دنیاکی آبادی تقریباً آٹھ ارب نفوس تک جا پہنچی ہے۔ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ دنیا میں آٹھ ارب صارفین موجود ہیں، جنھیں کھانے پینے کی اشیا سے لے کر پہناوے اور آرائش تک ہر چیز کی ضرورت ہے۔ ایک کاروباری فرد یا ادارے کے لیے اتنی بڑی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات اور خدمات فروخت کرنا اتنا بھی مشکل نہیں ہے۔ تاہم، اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ کسی بھی کاروباری شعبہ میں مسابقت بھی اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے کیوں کہ ذرائع آمدنی کے لیے آبادی کا ایک بڑا حصہ کاروبار کی طرف آرہا ہے۔
مسابقت کے علاوہ، کسی بھی کاروبار میں کامیاب نہ ہونے کی وجہ اس کے بارے میں معلومات اور تجربہ کی کمی بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق 50فیصد چھوٹے کاروبار اپنے ابتدائی پانچ برسوں میں ناکامی سے دوچار ہو کر نوجوان کاروباری و اختراع سازوں، صنعتکاروں، تاجروں اور خدمات دینے والوں کو مایوسی کی کھائی میں گرا دیتے ہیں، پھر وہ کبھی عزم اور حوصلہ جمع نہیں کر پاتے کہ دوبارہ سے نئی حکمت عملی وضع کر کے خود کو کامیابی کی راہ پر گامزن کرسکیں۔ ذیل میں چند جواں عزم عالمی انٹرپرینیورز کے لئے عالمی تجارت پر چھا جانے والے ارب پتی کامیاب صنعت کاروں اور اختراع و جدت سازوں کی شاندار کامیابی کے لائحہ عمل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
اسٹیو جابس
حالیہ دور کے عظیم ترین جدت ساز اور کاروباری جینئس آنجہانی اسٹیو جابس کے کیریئر میں نوجوان کاروباری خواتین و حضرات کے لیے سیکھنے کو بہت کچھ ہے۔ ان کی مکمل توجہ تعداد کے بجائے مصنوعات کے معیار پر ہوتی تھی۔ کامیابی کے حصول کے لئے انہوں نے نوجوان انٹرپرینیورز کو یہی مشورہ دیا، ’’معیار، تعداد سے زیادہ بہتر ہے۔ دو مکانات سے کہیں بہتر ایک مکان ہے، جو اچھے طریقےسے چلتا ہو۔ معیار بہتر ہو گا تو آپ خودبخود لوگوں کا اعتماد جیتیں گے‘‘۔
بل گیٹس
عالمی اُفق پر چھاجانے والے کاروباری ادارے اور شخصیات اپنے صارفین کو بوجھ جاننے کے بجائے انھیں اپنا اثاثہ تصور کرتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ’صارفین ہیں تو ہم ہیں‘۔ ایسی ہی کاروباری فلاسفی رکھنے والوں میں مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس بھی شامل ہیں۔ ان کے مطابق ’’آپ سے انتہائی ناراض صارفین آپ کے لئے سیکھنے کا بہت بڑا ماخذ ہیں‘‘۔
اگر آپ اپنے اسٹارٹ اَپ کو ترقی دینا چاہتے ہیں تو آپ کو ناخوش اور ناراض صارفین کی شکایات اور تحفظات پر توجہ دے کران کی ضروریات کے مطابق چلنا ہو گا۔ وہ آپ کی مصنوعات و خدمات کی خامیاں بتا کر آپ کو مستقبل میں سنبھلنے کا موقع دیتے ہیں، اس لئے یہ ان کا آپ پر احسان ہے، جس کی کھلے دِل سے تعریف کریں اور ان کی قدر کریں۔
مارک زکربرگ
دنیا کے انتہائی کامیاب انٹر پرینیورز میں شمار کیے جانے والے مارک زکربرگ کا ایک ہی مشورہ ہے، ’’کاروبار کی شاہراہ پر اپنے سفر کو تیز کریں، غلطیاں کم کریں اور جو غلطی ہوجائے اسے جلد از جلد درست کرنے کی کوشش کریں، یقیناً غلطیوں سے سیکھ کر آپ کوئی حیرت انگیز کام کریں گے‘‘۔ انہوں نے اسٹارٹ اَپ اسکول سے خطاب کے دوران کہا، ’’بہت سی کمپنیاں بہت آہستہ چل کر اور بہت باریک بینی سے کام کر کے بہت کچھ گڑبڑ کر دیتی ہیں۔
جب آپ ایسی کوئی چیز جلدی نمٹانے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ دونوں اطراف غلطیاں کرتے ہیں اور فوری طور پر جان لیتے ہیں کہ کہاں آنچ بھر کسر رہ گئی ہے۔ دوبارہ وہی چیز آپ جلد از جلد مکمل کر کے دنیا کو حیران کر دیتے ہیں۔ تیز کام کرنے سے ہم زیادہ کام نمٹاتےاور تیزی سے سیکھتے ہیں۔ جب آپ کا کام کرنے کا انداز تیزہوتا ہے تو بروقت ڈیلیوری آپ کی کامیابی کی ضمانت بن جاتی ہے‘‘۔ فیس بک پر نیوز فیڈ کے حوالے سے فوری شکایات کا ازالہ بھی اسی طرح کیا جاتا ہے۔
رچرڈ برنسن
