندگی کی اہم چیزوں کے لیے وقت نکالنا چاہتے ہیں تو شاید آپ ملازمت پر لگائے جانے والے گھنٹوں کو کم کر سکتے ہیں۔ یا شاید آپ اپنے آجر کو اس بات پر راضی کر سکتے ہیں کہ وہ آپ کی کچھ ذمےداریوں کو ختم کر دے۔ کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت آپ کو اس بات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ آپ کو مالی لحاظ سے اپنے طرزِ زندگی میں کچھ تبدیلیاں لانی پڑ سکتی ہیں۔ لیکن ایسا کرنا ناممکن نہیں اور شاید اتنا مشکل بھی نہیں جتنا آپ کو لگ رہا ہے۔

آئے دن نت نئی چیزیں مارکیٹ میں متعارف کرائی جاتی ہیں۔ اس سے لوگوں میں یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ حقیقی خوشی صرف اچھی آمدنی اور مہنگی چیزوں کو حاصل کرنے سے ملتی ہے۔ لیکن یہ سچ نہیں ہے۔ سادہ زندگی گزرانے سے ایک شخص کو زیادہ آزادی اور اطمینان حاصل ہوسکتا ہے۔ 

ایسی زندگی کی شروعات کرنے کے لیے اپنے اخراجات کو کم کریں اور پیسے بچائیں۔ اگر آپ نے قرضہ لیا ہوا ہے تو اسے کم کرنے یا اُتارنے کی کوشش کریں۔ اپنے گھر والوں کو سمجھائیں کہ کچھ تبدیلیاں ضروری کیوں ہیں اور اس سلسلے میں ان کا تعاون مانگیں۔

‏ بات کریں

اگر آپ کو حد سے زیادہ کام کرنے کو کہا جاتا ہے یا پھر آپ کو کام کی جگہ پر کسی مسئلے کا سامنا رہتا ہے تو اس بارے میں اپنے آجر سے بات کریں۔ اگر ممکن ہو تو اسے مسئلے کو حل کرنے کے بارے میں ایسی تجاویز دیں، جن سے آپ دونوں کو فائدہ ہو۔ اسے اس بات کا یقین دلائیں کہ آپ اپنا کام پوری ذمےداری سے کریں گے۔ اسے بتائیں کہ آپ کام کے حوالے سے کیا کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ بھی واضح کریں کہ آپ کیا نہیں کریں گے۔ پھر اپنی بات پر قائم رہیں۔

حقیقت پسند بنیں اور دوراندیشی سے کام لیں۔ اگر آپ کم کام کرنا چاہتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ کا آجر آپ کو کم رعایتیں دے۔ اس بات کے لیے بھی تیار رہیں کہ آپ کا آجر آپ کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دے سکتا ہے۔ اس لیے پہلے سے سوچ رکھیں کہ ایسی صورت میں آپ اس سے کیا کہیں گے۔ یاد رکھیں کہ جب تک آپ کے ہاتھ میں ملازمت ہے، آپ کو کوئی نئی ملازمت زیادہ آسانی سے مل سکتی ہے۔

اگر آپ اور آپ کا آجر کام کے حوالے سے کسی بات پر متفق ہو جاتے ہیں، تو بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دوبارہ آپ سے زیادہ کام کرنے کو کہے۔ ایسی صورتحال میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟ کام کرنے کے سلسلے میں آپ نے جو وعدہ کیا تھا، اسے پوری طرح سے نبھائیں۔ ایسا کرنے سے آپ پورے اعتماد سے اپنے آجر سے درخواست کر سکیں گے کہ وہ بھی اپنی بات پر قائم رہے اور آپ پر کام کا اضافی بوجھ نہ ڈالے۔

اپنے لیے وقت نکالیں

ہو سکتا ہے کہ آپ کو کام کے سلسلے میں تو کسی بڑے مسئلے کا سامنا نہ ہو لیکن شاید آپ کسی اور پریشانی کا سامنا کررہے ہوں، کسی کے ساتھ ان بن ہو گئی ہو یا کوئی اور ناخوشگوار صورتحال پیدا ہو گئی ہو۔ اگر ایسا ہے تو تھوڑے بہت آرام اور تفریح کے لیے وقت نکالیں۔ لیکن یاد رکھیں کہ تازہ دم ہونے کے لیے ضروری نہیں کہ آپ کوئی مہنگی تفریح کریں۔

اپنے ساتھ کام کرنے والوں کے علاوہ دوسرے لوگوں سے بھی دوستی کریں۔ اس بات کو اپنی پہچان نہ بنائیں کہ آپ کیا کام کرتے ہیں اور کتنا کام کرتے ہیں۔ یہ ضروری کیوں ہے؟ کتاب ’’پیسہ یا زندگی‘‘ ‏(انگریزی میں دستیاب) میں لکھا ہے، ’’یہ بات زیادہ اہم ہے کہ آپ کس قسم کے شخص ہیں نہ کہ آپ پیسہ کمانے کے لیے کیا کرتے ہیں‘‘۔ اگر آپ اپنے کام کو اپنی پہچان اور عزتِ نفس کا معاملہ نہیں بنائیں گے تو پھر آپ اسے دوسری باتوں سے زیادہ اہمیت نہیں دیں گے۔

مسلسل تھکاوٹ سے چھٹکارا پانے کے لیے کیا اپنی صورتحال میں تبدیلیاں لانا واقعی ممکن ہے؟

جی ہاں۔ جیک جن کا مضمون کے شروع میں ذکر ہوا تھا، کہتے ہیں: ’’جس جگہ میں پہلے نوکری کرتا تھا، میں نے وہاں کے مالک سے پوچھا کہ کیا میں دوبارہ اس کے ہاں نوکری کر سکتا ہوں؟ وہ مان گیا۔ یہاں پُرانے ساتھیوں کا سامنا کرتے وقت مجھے بہت شرمندگی ہوئی کیونکہ میں نے نئی نوکری کے بارے میں بڑی بڑی باتیں کی تھیں۔ نئی ملازمت کی نسبت یہاں مجھے کم تنخواہ مل رہی ہے۔ لیکن مجھے ذہنی سکون حاصل ہے اور اب میرے پاس اپنے گھر والوں اور ان کاموں کے لیے زیادہ وقت ہے جو میری نظر میں واقعی اہم ہیں‘‘۔

سگریٹ نوشی کو ترک کریں

عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ سگریٹ نوشی صرف پھیپھڑوں کو ہی متاثر کرتی ہے، لیکن سگریٹ نوشی کے نقصانات بہت زیادہ ہیں۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔

کئی لوگ ذہنی دباؤ کا سامنا کرنے پر سگریٹ پینا شروع کر دیتے ہیں، جس سے ذہنی دباؤ میں کمی آنے کے بجائے اس میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور آپ کو اکثر ذہنی دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے تو سگریٹ نوشی کو فوراً ترک کر دیں، کیوں کہ یہ ذہنی دباؤ کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔

موسیقی سے لطف اندوز ہوں

سریلی آواز اور مدہم دھنوں کو سننے سے ذہنی دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ کچھ طبی تحقیقات کے مطابق موسیقی سے ہمارے فشارِ خون (بلڈ پریشر) پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں کیوں کہ ذہنی دباؤ کی وجہ سے بلڈ پریشر میں عمومی طور پر اضافہ ہو جاتا ہے۔