• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

جاوید میاں داد کی قومی کرکٹ نظام میں واپسی خوش آئند

پاکستان میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا شروع نہ ہونا کھلاڑیوں کے لئے بری خبر ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ دعوی کرتا ہے کہ دو سو سے زائد کھلاڑی اس کے ملازم ہیں۔ چھ ٹیموں کے کھلاڑیوں کو سالانہ لاکھوں روپے دیئے جارہے ہیں ۔پھر ایک سو نوجوان کرکٹرز کو 30ہزار روپے ماہانہ دینا بھی خوش آئند ہے۔ لیکن ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بندش سے جس بڑے پیمانے پر کھلاڑی بے روز گار ہوئے اس سے کرکٹرز اور ان کے اہل خانہ کو ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنا پڑا۔

مہنگائی کے اس دور میں لاتعداد کھلاڑی اور ان کے اہل خانہ کسمپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ شہباز حکومت کے آنے کے بعد توقع تھی کہ اداروں کی ٹیمیں دوبارہ بحال ہوجائیں گی لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ کھلاڑیوں اور کوچز کے علاوہ کئی آرگنائزر بھی مہنگائی کی چکی میں پس چکے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجا خود ڈپارٹمنٹل کرکٹ کھیل چکے ہیں اور ایک ڈپارٹمنٹ کے سربراہ رہ چکے ہیں۔

لیکن وہ کہتے ہیں کہ ڈپارٹمنٹس اپنی ٹیمیں شروع کرنے کو تیار نہیں ۔البتہ اپنی سماجی ذمہ داری کو مد نظر رکھتے ہوئے پی سی بی، بی او جی نے ٹرسٹ کی حیثیت سے پاکستان کرکٹ فاونڈیشن کی بنیاد رکھنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ یہ فاؤنڈیشن ریٹائرڈ کرکٹرز، میچ آفیشلز، اسکوررز اور گراؤنڈ اسٹاف کی دیکھ بھال کرے گی۔ اس فاؤنڈیشن سے مستفید ہونے کے لیے اہلیت کے معیار کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ 

ابتدائی طور پر بی او جی نے پاکستان کرکٹ فاؤنڈیشن کو آئندہ مالی سال کے لیے دس کروڑ روپے عطیہ کرنے کی منظوری دی ہے۔ فاونڈیشن کا قیام اچھا فیصلہ ہے جبکہ پی سی بی نےمالی سال 23-2022 کے لیے 15 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی ہے۔ منظور شدہ بجٹ کا 78 فیصد حصہ کرکٹ سے متعلقہ سرگرمیوں پر خرچ کیا جائے گا۔ اس میں مینز اور ویمنز کرکٹرز کے سینٹرل کنٹریکٹ، بین الاقوامی اور ڈومیسٹک ایونٹس سمیت پاکستان سپر لیگ 8 اور پاکستان جونیئر لیگ کے افتتاحی ایڈیشن کے انعقاد بھی شامل ہیں۔

اے سی سی ایشیاکپ 2023 اور آئی سی سی چیمپنز ٹرافی 2025 کے پاکستان میں انعقاد کے پیش نظر بی او جی نےانفراسٹرکچر اور اسٹیڈیمز کی اپ گریڈیشن کے لیے فنڈز کی اصولی منظوری دے دی ہے۔ اس میں فلڈ لائٹس، ڈریسنگ رومز، تماشائیوں کے لیے نئی کرسیاں اور ری پلےا سکرینز شامل ہیں۔بی او جی نے ملازمین کے بچوں کی تعلیم کے لیے اسکولنگ الاؤنس بھی متعارف کرایا ہے۔

رمیز راجا جب سے چیئرمین بنے ہیں وہ کوشش کررہے ہیں کہ کرکٹ سے وابستہ شخصیات کو مالی فائدہ پہنچایا جائے،پی سی بی نے اکتوبر میں پاکستان جونیئر لیگ کرانے کا اعلان کیا ہے۔پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہےجو جونیئر سطح پر ٹی ٹوئینٹی لیگ کرائے گا۔فروری میں خواتین لیگ بھی شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان جاوید میانداد کو پاکستان جونیئر لیگ کا مینٹور جبکہ اسٹار آلراؤنڈرز شاہد آفریدی، شعیب ملک اور ڈیرن سیمی کو پی جے ایل کے ابتدائی ایڈیشن کے لیے ٹیموں کا مینٹورز مقرر کردیا ہے، چاروں نامور کھلاڑی بین الاقوامی کرکٹ میں کپتانی کا تجربہ رکھنے کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر چھ انٹرنیشنل ٹورنامنٹس بھی جیت چکے ہیں۔ 

تینوں مینٹورز پاکستان سپر لیگ سمیت دنیا بھر کی انٹرنیشنل لیگز میں کھیلنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، جن کی پی جے ایل کی ٹیموں کے ڈریسنگ رومز میں موجودگی نوجوان کھلاڑیوں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوگی۔ سابق کپتان جاوید میانداد لیگ کے مینٹور کی حیثیت سے تمام ٹیموں کے مینٹورز کی سرپرستی کریں گے۔ یہ چاروں کرکٹرزلیگ میں شامل نوجوان کھلاڑیوں کی مینٹورنگ کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں پی جے ایل کے ایمبیسڈرز بھی ہوں گے، جو اپنے تجربے کی بدولت دنیائے کرکٹ میں لیگ کی پذیرائی کا سبب بنیں گے۔

جاوید میاں داد جیسے عظیم کھلاڑی کی پاکستانی کرکٹ سسٹم میں واپسی اچھی خبر ہے۔ شاہد آفریدی اور شعیب ملک بھی ڈگ آوٹ میں بیٹھ کر اپنے تجربات جونیئرز کو منتقل کریں گے۔ تاہم ویسٹ انڈین ڈیرن سیمی کا لیگ سے منسلک کرنا مناسب نہیں ہے اگر ان کی جگہ ہم اپنے ایک اور ہیرو یونس خان کی خدمات سے استفادہ کرتے تو بہتر تھا۔ یونس خان نے 2009 میں پاکستان کو ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ جتوایا، یونس اور ان جیسے سپر اسٹار کی قدرکی جائے اور نوجوان کرکٹرز اپنے رول ماڈل کی مدد سے مستقبل کے سپر اسٹار بن سکیں گے۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید