قدرتی وسائل کا معاشی نمو پر دوہرا اثر پڑتا ہے کیونکہ ان کا استعمال پیداوار میں اضافہ کرتا ہے، لیکن ساتھ ہی ان میں بتدریج کمی آتی جاتی ہے۔ قدرتی وسائل پیداواری عمل میں ایک کلیدی اِن پٹ ہیں، جو معاشی ترقی کو تحریک دیتے ہیں۔ لہٰذا وسائل کا دانشمندانہ استعمال پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ ماحولیاتی اثرات کو کم کرنا مارکیٹ کی معیشت سے باہر حاصل ہونے والی بہبود میں بھی حصہ ڈالتا ہے۔
معاشی، سیاسی اور سماجی ارتقاء میں ذرائع پیداوار کا کردار مرکزی ہے۔ مشینی ذرائع پیداوار نے صنعتی عہد کو جنم دیا اور یہ صنعتی عہد ہی دور جدید کا اصلی جوہر ہے۔ پیداواری ذرائع کی آجر اور مزدور کے مابین وسائل کی مساوی تقسیم سے ہی دنیا سے غربت و افلاس کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
پیداوار میں اضافہ
پیداوار ، پیداوار کی تقسیم اور معیار زندگی، معیشت کے تین اجزاء ہیں۔ اس کا اہم ترین حصہ پیداوار ہے جبکہ باقی دو شعبوں کا عمل شروع ہی اس وقت ہوتا ہے جب پیداوار موجود ہو۔ اگر پیداوار ہو گی تو اس کی تقسیم (منصفانہ یا غیر منصفانہ) بھی ہو گی اور وہ خرچ بھی ہو گی۔ بغیر پیداوار کے نہ پیداوار کی تقسیم (دولت ) کا سوال پیدا ہوتاہے، نہ شہریوں کے پیداوار کو خرچ کرنے کا۔ معاشرے کی کل پیداوار ہی اس کی آمدن ہوتی ہے ، دنیا میں آج وہی معاشرے ترقی یافتہ ہیں جن کی پیداوار ترقی یافتہ ٹیکنالوجی پر مبنی اور حجم میں بہت زیادہ ہے۔ دور جدید کی سب سے بڑی قدر بھی پیداوار ہے۔
سوال یہ ہے کہ ایک معاشرہ اپنی پیداوار میں کیسے اضافہ کرے کہ نہ صرف اس کی ضروریات پوری ہوں بلکہ وہ اردگرد کے دوسرے معاشروں کے لیے بھی بہتری کا سامان کر سکے؟ ہر وہ عمل جس سے پیداوار میں اضافہ ہو، اچھا سمجھا جاتا ہے۔ ایسا اضافہ جو لوگوں کی ضرورت پوری کرے اور انہیں راحت پہنچائے۔
باوجود اس کے کہ ہم اس وقت تیسرے صنعتی انقلاب سے گزر کر چوتھے صنعتی انقلاب میں داخل ہوچکے ہیں اور ہمارے پاس اعلیٰ درجے کی جدید ترین مشینری ہے جس نے پیداوار کے عمل کو انتہائی تیز رفتار اور معیار میں شاندار بنا رکھا ہے مگر اس کے باوجود معاشی عمل کا کلی انحصار معاشرے کی معیشت میں کام کرنے والے تمام افراد کے معاشی فیصلوں اور معاشی سرگرمیوں پر ہوتا ہے۔ پیداوار میں اضافہ یا معاشی ترقی کا حقیقی سفر اس وقت شروع ہوتا ہے جب تمام افراد میں محنت ، مثبت معاشی فیصلوں اور سرگرمیوں کی تحریک پیدا کی جائے۔
شہریوں کو معاشی عمل میں شامل کرنا
معاشی عمل میں تیز رفتاری اور ترقی اس وقت آتی ہے جب تمام افراد کو اس سے فائدہ حاصل ہو اور تمام افراد اس کا حصہ ہوں۔ فائدے کا حصول مزید فائدے پر اکساتا ہے اور نقصان سے عمل میں سستی اور جذبوں میں مایوسی آتی ہے۔ اگر کوئی بھی معاشرہ تیز رفتار اور مستقل ترقی چاہتا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام شہریوں کو معاشی عمل میں شامل کیا جائے۔
