• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس سجاد علی شاہ نے چیف جسٹس کو خط میں کیا لکھا؟

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں 5 ججز کی تعیناتی پر جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے معاملے پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس سجاد علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کو خط لکھ دیا۔

اپنے خط میں جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ایک جج کے سندھ ہائی کورٹ کے ججز کے وقار پر سوالات سے مایوسی ہوئی۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے خط میں چیف جسٹس پاکستان سے سندھ ہائی کورٹ کے ججز کی شہرت خراب ہونے پر اقدامات کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

خط میں ان کا کہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے تجویز کردہ ججز کے وقار پر کوئی شک نہیں، ایک یا دو وکلاء کی رائے پر سندھ ہائی کورٹ کے ججز کے بارے میں رائے قائم کرنا افسوس ناک ہے، اس سے سندھ ہائی کورٹ کے ججز کی شہرت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے خط میں کہا ہے کہ چیف جسٹس اپنے تمام تر اختیارات استعمال کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے ججز کی شہرت واپس کرنے کے اقدامات کریں، سندھ ہائی کورٹ کے ججز اپنی صلاحیتوں پر نامزد ہوئے، انہوں نے خود سپریم کورٹ میں تعیناتی کی درخواست نہیں کی تھی۔

خط میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے صرف جوڈیشل کمیشن سے اجلاس ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی، اجلاس کےدوران جب ایک جج نے نامزد ججز کے نام واپس لینے کی درخواست کی تو اٹارنی جنرل نے کہا کہ نہیں بس ملتوی کر دیں۔

جسٹس سجاد علی شاہ کا چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کو لکھے گئے خط میں یہ بھی کہنا ہے کہ رواں ماہ ریٹائر ہو رہا ہوں، اس لیے اگلے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا حصہ نہیں ہوں گا، اگلے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں یہ خط آن ریکارڈ لایا جائے۔

قومی خبریں سے مزید