پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اسد عمر کی اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے برداشت اور عدم برداشت کے موضوع پر سیمینار میں خطاب کے دوران زبان پھسل گئی۔
خطاب کے دوران انہوں نے عدم برداشت کی جگہ عدم اعتماد کہہ دیا، کہا کہ شعیب شاہین نے مجھے عدم اعتماد (عدم برداشت) کے لیے بلایا ہے۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ میں 4 سال سے کہتا آ رہا ہوں کہ سیاستدانوں کو آپس کے معاملات خود دیکھنے چاہئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک مختلف گروہوں میں بٹا ہوا ہو، اعتماد کا لیول کم ہو تو معاشرہ ترقی نہیں کرتا، عدم برداشت کیا چیز ہوتی ہے، برداشت کیا چیز ہوتی ہے، ہمیں کیسے نکلنا ہوگا۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنما اگر زبان کا شائستگی سے استعمال کریں تو سب بہتر ہو گا، اگر سیاستدان آپس میں بیٹھنے کو تیار ہی نہیں تو کسی اور سے رابطہ کرنا پڑتا ہے، ایسا کوئی مسئلہ نہیں کہ آپس میں بیٹھ کر بات نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں صرف ایک معاملے پر بات نہیں ہو سکتی، پاکستان میں اگر جمہوریت کو آگے لے کر جانا ہو تو غیرسیاسی مداخلت کا راستہ روکنا ہوگا۔