• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

24 سالہ پاکستانی لڑکی شفیقہ اقبال کو گوگل میں ملازمت مل گئی

شفیقہ اقبال، انسٹاگرام
 شفیقہ اقبال، انسٹاگرام

پاکستان کے شہر صادق آباد سے تعلق رکھنے والی 24 سالہ پاکستانی لڑکی شفیقہ اقبال نے گوگل میں ملازمت حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی شہری ہونے کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔

شفیقہ اقبال نے پنجاب یونیورسٹی سے اپنی گریجویشن کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد بطور ڈیٹا انجینئر فری لانس کام کرنا شروع کردیا، جوکہ عالمی سطح پر اس وقت عروج پر ہے۔

شفیقہ اقبال نے جب امریکا کے مشہور فری لانسنگ پلیٹ فارم ’اپ ورک (Upwork)‘ پر ٹیکنالوجی کی دنیا میں خواتین کی عالمی سفیر کی حیثیت سے نمائندگی کی تو ان کی  سب سے زیادہ ڈیمانڈ رہی۔

اس ہونہار لڑکی کو بیک اینڈ ڈویلپمنٹ، ڈیٹا بیس کی مائیگریشن اینڈ ڈیولپمنٹ، ای ایل ٹی پائپ لائنز، کلاؤڈ سلوشنز، اور لوجیکل پروگرامنگ کی مہارت حاصل ہے۔ 

پاکستان کی اس ونڈر ویمن کے پاس گوگل میں ملازمت حاصل کرنے سے پہلے تقریباً ڈھائی سال کا تجربہ تھا اور اب وہ پولینڈ کے شہر وارسا میں موجود گوگل کے آفس میں کام کر رہی ہیں۔

شفیقہ اقبال نے اپنے ایک انٹرویو میں یہ دعویٰ کیا کہ گوگل اور فیس بک جیسی مشہور کمپنیاں اوپن سورس کے کام کو کافی اہمیت دیتی ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوان بہت باصلاحیت ہیں لیکن اُن کے پاس اس سے زیادہ معلومات نہیں ہے کہ گوگل جیسے اداروں میں ملازمت کس طرح حاصل کی جاسکتی ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی نوجوانوں میں اس لاعلمی کی ایک وجہ یہ ہے کہ پاکستان سے ابھی تک کسی نے بھی گوگل یا فیس بک جیسی کمپنیوں میں ملازمت نہیں کی۔

شفیقہ اقبال نے گوگل جیسے اداروں میں پاکستانی نمائندگی کی عدم موجودگی کی وجہ بتاتے ہوئے  کہا کہ دوسری قومیں جیسے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کے گریجویٹس کا پہلا ہدف یہ ہوتا ہے کہ وہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد دنیا کے ان پانچ بڑے اداروں میں سے کسی ایک میں ملازمت حاصل کریں گے اور گریجویٹ ہوتے ہی اس طرح کی بڑی کمپنیوں میں انٹرن شپ حاصل کرنے کی تیاری شروع کردیتے ہیں۔ 

اُنہوں نے کہا کہ بس یہی وجہ ہے کہ گوگل جیسی اعلیٰ کمپنیوں میں ملازمت حاصل کرنے میں پاکستانی نوجوان پیچھے رہ جاتے ہیں۔

شفیقہ اقبال کا گوگل میں ملازمت حاصل کرنے کے تجربے کے بارے میں کہنا ہے کہ اُنہیں یہ ملازمت حاصل کرنے کے لیے کافی سخت انٹرویو سے گزرنا پڑا اور ان کے گوگل کے ساتھ آخری انٹرویو کے اختتام پر تو ان کا انٹرنیٹ کنیکشن کمزور ہونے کی وجہ سے کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر بھی خوش قسمتی سے گوگل نے انہیں اپنی کمپنی میں ملازمت دینے کے لیے ایک اچھا امیدوار سمجھا۔

خاص رپورٹ سے مزید