وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ شہباز گِل پر تشدد کا بیانیہ ڈرامہ، جھوٹ، مکر و فریب ہے، جسے پوری طرح بے نقاب کریں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ بطور وزیرِ داخلہ شہباز گِل پر تشدد کی تردید کرتا ہوں، جو مقدمہ درج ہوا اس میں انہیں 9 اگست کو گرفتار کیا گیا، گرفتاری کے 24 گھنٹے کے اندر شہباز گِل کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گِل پر پولیس کی تحویل میں کوئی تشدد نہیں ہوا، وہ 9 سے 11 اگست تک اسلام آباد پولیس کی تحویل میں رہے، اس دوران پولیس تحویل کی پوری ذمے داری لیتا ہوں، میں نے آئی جی اسلام آباد اور پولیس افسران سے پوری معلومات لی ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ شہباز گِل 3 دن پولیس کی تحویل اور 6 دن اڈیالہ جیل میں رہے، مسلم لیگ ن بطور جماعت کسی قسم کے تشدد چاہے جسمانی ہو یا ذہنی اس کے خلاف ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے الزام لگا دیا کہ شہباز گِل پر جنسی تشدد ہوا ہے، شہباز گِل نے کسی جگہ نہیں کہا کہ اُن پر جنسی تشدد ہوا ہے، کسی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو متاثرہ شخص کو حق ہے کہ وہ شکایت کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ بہت سے سیاستدانوں نے مختلف مواقع پر سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کی بات کی ہو گی، آج تک کسی ایک بھی شخص نے یہ نہیں کہا کہ فلاں رینک کا حکم نہیں مانیں، آج تک کسی نے سپاہی رینک کو یہ نہیں کہا کہ آپ نیوٹرل جانور نہیں ہو اور کمانڈ کا حکم نہ مانو۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شہباز گل کی حالت خراب ہونے میں تشدد کی وجہ سامنے نہیں آئی، ڈرامے کو مزید تقویت دینے کے لیے عمران خان جنسی تشدد کا الزام لگا رہے ہیں، پی ٹی آئی شہباز گل کے بیان کا دفاع نہیں کرسکی، فوج کے خلاف مہم سے دھیان ہٹانے کے لیے شہباز گل پر تشدد کا بیانیہ گھڑا گیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ آئی جی، ڈی آئی جی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو قانون کے مطابق ذمہ داری نبھانے پر دھمکیاں دی جارہی ہیں، عمران خان، آپ نے اپنے تمام مخالفین کے خلاف جھوٹے کیس بنوائے، تب شرم نہیں آئی، جب آپ بشیرمیمن کو بلاکر نواز، شہباز، حمزہ اور مریم نواز کے خلاف مقدمہ بنانے کا کہہ رہے تھے اس دن شرم نہیں آئی۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ عمران خان نے خاتون جج کو نام لے کر دھمکی دی، طیبہ گل کو ڈیڑھ ماہ وزیر اعظم ہاؤس میں حبس بےجا میں رکھ کر کیسز ختم کراتے ہوئے شرم نہیں آئی، آپ بتائیں کہ کہاں ٹارچر ہوا ہے؟ سر میں چوٹ لگی یا پاؤں میں چوٹ لگی ہے، دمہ کی بیماری کا ٹارچر سے کیا تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز گل کو پولیس کسٹڈی یا عدالت پیشی پر کوئی مسئلہ نہیں تھا، اڈیالہ جیل جانے کے بعد انہیں مسئلہ ہوا، اڈیالہ جیل تو پنجاب حکومت کے ماتحت ہے، جیل انتظامیہ اور پنجاب حکومت اس کے ذمے دار ہیں، ان سے پوچھیں کہ شہباز گِل کو کیا ہوا، جیل میں کھانا ناشتہ سب کچھ دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پچھلے 10 روز سے شہباز گِل پر تشدد اور ظلم کے حوالے سے باتیں چل رہی ہیں، ان پر تشدد کی باتیں وہ شخص کر رہا ہے جس کو اپنا کیا ہوا یاد نہیں ہے، عمران نیازی کا بیانیہ غیرملکی ایجنڈا ہے، شہباز گِل کی نجی ٹی وی سے گفتگو طے شدہ تھی، نجی ٹی وی کے ساتھ سب کچھ طے تھا کب فون آئے گا، کتنی دیر گفتگو کرنی ہے۔
وزیرِ داخلہ نے یہ بھی کہا کہ سانحۂ لسبیلہ کے شہداء کے خلاف عمران خان کی پشت پناہی میں منظم مہم چلائی گئی، اب نجی ٹی وی پر دیے گئے بیانیے سے توجہ ہٹانے کے لیے ڈرامہ کیا جا رہا ہے، شہداء کے خلاف ایسی باتیں کی گئیں جن کی پوری قوم نے مذمت کی۔