ورجن گروپ کے بانی رچرڈ برنسن کی زیرنگرانی400سے زائد کمپنیاں کام کر رہی ہیں، ان کے کاروبار کا دنیا میں سب سے زیادہ متنوع پورٹ فولیو ہے، جس میں ایئرلائنز اور ریکارڈ اسٹورز سے لے کر اسپیس ٹریول جیسے کاروبار شامل ہیں۔ ان کے مطابق، ’’کاروبار کے مواقع گاڑیوں کی طرح ہوتے ہیں، جن کے ماڈلز ہمیشہ بدلتے رہتے ہیں‘‘۔ وہ نوجوان انٹرپرینیورز کو بڑے کاروباری مواقع کے حصول کے لئے ایک سے زائد کاروبار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
جیف بیزوس
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس آن لائن کاروبار کے ساتھ دیگر کمپنیوں کے بھی مالک ہیں۔ انہوں نے دنیا کے امیر ترین افراد کی دوڑ میں بل گیٹس کو پیچھے چھوڑا ہے۔ ان کی کامیابی کا ایک ہی راز ہے کہ وہ ہر ایک چیز سے زیادہ اپنے صارفین کی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے، ’’ایک واحد انتہائی اہم چیز صارفین پر توجہ ہے۔ ہمارا ہدف ایمیزون کو دنیا کی سب سے زیادہ ’صارف مرتکز‘ کمپنی بنانا ہے۔ ہمارا نعرہ صارفین کا اعتماد ہے‘‘۔ اگر نوجوان کاروباری افراد اس مشورے کو مانیں تو کامیابی کی ضمانت حاصل کر سکتے ہیں۔
جیک ما
علی بابا گروپ کے شریک بانی جیک ما کی سحرانگیز کامیابی ابتدائی حیات میں کئی ناکامیوں سے بھری ہے۔ وہ اسکول میں ریاضی کے مضمون میں کمزور تھے اور ہارورڈ سے10بار مسترد ہوئے۔ کئی کمپنیوں میں ملازمت کی درخواستیں دیں، ہر جگہ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اس کے باوجود انہوں نے ان مشکلات کو آزمائش جانا اور کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے چڑھتے علی بابا کو ایمیزون کے مقابل لا کھڑا کیا۔
وہ کہتے ہیں، ’’کبھی ہائے میںمر گیا، میرا سب کچھ لٹ گیا وغیرہ نہ کہیں، کبھی ہمت نہ ہاریں۔ آج، کل سے مشکل ہے لیکن اگر آج کی فکر نہیں کی تو کل اس سے بُرا ہو گا، کل کے بعد سویرا ہو گا‘‘۔ ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اَپس کے لئے اس میں کامیابی کا زریں اصول یہ ہے کہ ناکامیوں کے ہاتھوں ہمت ہارنے کے بجائے کل کے سویرے کی امید جگا کر مستقبل کو روشن و فروزاں رکھیں۔ یہی بات پاکستانی اسٹارٹ اَپس پر بھی لاگو ہوتی ہے، جو ذرا سی ناکامی سے دلبرداشتہ ہو کر پھر کسی نئی راہ کے مسافر بننے کی بجائے مایوسی کے اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں۔
جیک ڈورسی
مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے شریک بانی جیک ڈورسی کہتے ہیں کہ جتنا کسی بھی کاروبار میں کامیاب ہونا اہم ہے، اس کاروبار سے لطف اندوز ہونا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ ’’اگر آپ اپنے کام میں کامیابی اور لطف، یہ دونوں چیزیں حاصل کرپاتے ہیں تو سمجھیں کہ آپ نے واقعتاً زندگی میں کامیابی حاصل کرلی ہے‘‘۔
جیک ڈورسی کی یہ بات انتہائی اہم ہے کیوں کہ ہم نے اپنی زندگی میں ایسے بہت سارے لوگوں کو دیکھا ہے جو ایک کام یا کاروبار میں کامیاب تو ہیں لیکن ان کی دلچسپی کسی اور شعبہ میں ہوتی ہے اور وہ اپنے کام کو محض کام سمجھ کر کرتے ہیں۔ کوشش کریں کہ زندگی میں وہ کام اور کاروبار کریںجو آپ کے مزاج ، شخصیت اور جذبے سے مطابقت رکھتا ہو۔
وارن بفیٹ
وارن بفیٹ کسی بھی کاروبار میں کامیاب ہونے کے لیے گفت و شنید، مذاکرات اور ابلاغ کی مہارت پر زور دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب وہ چھوٹے تھے تو انھیں زیادہ بات چیت سے نفرت تھی لیکن بدلتی زندگی کے تقاضوں کے پیش نظر انھوں نے پبلک اسپیکنگ کورس میں داخلہ لیا۔ اس کورس کے ذریعے ان کے دل سے لوگوں کے سامنے بولنے کا خوف ختم ہوا اور وہ بہترین پبلک اسپیکر کے طور پرآگے بڑھے۔
وارن بفیٹ نوجوان انٹرپرینیور کے لیے ابلاغ میں مہارت کو ہی کامیابی کی کنجی قرار دیتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ دنیا میں کامیاب کاروبار کے لیے جو بنیادی مہارتیں درکار ہیں، اُن میں سے ایک ’’بات چیت‘‘، ’’گفتگو‘‘ یا ’’ابلاغ‘‘ کی مہارت ہے، جس کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