• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شروع میں معاشی بحالی تیز پھر عالمی قیمتوں سے مہنگائی چیلنج بن گئی، اسٹیٹ بنک

لاہور(نمائندہ جنگ)اسٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت کی کیفیت پر ششماہی رپورٹ مالی سال 22ء جاری کردی، معاشی بحالی مالی سال 22ء کی پہلی ششماہی میں جاری رہی۔ مالی سال 22ء کی پہلی ششماہی کے تناظر میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) میں وسیع البنیاد اضافہ دیکھا گیا‘برآمدات میں تیزی کا رجحان رہا، ایف بی آر ٹیکسوں میں نمو ہوئی اور خریف کی فصلوں میں بلند پیداوار ریکارڈ کی گئی۔ تاہم جوں جوں سال گزرا کئی سال کی بلند ترین اجناس کی عالمی قیمتوں کے باعث بڑھتی ہوئی مہنگائی اور جاری کھاتے کا خسارہ چیلنج بن کر سامنے آیا۔ جولائی تا دسمبر مالی سال 22ء کے اعدادوشمار کے مطابق تیار کردہ تجزیے کے مطابق رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ مالی سال 22ء کی پہلی سہ ماہی میں 9.7 فیصد کے اضافے کا اثر دوسری سہ ماہی کی قدرے معتدل 5.5 فیصد نمو کی وجہ سے زائل ہوگیا۔ شعبہ زراعت میں خریف کی اچھی پیداوار کا سبب چاول اور گنے کی فصلوں کی ریکارڈ فصلیں تھیں۔پہلی ششماہی میں نجی شعبے کا قرضہ سال بسال بنیاد پر تقریباً چار گنا بڑھ گیا۔پہلی سہ ماہی میں برآمدات خاصی بڑھ گئیں ، دوسری سہ ماہی میں کچھ کمی آئی۔ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پٹرول، ایل پی جی اور بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔ مالیاتی زمرے میں پہلی ششماہی کے دوران مجموعی خسارہ گزشتہ برس کی سطح، یعنی جی ڈی پی کا2.1 فیصد، پر برقرار رہا۔ تاہم م س22ء کی پہلی ششماہی میں بنیادی توازن کم ہوکر جی ڈی پی کا 0.1 فیصد رہ گیا، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 0.6 فیصد تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محاصل کے اعتبار سے مال سال22ء کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر ٹیکسوں میں 32 فیصد اضافہ ہوا، باوجود اس کے کہ دوسری سہ ماہی میں شرح نمو قدرے سُست روی کا شکار رہی۔ تاہم، اس اضافے میں 79 فیصد حصہ درآمدات سے متعلق ٹیکسوں کا ہے، جس کی وجہ اجناس کی عالمی قیمتوں اور روپے کی قدر میں تخفیف کے باعث درآمدی حجم میں وسیع البنیاد اضافہ ہونا ہے۔
اہم خبریں سے مزید