• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنوعی ذہانت سے اب پیچیدہ پروٹین کی ساخت کی دریافت کرنا ممکن

ایلفا فولڈ پروگرام کی مدد سے تشکیل دی گئی پروٹین کی ساخت
ایلفا فولڈ پروگرام کی مدد سے تشکیل دی گئی پروٹین کی ساخت

ڈیپ مائنڈ نامی برطانوی کمپیوٹر پروگرامنگ ادارے نے مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک ایسا پروگرام تیار کر لیا ہے جس کی بدولت اب تک کے تمام معلوم شدہ پروٹین کی ساخت دریافت کرنا ممکن ہوگیا ہے۔

محققین نے ایلفا فولڈ پروگرام کے ذریعے اس کارنامے کو انجام دیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت موجود تمام معلوم شدہ پروٹین کا ایک ایسا ڈیٹابیس بنایا گیا ہے جس میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے پروٹین کی ساخت اور شکل کو عین گوگل کی طرح تلاش کرکے اس کی تفصیلات دیکھی جاسکتی ہیں۔

اس پروگرام کو ڈیپ مائنڈ نے پہلی بار 2018 میں تیار کیا تھا جو گزشتہ برس جولائی میں عوام کے لیے جاری کر دیا گیا تھا۔

یہ ایک اوپن سورس پروگرام ہے جو کہ امینو ایسڈز کی ترتیب کے مطابق پروٹین کے 3D اسٹرکچر کی پیشگوئی کرتا ہے۔ امینو ایسڈز کی مدد سے ہی جسم میں پروٹین بنتا ہے۔

کونسا پروٹین کس کام آئے گا، اس کا انحصار پروٹین کی ساخت پر ہے۔ ایلفا فولڈ پروگرام کے ڈیٹا بیس میں اب تک کے معلوم شدہ 20 کروڑ پروٹین کے ڈھانچوں کا ڈیٹا محفوظ ہے۔ 

اس سے مختلف امراض کے علاج کے نئے در کھلیں گے، ہم نا صرف امراض کو اچھی طرح جان سکیں گے بلکہ ان کے علاج کے نت نئے طریقے بھی سامنے آئیں گے۔

امریکی مالیکیولر بائیولوجسٹ سائرس لیونتھل (Cyrus Levinthal) کا کہنا ہے کہ پروٹین زندگی کی بنیاد ہیں جو امینو ایسڈ کے زنجیری سلسلے بناتے ہیں۔ لیکن پروٹین کی ساخت انتہائی چھوٹی اور ناقابل شناخت ہوتی ہے۔ 

جو بیکٹیریا سے لے کر پودوں اور جانوروں الغرض تمام جانداروں کے جسم میں بنتا ہے۔ یہ تشکیل پانے کے بعد صرف ملی سیکنڈز میں سمٹ جاتے ہیں۔اس عمل کو پروٹین فولڈنگ کہتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت سے لی گئی پروٹین فولڈنگ کی 3D تصویر
مصنوعی ذہانت سے لی گئی پروٹین فولڈنگ کی 3D تصویر

یہ اس قدر پیچیدہ عمل ہے کہ اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ یہ اس کی حتمی ساخت کیا ہوگی اور یہ کس کام آئے گا، کیا کچھ کرسکتا ہے اور اس کا رویہ کس طرح کا ہوسکتا ہے؟

تاہم ایلفا فولڈ فوری طور پر اپنے الگورتھم سے پروٹین فولڈنگ کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔ اس میں جینیاتی کوڈ اور جین کی ساری معلومات شامل کی جاتی ہیں۔ ان ہدایات کی بنا پر وہ پروٹین کی اشکال کی پیش گوئی کرتا ہے۔ اب تک لاکھوں کروڑوں پروٹین کی 3D اشکال کی تصاویر بنائی گئی ہیں۔

گزشتہ برس ڈیپ مائنڈ نے 20 مختلف انواع کی پروٹین کی ساخت کو ڈیٹا بیس میں شامل کیا تھا جن میں انسانی جسم میں موجود تمام 20 ہزار پروٹین کی ساخت بھی شامل ہیں۔ اب اس کام کو مزید وسعت دے کر سافٹ ویئر کی مدد سے کروڑوں پروٹین کی 3D ساخت کی پیشگوئی کی جاسکتی ہیں۔

ڈیپ مائنڈ کے سربراہ ڈیمس ہیسابس (Demis Hassabis) کے مطابق یہ پروٹین کی پوری کائنات کا احاطہ کرتا ہے۔ اس میں پودے، بیکٹیریا، جانور اور دیگر اجسام کے پروٹین کی پیشگوئی کی مکمل صلاحیت ہے۔ اس تحقیق سے ہم غذائی تحفظ، پیچیدہ امراض اور زرعی پیداوار جیسے مسائل حل کرسکیں گے۔

سائنس و ٹیکنالوجی سے مزید