پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہوگیا جس کے ساتھ ہی ووٹوں کی گنتی بھی شروع ہوگئی۔
صبح 8 بجے شروع ہونے والی پولنگ کا عمل بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہا۔ تاہم 5 بجے کے بعد پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود ووٹرز ہی ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔
20 صوبائی حلقوں میں 175 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے، آج کے ضمنی انتخابات ن لیگ اور تحریکِ انصاف کی مقبولیت کا امتحان بھی ہیں۔
پنجاب کی پگ کا فیصلہ آج ہو جائے گا، مسلم لیگ ن کو حمزہ شہباز کی وزارتِ اعلیٰ برقرار رکھنے کے لیے مزید 9 نشستوں کی ضرورت ہے، جبکہ پی ٹی آئی مزید 13 نشستوں کی خواہش مند ہے۔
پنجاب کے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں ملتان کے حلقے پی پی 217 میں ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی سامنے آئی ہے۔
پی پی97 میں پولنگ کا عمل جاری ہے جبکہ امیدواروں کی جانب سے ووٹرز کو رکشہ کے ذریعے پولنگ اسٹیشن لایا جا رہا ہے۔
امیدوار ووٹرز کو رکشہ میں لا کر ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
پنجاب میں آج ہونے والے ضمنی انتخابات میں لودھراں کے حلقہ پی پی 228 لودھراں 5 میں پولنگ اسٹیشن نمبر 27 پر ایک نوبیاہتا جوڑا ووٹ ڈالنے پہنچ گیا۔
اس موقع پر دولہا کا کہنا تھا کہ ووٹ ڈالنا ایک قومی ذمے داری ہے، جس کی ادائیگی کے لیے مہمان اور ولیمہ چھوڑ کر آئے ہیں۔
دولہا کا یہ بھی کہنا تھا کہ لیڈر اچھا آئے گا تو قوم کا مستقبل اچھا ہو جائے گا، بس یہی سوچ کر ووٹ ڈالنے آئے ہیں۔
سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظہیر الاسلام نے پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔
آئی ایس آئی کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظہیر الاسلام نے حلقہ پی پی7 کہوٹہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔
پنجاب کے ضمنی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے جھنگ میں ایک معذور بھکاری پولنگ اسٹیشن پہنچ گیا، اس موقع پر اس کا کہنا تھا کہ اب توجس سے بھیک مانگیں کہتا ہے کہ مہنگائی ہوگئی ہے۔
مذکورہ 70 سالہ معذور بھکاری ووٹر جھنگ کے پولنگ اسٹیشن نمبر 25 گورنمنٹ ہائی اسکول کوٹ سائی سنگھ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران اس نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف جیتے گا تو زندگی گزارنا آسان ہو جائے گی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کا الزام سراسر غلط ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق شاہ محمود قریشی کی شکایت پر ریٹرننگ آفیسر نے فیکٹری کا دورہ کیا، فیکٹری میں نہ تو کوئی بیلٹ پیپر ہیں اور نہ ہی کوئی لوگ ملوث پائے گئے جو ٹھپے لگا رہے ہوں۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے مرکزی کنٹرول روم میں اب تک 13 شکایت موصول ہوئیں، تمام شکایات کو فوری طور پر حل کر لیا گیا ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ شکایات زیادہ تر ووٹرز کے باہمی تصادم کے بارے میں تھیں، پنجاب کے تمام حلقوں میں پولنگ کی صورتِ حال پُرامن اور تسلی بخش ہے۔
فیکٹری میں ٹھپے لگائے جا رہے ہیں: شاہ محمود قریشی کا الزام
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما، سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے دھاندلی کا الزام لگا کر ملتان کی ایک فیکٹری میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
شاہ محمود قریشی نے ساتھیوں سمیت فیکٹری میں داخل ہونے کی کوشش کی اور الزام عائد کیا کہ فیکٹری کے اندر ٹھپے لگائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آر او یہاں آئیں اور فیکٹری کے اندر جو ٹھپے لگائے جا رہے ہیں اس کا نوٹس لیں، فیکٹری کا مالک چوہدری ذوالفقار بھاگ گیا ہے۔
اُدھر فیکٹری کے مالک چوہدری ذوالفقارکا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے فیکٹری پر دھاوا بولا، ان کے ساتھ مسلح گارڈ بھی تھے۔
فیکٹری مالک کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیکٹری میں نہ کوئی پولنگ اسٹیشن ہے اور نہ کوئی دھاندلی ہو رہی ہے۔
دوسری جانب مذکورہ نجی فیکٹری پر ریٹرننگ آفیسر اور رینجرز اہل کار بھی پہنچ گئے۔
اس موقع پر ریٹرننگ آفیسر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی کے پاس ثبوت ہے توفراہم کریں، غلط خبریں میڈیا پر نہ چلوائیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کسی فیکٹری ورکر کا شناختی کارڈ نہیں لیا گیا، غلط خبر چلوانا ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما، سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسیٰ گیلانی کا واقعے کے حوالے سے کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی ہمارے سپورٹر کی فیکٹری پر آئے اور انہیں ہراساں کیا۔
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ فیکٹری میں ٹھپے لگ رہے ہیں، فیکٹری سے ایک کلومیٹر دور پولنگ اسٹیشن ہے۔
علی موسیٰ گیلانی کا کہنا ہے کہ ہم ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے، نجی جگہ پر آ کر دروازے توڑے گئے، یہ لوگوں کو ہراساں کر رہے ہیں، یہ ہاریں گے تو یہ ویڈیو چلائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی نے غیر مناسب حرکت کی ہے، ان کی اس حرکت کی مذمت کرتے ہیں۔
علی موسیٰ گیلانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیکٹری کے مالک چوہدری ذوالفقار پہلے شاہ محمود قریشی کے ساتھ ہوتے تھے، فیکٹری مالک نے 3 ماہ پہلے ان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے فیصل آباد کے حلقے پی پی 97 میں ضمنی انتخاب کے دوران پولنگ اسٹیشن نمبر 72 میں جھگڑا ہوا ہے، جس میں بیلٹ پیپر پھٹ گیا۔
ذرائع کے مطابق بزرگ شہری کے ساتھ ایک اور شخص پولنگ بوتھ میں جانا چاہتا تھا، پولنگ ایجنٹ کے منع کرنے پر جھگڑا ہوا۔
پولنگ ایجنٹ اور ووٹر کے ساتھ آئے شخص کے درمیان جھگڑے میں بیلٹ پیپر پھٹ گیا۔
واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری پولنگ اسٹیشن پہنچ گئی جس نے صورتِ حال کو قابو میں کیا۔
دوسری جانب پی پی 97 فیصل آباد کے پولنگ اسٹیشن میں پولنگ ایجنٹ سے جھگڑے اور بیلٹ پیپر پھاڑنے کے معاملے پر الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ متعلقہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے خبر کی صداقت کی تردید کر دی ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بزرگ شہری سے غلطی سے بیلٹ پیپر پھٹ گیا تھا، پریزائیڈنگ افسر نے قانون کے مطابق بزرگ شہری کو دوسرا بیلٹ پیپر جاری کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ پنجاب میں آج ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کو کنٹرول روم میں 6 شکایات موصول ہوئی ہیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ شکایات پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز اور کارکنان میں لڑائی جھگڑے سے متعلق ہیں، حکام معاملات کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
پنجاب کے جاری ضمنی انتخابات کے دوران کئی حلقوں میں مختلف سیاسی کارکنوں کا جھگڑا ہوا ہے۔
پی پی 158 میں مسلم لیگ ن اور تحریکِ انصاف کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا جس کے دوران تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے ن لیگ کے کارکن کا سر پھاڑ دیا۔
پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے پر لڑائی شروع ہوئی۔
پی ٹی آئی کارکنوں کا کہنا تھا کہ ہمیں اندر جانے سے روکا جا رہا ہے۔
ن لیگی کارکنوں کا کہنا تھا کہ پولنگ اسٹیشن میں جانے کا پرمٹ نہیں ہے جس کی وجہ سے نہیں جانے دیا گیا۔
دونوں جانب سے جھگڑے کے دوران ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی اور کافی شور شرابہ کیا گیا۔
پولیس اور رینجرز نے پہنچ کر مشتعل افراد کو منتشر کیا اور صورتِ حال کو قابو میں کیا۔
پولیس کے مطابق پی پی 158 میں ن لیگ کے زخمی کارکن نے جمشید اقبال چیمہ پر تشدد کروانے کا الزام لگایا ہے ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما جمشید اقبال چیمہ کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ان کو گرفتار کرنے کے لیے ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں۔
اُدھر الیکشن کمیشن نے پی پی 158 میں جھگڑے کا نوٹس لے لیا اور اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو ہدایات جاری کر دیں۔
الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو واقعے کا جائزہ لینے اور سیکیورٹی حکام سے رابطے کی ہدایات کی ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی انتخابات کے حوالے سے میڈیا کے لیے ضابطۂ اخلاق جاری کر دیا ۔
الیکشن کمیشن کے ضابطۂ اخلاق کے مطابق میڈیا ایسی کوئی چیز شائع نہیں کرے گا جس سے کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کے خلاف رائے عامہ پر منفی اثر پڑے۔
ضابطۂ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ کسی سیاسی جماعت یا امیدوار سے متعلق کسی بھی خبر سے پہلے مناسب احتیاط برتی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ میڈیا صرف پریزائیڈنگ آفیسر اور ریٹرننگ آفیسر کے ذریعے سرکاری طور پر جاری انتخابی نتائج نشر کرے گا۔
ضابطۂ اخلاق کے مطابق امیدوار کی ذاتی زندگی کے بارے میں کسی بھی قسم کے ریمارکس سے گریز کیا جائے گا، ایسے الزامات اور بیانات سے سختی سے گریز کیا جائے جو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ضابطۂ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ رپورٹنگ میں ایسی زبان استعمال نہ کی جائے جو نسل، جنس، زبان، مذہب سمیت کسی بھی بنیاد پر تشدد کو ہوا دے۔
جاری کیے گئے ضابطۂ اخلاق کے مطابق میڈیا کو صرف ایک بار ووٹنگ کے عمل یا گنتی کے عمل کی ویڈیو بنانے کی اجازت ہو گی۔
ضابطۂ اخلاق میں الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا کسی پولنگ اسٹیشن کا غیر سرکاری نتیجہ پولنگ کے اختتام کے ایک گھنٹے بعد نشر کرے گا۔
یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ مرکزی کنٹرول روم اسلام آباد سے پنجاب کے ضمنی انتخابات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل نے الزام عائد کیا ہے کہ مظفر گڑھ میں ہمارے امیدوار معظم جتوئی کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن نمبر 44 اور 46 سے باہر نکال دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے الزام لگایا ہے کہ معظم جتوئی کے پولنگ ایجنٹس کو خالی ڈبے اور بیلٹ پیپر چیک کرنے نہیں دیے گئے، دھاندلی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ادھر صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے شہباز گِل کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مظفر گڑھ میں پولنگ اسٹیشن نمبر 44 اور 46 سے پولنگ ایجنٹ کو باہر نکالنے کا الزام غلط ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کے الزامات بے بنیاد ہیں، خواتین پولنگ اسٹیشن پر خواتین اور مرد پولنگ اسٹیشن پر مرد پولنگ ایجنٹ بیٹھتے ہیں۔
الیکشن کمشنر پنجاب نے یہ بھی کہا ہے کہ سیاسی جماعت کے تصدیق شدہ پولنگ ایجنٹ کو بیٹھنے کی اجازت ہے، بغیر تصدیق کے الزامات لگا کر پولنگ کا عمل متنازع نہ بنایا جائے۔
دوسری جانب متعلقہ ریٹرننگ آفیسر نے بتایا ہے کہ پولنگ اسٹیشن نمبر 44 پر پی ٹی آئی کا پولنگ ایجنٹ امیر بخش موجود ہے، جبکہ پولنگ اسٹیشن نمبر 46 پر پی ٹی آئی کا کوئی پولنگ ایجنٹ نہیں پہنچا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 228 لودھراں 5 میں 100 سالہ بزرگ ووٹ کاسٹ کرنے پہنچ گئے۔
100 سالہ بزرگ پیر بخش کے ساتھ ان کا بیٹا اور پوتا بھی ووٹ ڈالنے آئے۔
مذکورہ دادا اور پوتے کی پسند ایک ہی سیاسی جماعت ہے جبکہ بیٹے کو ایک اور سیاسی جماعت پسند ہے۔
ادھر ڈی جی خان کے حلقہ پی پی 288 میں 70 سالہ نابینا بزرگ ووٹ کاسٹ کرنے پہنچ گئے۔
70 سالہ نابینا بزرگ حاجی پلیہ خان اپنے بیٹے کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن چھابڑی بالا پہنچے۔
آئی جی پنجاب راؤ سردار علی کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 14 اضلاع کے 20 حلقوں میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی بنائے گئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے لیے 3100 سے زائد پولنگ اسٹیشنز پر 52 ہزار اہلکار و افسران تعینات کیے گئے ہیں۔