معیشت میں تمام افراد کے مفادات کو ترجیحی بنیادوں پرشامل کیا جائے اور لوگ معاشی عمل میں تیز رفتاری اور مستقل مزاجی کو اپنا کر اسے مزید بہتر سے بہتر بنائیں ۔ معاشی عمل میں تمام افراد کی شمولیت اور فائدے کے بنیادی محرک کے بغیر معاشی ترقی کا خواب کبھی عملی تعبیر نہیں پاتا۔
پیداوار میں اضافہ کے لیے ضروری ہے کہ مقابلہ کی ثقافت کو فروغ دیا جائے۔ اس میں تمام انسانوں کی شرکت کو یقینی بناتے ہوئے بہتر نتائج، پیداواری صلاحیت، ذہانت اور دریافت و ایجاد کے منصفانہ انعام کو یقینی بنایا جائے۔ یقیناً محنتی اور باصلاحیت معاشرے وہ ہوتے ہیں جہاں تخلیق و دریافت (پیداوار) کو سب سے بڑی قدر سمجھا جائے۔
ہمارا اصل انعام ہماری اپنی محنت ہے اور اگر کوئی ہم سے زیادہ محنت کرتا ہے اور محنت کا زیادہ انعام حاصل کر رہا ہے تو ایسی ثقافت میں ہمیں اس سے حسد کرنے کی بجائے آگے بڑھنے اور خود کو بہتر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آج دنیا کی ترقی یافتہ معیشتیں وہ ہیں جو پیداواری صلاحیت اور پیداواری عمل میں سب آگے ہیں ۔ یاد رہے کہ جتنی زیادہ فی کس پیداوار ہوگی، اتنا ہی اس معیشت کے افراد کا معیار زندگی بلند تر ہو گا۔ ہمیں انسانی و پیداواری وسائل کو دانش مندی سے استعمال کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔
وسائل کا مؤثر استعمال کیوں اہم ہے؟
وسائل کے مؤثر طریقے سے استعمال کو فروغ دینے کی کوشش کرنے والے فیصلہ سازوں کو علمی بنیاد پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وسائل کے مؤثر استعمال کو سمجھنے کے لیے پالیسی سازوں کو سب سے پہلے وسائل کے اِن پٹس کی حد اور نوعیت کے اشارے کی ضرورت ہوتی ہے جیسے کہ انفرادی شعبوں میں اقتصادی پیداوار سے ان کا تعلق ہوتا ہے۔
کھپت پر مرکوز اشارے، جو مصنوعات اور خدمات میں استعمال ہونے والے وسائل کی پوری زندگی کے دوران پیمائش کرتے ہیں، خاص طور پر بین الاقوامی تجارت میں سرایت شدہ وسائل کے استعمال سے نمٹنے کے لیے پالیسی کو سمجھنے اور ڈیزائن کرنے کے لیے بھی قیمتی ہیں۔
وسائل کے استعمال کے رجحانات اور محرکات کی نشاندہی کرنے کے بعد، پالیسی سازوں کو یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ وسائل کے دانشمندانہ استعمال کو کیسے بڑھایا جائے۔ چیلنج بہت بڑا ہے اور تمام شعبوں میں فیصلہ سازوں کو ان پالیسیوں، ٹولز اور ٹیکنالوجیز کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جنہیں معیشت کے اندر (قومی، علاقائی اور دیگر پیمانے پر) استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ استعمال ہونے والے وسائل سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے جبکہ فضلہ اور اخراج کو بھی کم کیا جائے۔