• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز گِل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست سیشن جج کو دوبارہ سننے کا حکم

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن جج کو شہبازگِل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی نظرِ ثانی کی حکومتی درخواست دوبارہ سننے کا حکم دے دیا۔

بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی مقدمہ اخراج اور مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کر رہے ہیں۔

عدالتِ عالیہ نے قرار دیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے آرڈر کے خلاف درخواست قابلِ سماعت ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ سیشن جج درخواست سن کر میرٹ پر فیصلہ کریں۔

عدالت نے سیشن جج کو درخواست پر آج ہی سماعت کرنے کا حکم بھی دیا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز گِل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی حکومتی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے یہ محفوظ فیصلہ اب سنایا ہے۔

شہباز گِل نے مقدمہ خارج کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے، جبکہ پراسیکیوشن نے جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے مجسٹریٹ کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔

وکلاء کو سیاسی گفتگو سے روک دیا گیا

دورانِ سماعت قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے وکلاء کو سیاسی گفتگو کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ یہ درست ہے کہ ملزم سیاسی جماعت کا عہدے دار ہے، تاہم عدالت نے صرف قانونی نکتے کو دیکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزم جو بھی ہے اس عدالت کے سامنے یہ بات بے معنی ہے، کورٹ کے سامنے قانونی کیس ہے جسے قانون کے مطابق دیکھنا ہے، عدالت کو یہ بتائیں کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کیسے قابلِ سماعت تھی؟

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے پھر تو بات ہی ختم ہو گئی، کسی ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنا سنجیدہ معاملہ ہے، بظاہر یہ لگتا ہے کہ سیشن عدالت کا ایک فورم موجود ہے کہ وہ سپروائز کر لے، سیشن عدالت دیکھ لے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے کوئی غلط فیصلہ تو نہیں کر دیا۔

قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی ریمانڈ دینے کی درخواست کے میرٹس پر نہیں جا رہا، پہلے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل سنوں گا، انہوں نے تو یہ بھی استدعا کر رکھی ہے کہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ہائی کورٹ ریمانڈ تو نہیں دیتی، ملزم ہمیشہ عدالت کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار نہیں کہ وہ دیکھے کہ ملزم کا کتنا ریمانڈ دینا ہے، جرم کتنا ہی سنگین ہو، ریمانڈ کا معاملہ مجسٹریٹ نے دیکھنا ہے، ابھی اس حد تک دلائل سن رہا ہوں کہ سیشن کورٹ میں اپیل سنی جا سکتی تھی یا نہیں؟

مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت جاری

شہباز گِل کی بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر عدالت نے سماعت جاری رکھی۔

پٹیشنر کی جانب سے شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گِل کے بیان پر سیاق و سباق سے ہٹ کر کارروائی کی گئی۔

قومی خبریں سے مزید