راؤ سردار علی نے بتایا کہ خواتین کے پولنگ اسٹیشنز پر لیڈی پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ لاہور کے 4 حلقوں میں 9 ہزار سے زائد اہلکار تعینات ہیں، مانیٹرنگ کے لیے سینٹرل پولیس آفس اور ضلعی سطح میں کنٹرول روم قائم کیے گئے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے مزید بتایا کہ صوبے بھر میں ضمنی انتخابات کے دوران اسلحے کی نمائش کرنے والوں، پرائیویٹ مسلح افراد، لڑائی جھگڑا کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔
راؤ سردار علی کا یہ بھی کہنا ہے کہ نتائج کے اعلان کے بعد لڑائی جھگڑا اور ہوائی فائرنگ نہیں کرنے دی جائے گی۔
لاہور کے حلقہ پی پی 158 میں مردوں اور خواتین کے لیے ایک ہی کمرے میں پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے۔
مذکورہ حلقے کے پولنگ اسٹیشن نمبر 102 میں مرد اور خواتین دونوں ایک ہی جگہ پر ووٹ کاسٹ کرنے پر مجبور ہیں۔
ن لیگ اور پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس کی جانب سے اکٹھے پولنگ اسٹیشن بنانے پر غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
لاہور کے حلقے پی پی 167 میں بھی پولنگ کے عمل میں تاخیر ہوئی ہے۔
حلقہ پی پی 167 میں پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز پہنچ گئے مگر پولنگ کا عمل وقت پر شروع نہ ہو سکا۔
مذکورہ حلقے میں پولنگ کے عملے کے نہ پہنچنے کی وجہ سے پولنگ بروقت شروع نہیں کروائی جا سکی۔
پنجاب اسمبلی کے راولپنڈی کے حلقے پی پی 7 کلر سیداں میں وقت پر پولنگ کا آغاز نہ ہو سکا۔
کلر سیداں شہر کے مذکورہ حلقے میں ووٹرز پہنچنا شروع ہو گئے، پولنگ آفیسرز بھی موجود تھے تاہم پولنگ ایجنٹ کے نہ پہنچنے کے سبب پولنگ میں تاخیر ہوئی۔
ضمنی انتخابات میں سب سے بڑا دنگل لاہور میں ہوگا۔
پی پی 158 میں ن لیگ کے رانا احسن شرافت اور پی ٹی آئی کے اکرم عثمان درمیان مقابلہ ہے، پی پی 167 میں ن لیگ کے نذیر چوہان پی ٹی آئی کے شبیر گجر کے مدِ مقابل ہیں، پی پی 168 میں ن لیگ کے اسد کھوکھر کا پی ٹی آئی کے نواز اعوان سے ٹاکرا ہے، پی پی 170 میں ن لیگ کے امین ذوالقرنین پی ٹی آئی کے ظہیر کھوکھر سے دو بدو ہیں۔
ملتان میں پی ٹی آئی کے زین قریشی اور مسلم لیگ ن کے سلمان نعیم آمنے سامنے ہیں، پیپلز پارٹی نے بھی اپنا پورا وزن مسلم لیگ ن کے پلڑے میں ڈال دیا۔
کہوٹہ، بھکر، خوشاب، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان اور ساہیوال میں بھی ٹکر کے مقابلے متوقع ہیں۔
پنجاب اسمبلی کی جن نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں ان میں پی پی 7 راولپنڈی، پی پی 83 خوشاب، پی پی 90 بھکر، پی پی 97 فیصل آباد، جھنگ میں پی پی 127، 125 اور شیخو پورہ میں حلقہ 140 شامل ہیں۔
لاہور میں 4 نشستوں پی پی 158، 167، 168 اور پی پی 170 پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔
ساہیوال میں پی پی 202، ملتان میں 217، لودھراں میں پی پی 224 اور 228، بہاولنگر میں پی پی 237، مظفر گڑھ کے 2 حلقوں پی پی 272، 273 پر ضمنی انتخابات جاری ہیں۔
لیہ کے حلقہ پی پی 282 اور ڈیرہ غازی میں پی پی 288 پر ضمنی انتخابات کا میدان سجا ہوا ہے۔
20 حلقوں میں 45 لاکھ 79 ہزار 898 ووٹرز حقِ رائے دہی استعمال کر رہے ہیں، جن میں سے 24 لاکھ 60 ہزار 206 مرد ووٹرز ہیں، جبکہ 21 لاکھ 19 ہزار 692 خواتین ووٹرز ہیں۔
پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد 3 ہزار 131 ہے، جن میں 676 انتہائی حساس، 1194 حساس اور 1271 نارمل پولنگ اسٹیشن ہیں۔
انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
تمام پولنگ اسٹیشنوں پر پولیس کے جوان تعینات ہیں، رینجرز حلقوں میں گشت کر رہی ہے، جبکہ آرمی اسٹینڈ بائی پوزیشن پر ہے۔
پولیس اور رینجرز کی نفری حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر ڈیوٹی سر انجام دے رہی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے دستے صرف بطور کوئیک ری ایکشن فورس ڈیوٹی دیں گے۔
الیکشن کمیشن نے پولنگ کے عمل کی نگرانی کے لیے کنٹرول روم قائم کر دیے ہیں۔
کنٹرول رومز میں پولنگ کے عمل کی نگرانی اور شکایات وصول کی جائیں گی۔
الیکشن کمیشن نے پولنگ ایجنٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ پریذائیڈنگ افسران سے دستخط شدہ فارم 45 اور فارم 46 کی کاپی لازمی حاصل کریں۔
تمام انتخابی حلقوں میں الیکشن کمیشن کی جانب سے گزشتہ روز بیلٹ پیپرز اور الیکشن کے سامان کی ترسیل کر دی گئی تھی۔